امریکی صدر اور ایلون مسک کے متعلق جھوٹی خبریں، ٹرمپ نے امریکی میڈیا کا مذاق بنادیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا کی ان خبروں پر طنز کیا ہے جن میں ایلون مسک کو وائٹ ہاؤس میں اصل طاقت کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کی جانب سے ان کے اور مسک کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش ناکام ہو چکی ہے۔
فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، جس کے اقتباسات ہفتے کو جاری کیے گئے، ٹرمپ نے نیوز اینکر کی نقل اتارتے ہوئے کہا: "ہمارے پاس بریکنگ نیوز ہے: ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت ایلون مسک کے حوالے کر دی! صدر مسک آج کابینہ اجلاس میں شرکت کریں گے.
ٹرمپ کے اس بیان کا پس منظر وہ رپورٹس ہیں جن میں ایلون مسک کے وائٹ ہاؤس میں اثر و رسوخ پر سوال اٹھایا جا رہا ہے۔
ٹائم میگزین نے ایک سرورق شائع کیا جس میں ایلون مسک کو صدر کے مشہور Resolute Desk کے پیچھے بیٹھا دکھایا گیا۔ نیویارکر نے ایک اور کور میں ٹرمپ اور مسک کو ایک ساتھ صدارتی حلف اٹھاتے ہوئے پیش کیا۔
ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ ایلون مسک نے خود انہیں فون کرکے میڈیا کی ان خبروں پر بات کی۔ "ایلون نے مجھے فون کیا اور کہا، 'یہ لوگ ہمیں ایک دوسرے سے دور کرنا چاہتے ہیں۔' میں نے کہا، 'بالکل!' "
ٹرمپ نے کہا کہ امریکی عوام میڈیا کی چالوں کو سمجھتی ہے اور وہ ان پر اثر انداز نہیں ہو سکتیں۔ انہوں نے مزید کہا: "میں پہلے سوچتا تھا کہ میڈیا بہت چالاک ہے، لیکن اگر وہ واقعی اچھے ہوتے تو میں کبھی صدر نہ بنتا!"
ایلون مسک کا وائٹ ہاؤس میں بڑھتا اثر اور ان کے غیر روایتی رویے پر میڈیا میں مسلسل بحث ہو رہی ہے۔ رائے عامہ کے جائزے ظاہر کرتے ہیں کہ مسک کی مقبولیت میں کمی آ رہی ہے، جبکہ دوسری طرف ٹرمپ کی مقبولیت اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایلون مسک میڈیا کی مسک کے
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔