حیدرآباد: گھر میں آتشزدگی کے نتیجے میں معروف شاعر آکاش انصاری جھلس کر جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
حیدرآباد میں قاسم آباد کے علاقے کی سٹیزن کالونی میں آتشزدگی کے نتیجے میں سندھ کے معروف شاعر، ادیب اور دانشور آکاش انصاری جھلس کر جاں بحق ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق آتشزدگی میں شاعر کا بیٹا معمولی زخمی ہوا، آگ گھر کے ایک کمرے میں لگی تھی جس میں آکاش انصاری سو رہے تھے۔
ریسکیو زرائع کے مطابق کمرے میں ہیٹر بھی جل رہا تھا تاہم کمرے میں آگ شارٹ سرکٹ سے لگی۔
ریسکیو زرائع کا کہنا تھا کہ آکاش انصاری کی عمر ستر سال بتائی جاتی ہے، اکاش انصاری کے بیٹے لطیف انصاری کو سول اسپتال کے برنس وارڈ منتقل کردیا گیا ہے۔
حیدرآبد پولیس کے مطابق ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کے عملے نے آگ پر قابو پاکر لاش بھی سول اسپتال منتقل کردی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے معروف سندھی شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری گھر میں آتشزدگی کے باعث جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس واقعے کی فوری تحقیقات کرے اور مکمل رپورٹ پیش کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر آکاش انصاری کی ادبی اور ثقافتی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، وہ سندھی ادب کے ایک روشن ستارہ تھے جن کی شاعری نے عوام کے دلوں میں جگہ بنائی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے دعا کی کہ رب العالمین مرحوم آکاش انصاری کے درجات بلند فرمائے اور انہیں اپنے جوارِ رحمت میں جگہ دے اور مرحوم کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آکاش انصاری
پڑھیں:
سوات واقعہ پر معروف عالم دین مولاناطارق جمیل کاردعمل سامنے آگیا
معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد سے بچے کےجاں بحق ہونے کی شدید مذمت کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ قاری نے بچے پر اتنا تشدد کیا کہ اس کا انتقال ہوگیا، اس پر بہت دکھ ہوا۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ بچے کی کمر کی تصویر دیکھ کر بہت صدمہ ہوا، معصوم بچے کی میت کی تصویر بھی دیکھی اور نامراد قاری کی بھی میں نے تصویر دیکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ یہ دین کا طریقہ ہے اور نہ ہی ہمارے نبیؐ نے اس طرح کی تعلیم دی ہے، ایک دن بچے نے چھٹی کرلی اسے پیار سے بھی سمجھایا جاسکتا تھا لیکن اسے اتنا مارا پیٹا گیا کہ وہ مر ہی گیا اس کے والدین پر کیا گزری ہوگی۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ہمارا ستم یہ ہے کہ ایک بچہ حفظ کرکے فارغ ہوتا ہے اسے بغیر سمجھائے اور تربیت کے حفظ کی جماعت میں بٹھا دیتے ہیں سوٹی اس کے ہاتھ میں ہوتی ہے، وہ جدھر چاہتا ہے اسے سفاکانہ طریقے سے استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدین بھی اتنے نادان ہیں کہ وہ چاہتے ہیں ہمارا بچہ بس حافظ بن جائے، چاہے اس کی کھال اتار دی جائے، میں کہتا ہوں وہ حافظ تو بن جائے گا مگر صحیح مسلمان نہیں بن سکے گا، کیونکہ مار پیٹ سے کبھی کسی کو ہدایت نہیں ملتی کسی کو راستہ نہیں ملتا۔
واضح رہے کہ 21 جولائی کو سوات کے مدرسے میں استاد کے تشدد سے بچہ جاں بحق ہوگیا تھا، 14 سالہ مقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا بچے سے ناجائز مطالبات کرتا تھا۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔