پیپلز پارٹی بلوچستان کی قیادت کے اختلافات ختم کرنے کیلئے کراچی میں نشست
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی بلوچستان کے قائدین کے درمیان اختلافات کو حل کرنے کیلئے کراچی میں پارٹی رہنماؤں کو طلب کیا گیا۔ اس موقع پر فریال تالپور نے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور صوبائی وزیر علی حسن زہری کے درمیان اختلافات پر پاکستان پیپلز پارٹی متحرک ہو گئی ہے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی بلوچستان کے قائدین کے درمیان اختلافات کو حل کرنے کے لئے کراچی میں پارٹی رہنماؤں کو طلب کیا گیا۔ اس موقع پر فریال تالپور نے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق اراکین اسمبلی نے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی پر اعتماد کا اظہار کیا، تاہم صوبائی وزیر علی حسن زہری نے تحفظات پیش کرتے ہوئے شکایات کیں۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی ملک شاہ گورگیج کو وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور صوبائی وزیر علی حسن زہری کے درمیان مصالحت کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ ملک شاہ گورگیج اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے درمیان ایک ملاقات متوقع ہے۔ جس میں اختلافات حل کئے جائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کے درمیان
پڑھیں:
وزیر اعظم شہباز شریف کا نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان
جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں باہمی رضامندی سے فیصلہ ہوا کہ سی سی آئی میں جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے مجوزہ نئی نہروں کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس دو مئی کو طلب کر لیا گیا ہے۔ جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں باہمی رضامندی سے فیصلہ ہوا کہ سی سی آئی میں جب تک فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ انھوں نے نہروں کے معاملے پر سنجیدگی سے بات چیت کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اپنی ابتدائی معروضات میں بڑی وضاحت کے ساتھ بتایا کہ پاکستان ایک وفاق ہے اور اس کے تقاضے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں نے بلاول بھٹو سے یہ گزارش کی کہ کالا ڈیم معاشی اعتبار سے پاکستان کے مفاد میں ہے مگر وفاق سے اہم کوئی چیز نہیں ہے۔ اگر صوبہ سندھ نے اعتراض کیا ہے تو ہمیں قبول کرنا چاہیے۔ اگر کالا باغ ڈیم وفاق کے مفادات سے متصادم ہے تو پھر یہ نہیں بننا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسی طرح نہروں کے معاملے کو بھی باہمی رضامندی اور بات چیت سے حل کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں پر مزید پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو سکتی ہے، سی سی آئی کا اجلاس دو مئی بروز جمعہ بلائی جا رہی ہے، جس میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔ بلاول بھٹو نے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دو مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں یہ فیصلوں کی توثیق کی جائے گی کہ کوئی نئی نہر نہیں بن رہی ہے۔ انھوں نے انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کے اعلان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم انڈیا کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف غیرقانونی ہیں بلکہ انسانیت کے خلاف بھی ہیں۔