ملاکنڈ یونیورسٹی کی طالبہ کا ہراسانی کا الزام، پروفیسر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
لیویز ذرائع کے مطابق ملاکنڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پروفیسر کو معطل کرکے انکوائری ٹیم تشکیل دیدی، طالبہ نے الزام لگایا تھا کہ پروفیسر مسلسل ان کو ہراساں کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ملاکنڈ یونیورسٹی کی طالبہ نے پروفیسر پر مبینہ طور پر ہراسانی کا الزام لگا دیا جب کہ حکام نے کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کرکے ملزم کو حراست میں لے لیا۔ لیویز ذرائع کے مطابق ملاکنڈ لیویز نے پروفیسر کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا، ملزم کے موبائل فون سے ڈیٹا لیولز نے قبضہ میں لے لیا۔ لیویز ذرائع کے مطابق ملاکنڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پروفیسر کو معطل کرکے انکوائری ٹیم تشکیل دیدی، طالبہ نے الزام لگایا تھا کہ پروفیسر مسلسل ان کو ہراساں کررہے ہیں۔ پروفیسر طالبہ کے گھر اپنی بیوی کے ہمراہ رشتہ بھی مانگنے گیا تھا جہاں پر دونوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ لیویز زرائع کے مطابق مبینہ ملزم پروفیسر کا تعلق پشاور طالبہ ملاکنڈ کی رہائشی ہے۔
میڈیا سیل یونیورسٹی آف ملاکنڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یونیورسٹی آف ملاکنڈ کے ایک ملازم سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک خبر گردش کر رہی ہے، اس حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ نے فوری اور سخت اقدامات کیے ہیں۔ ملزم کا طالبہ کے گھر جاکر اس سے شادی رچانے کی کوشش کی، ملزم کو سرِدست معطل کر دیا گیا۔ اس کے بعد اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں شکایت کنندہ کو personal hearing کا موقع دیا گیا، اب کمیٹی اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے رہی ہے، جنہیں تادیبی کارروائی کے لیے سینڈیکیٹ کو بھیجا جائے گا۔
اس میں کہا گیا کہ یونیورسٹی آف ملاکنڈ غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے اور تمام دستیاب شواہد کی روشنی میں کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ یونیورسٹی ہمیشہ سے محفوظ اور مساوی تعلیمی ماحول کی فراہمی کو اولین ترجیح دیتی رہی ہے اور اس مقصد کے لیے نامزد افسران تعینات کیے گئے ہیں، جو طلبہ کو بروقت مدد فراہم کرتے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کی ہے اور ایک محفوظ، منصفانہ، اور شفاف تعلیمی ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
بعد ازاں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے واقعہ پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ پولیس، ضلعی انتظامیہ اور یونیورسٹی حکام معاملہ کی شفاف تحقیقات یقینی بنائیں، ایک استاد کیجانب سے نازیبا حرکات کا سن کر انتہائی دکھ ہوا، ایسے شرمناک واقعات خواتین کو تعلیم اور سماجی سطح پر پیچھے دھکیلنے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی روایت و اقدار ایسے شرمناک واقعات کی کسی صورت اجازت نہیں دیتے، اعلٰی تعلیمی اداروں میں نوجوان مستقبل کو تباہ کرنے والے عناصر کیساتھ سختی سے نمٹا جائے، ایسے شرمناک واقعات اعلٰی تعلیمی اداروں کی ساکھ و تعلیمی معیار پر سوالیہ نشان ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انتظامیہ نے نے پروفیسر کے مطابق رہی ہے کے لیے
پڑھیں:
ٹنڈومحمد خان ،BISP پروگرام کی رقم سے کٹوتی کرنے والے 2 ملزم گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈو محمد خان(نمائندہ جسارت)ایس ایس پی ٹنڈو محمد خان حسیب جاوید سومار میمن کے احکامات پر ایس ایچ او تھانہ ٹنڈو غلام حیدر نے BISP پروگرام کی رقوم سے مستحق خواتین سے ناجائز کٹوتی کرنے والے 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ مقدمہ درج۔ ملزمان کے قبضے سے ایک ڈیوائس نقدی اور 2 شناختی کارڈ برآمد کرلیے۔ایس ایچ او تھانہ ٹنڈو غلام حیدر نے اپنے دیگر ماتحت اسٹاف کے ہمراہ مخفی اطلاع و شکایات موصول ہونے پر کارروائی۔ تھانہ ٹنڈو غلام حیدر کی حدود گاؤں کمال خان چانگ میں کاروائی کرکے BISP پروگرام کی رقوم سے ناجائز 1000/1000 روپے کٹوتی کرنے والے 2 ڈیوائس ہولڈر نور حسن چانگ اور الھوسایو چانگ کو گرفتار کرلیا ہے ملزمان کے قبضے سے ایک ڈیوائس (Jazz Cash) اور نقد رقم اور 2 خواتین کے شناختی کارڈ برآمد کرکہ ملزمان کے خلاف تھانہ ٹنڈو غلام حیدر پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ضلع ٹنڈو محمد خان کی پولیس نے عوام سے اپیل ہے کہ کہیں بھی BISP پروگرام کی رقوم سے ناجائز کٹوتی کی شکایات موصول ہوں تو فوری قریبی پولیس اسٹیشن پر اطلاع دیں۔ حکومت کی جانب سے مستحق خواتین میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت رقوم کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔