لائیو ود لیجنڈز پروگرام میں شرکت کرکے مفت برطانوی دورے کا موقع پائیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
لائیو ود لیجنڈز پروگرام میں شرکت کرکے مفت برطانوی دورے کا موقع پائیں WhatsAppFacebookTwitter 0 16 February, 2025 سب نیوز
دبئی : ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز (ڈبلیو سی ایل) اپنی کیٹگری میں انگلینڈ کرکٹ بورڈ سے واحد منظورشدہ لیگ ہے ۔ اس نے اپنے مداحوں کی مصروفیت کے لئے لائیو ود دی لیجنڈز (ایل ڈبلیو ایل) کا اعلان کیا ہے ۔ اس اقدام سے دنیا بھر میں کرکٹ کے شائقین کو 16 روزہ برطانوی دورے کا موقع ملے گا جس کے تمام اخراجات لیگ برداشت کرے گی۔ اس پروگرام کے تحت 12 منتخب شائقین ، کرکٹ کے عظیم ترین ستاروں کے ساتھ رہائش گاہوں اور تجربات کا اشتراک کریں گے۔
لائیو ود دی لیجنڈز پروگرام کھیل کے بڑوں تک رسائی کی ایک غیر معمولی پروگرام ہے جس میں کرکٹ لیجنڈز کے ساتھ خصوصی سفر اور رہائش کے انتظامات ، ٹیم کی تیاریوں اور میچ ڈے کی سرگرمیوں تک پس پردہ ہونے والی سرگرمیوں تک رسائی ، سرکاری ڈبلیو سی ایل ایونٹس اور میچ کے بعد کی تقریبات میں وی آئی پی رسائی ، کھلاڑیوں کے ساتھ ون آن ون بات چیت ، پیشہ ورانہ فوٹو سیشن اور ٹیموں کی دستخط شدہ یادداشتیں شامل ہیں۔
انتخاب کا عمل احتیاط سے ڈیزائن کردہ 3 مراحل میں ہوگا پہلے مرحلہ 15 فروری سے شروع ہوا ہے جو 15 مارچ تک جاری رہے گا جس میں 15 منٹ تک کرکٹ کے علم کا جائزہ لیا جائے گا۔ کامیاب امیدوار 16 مارچ سے 25 اپریل تک منعقدہ دوسرے مرحلے میں جائیں گے، جہاں انہیں کرکٹ کے لئے اپنے جذبے کو ظاہر کرتی ایک منٹ کی ویڈیو پیش کرنا ہوگی۔ فائنل راؤنڈ 7 سے 9 اپریل تک جاری رہے گا جس میں ڈبلیو سی ایل کے کپتانوں اور آفیشلز کے ساتھ براہ راست زوم انٹرویوز ہوں گے جس کے فاتحین کا اعلان 15 اپریل کو کیا جائے گا۔
رجسٹریشن ڈبلیو سی ایل کی آفیشل ویب سائٹ پر 7 فروری سے شروع ہوئی ہے جو 15 مارچ تک جاری رہے گی۔ ورلڈ چیمپیئن شپ آف لیجنڈز (ڈبلیو سی ایل) کے سیزن 2 میں کھیل کے پانچ مشہور کھلاڑیوں شاہد آفریدی ، یوراج سنگھ، شیکھر دھون، کرس گیل اور اے بی ڈی ویلیئرز نے اپنی شرکت کی تصدیق کرچکے ہیں ۔ یہ کرکٹرز پروگرام میں سرپرست کے طور پر بھی کام کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: لائیو ود
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام