پی پی پی اراکین کا وزیر اعلیٰ بلوچستان پر عدم اعتماد کا اظہار؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
گزشتہ روز زرداری ہاؤس کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر فریال تالپور کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، جس میں اراکین بلوچستان اسمبلی نے پارٹی کی مرکزی قیادت سے ملاقات کی۔
اجلاس میں صوبائی وزیر سردار فیصل خان جمالی،سردار بابا غلام رسول عمرانی،ڈپٹی سپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولا،مشیر کھیل و امور نوجوان مینا مجید، سینیٹر سردار محمد عمر کورگیج، پارلیمانی سیکرٹری برائے محکمہ آئی ٹی سردار زادہ صمد خان گورگیج، صوبائی وزیر برائے آبپاشی محمد صادق عمرانی، سینیئر رہنما علی مدد جتک،صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ،صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میر ظہور بلیدی، پارلیمانی سیکرٹری انرجی میر اصغر رند، مشیر برائے محکمہ بلدیات حمزہ زہری،صوبائی وزیر صنعت و حرفت سردار کوہ یار ڈومکی سمیت دیگر پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان میں بغاوت کے پیچھے صوبے کی پسماندگی نہیں، سرفراز بگٹی
اجلاس میں سیاسی صورتحال پارٹی اور حکومتی امور کی کارکردگی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ بلوچستان پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کی کارکردگی کو سراہا تاہم دوسری جانب صوبائی وزیر علی حسن زہری اور وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بکٹی کے درمیان ہونے والے تلخ جملوں کے تبادلے سے متعلق بھی معاملہ زیر بحث رہا۔
اس دوران پیپلز پارٹی کی مرکزی شعبہ خواتین کی صدر فریال تالپور نے اراکین اسمبلی کو دونوں فریقین کے مابین معاملات کو حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق فریال تالپور کی زیر صدارت ایک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں پارٹی کے صوبائی وزرا، اراکین اسمبلی اور صوبائی حکومت کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی کی قیادت نے بلوچستان حکومت کی کارکردگی پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عوامی فلاح و بہبود کے لیے مرتب کردہ حکمت عملی اور اقدامات کو تسلی بخش قرار دیا۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ یہ اجلاس معمول کا ایک مشاورتی اجلاس تھا جس میں پارٹی کے تنظیمی امور، عوامی بہبود کے منصوبوں اور آئندہ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا تاہم، بعض میڈیا ہاؤسز نے اس اجلاس کو غیر ضروری طور پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جبکہ حقیقت میں یہ ایک داخلی مشاورت تھی جو ہر سیاسی جماعت کے معمول کا حصہ ہوتی ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت نے مزید کہا کہ اجلاس میں پارٹی قیادت نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور بلوچستان حکومت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے اس کے ترقیاتی اقدامات کی حمایت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیپلز پارٹی سرفراز بگٹی فریال تالپور وزیراعلیٰ بلوچستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی سرفراز بگٹی فریال تالپور وزیراعلی بلوچستان بلوچستان حکومت فریال تالپور پیپلز پارٹی کی کارکردگی اجلاس میں کا اظہار پارٹی کی
پڑھیں:
سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی، عظمیٰ بخاری
وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ ہم سیلاب متاثرین کی مدد میں مصروف ہیں اس لیے پیپلزپارٹی کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، اتحادی ہونے کا یہ مطلب نہیں اب آپ کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنتے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل آگیا۔ صوبائی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی۔؟ انہوں نے کہا کہ ہم سیلاب متاثرین کی مدد میں مصروف ہیں اس لیے اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، اتحادی ہونے کا یہ مطلب نہیں اب آپ کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنتے جائیں، عظمیٰ بخاری نے کہا کہ منظور چودھری اور حسن مرتضیٰ اپنے فلسفے اور دکھ بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے، مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو ریلیف دینے میں مصروف ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الحمدللہ پنجاب حکومت سیلاب متاثرین کی ہر قسم کی مدد اپنے وسائل سے کر رہی ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سندھ میں ابھی سیلاب سے کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک سے امداد مانگنے پر فورس کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ سیلاب متاثرین کی طرف موڑ دیا ہے، مریم نواز نے وفاق سمیت کسی بھی تنظیم کی طرف مدد کے لئے نہیں دیکھا۔ صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور اس کے ہارے ہوئے لوگوں کو سندھ کے لوگوں کی فکر کرنی چاہئے، 2022ء کے سندھ کے سیلاب متاثرین آج بھی امداد کے منتظر ہیں۔