ہم پٹھان تو پہلے ہی منشیات میں بدنام ہیں؛جسٹس مسرت ہلالی، منشیات مقدمے میں 10 سال کی سزا پانے والا ملزم رہا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے منشیات کیس میں ملزم محمد اقبال کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ملزم کی 10 سال قید کی سزا ختم کر دی۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ 1400 گرام منشیات برآمد ہونے پر سرکار کا کیا مؤقف ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ منشیات میرپورخاص سے برآمد ہوئی تھی۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کیس میں تاخیر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ منشیات کو 15 دن کی تاخیر سے فارنزک لیب بھجوایا گیا۔سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آج بینچ میں دو پٹھان جج موجود ہیں، ہم پٹھان تو پہلے ہی منشیات میں بدنام ہیں۔عدالت نے شواہد میں سقم کی بنیاد پر ملزم کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔
بلوچستان ہائیکورٹ ؛پیکا ایکٹ کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس مسرت ہلالی
پڑھیں:
صحیح جج مقرر ہوں گے تو ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ تک چیزیں ٹھیک ہوں گی. جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اخترکیانی نے ممبر بورڈ آف ریونیو کے فیصلے کیخلاف کیس میں ریمارکس دیئے صحیح جج مقرر ہوں گے تو ہی ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ تک چیزیں ٹھیک ہوں گی جسٹس محسن کیانی کا سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار سے دلچسپ مکالمہ ہوا، جسٹس محسن اختر نے دوران سماعت ریمارکس دیئے صحیح ججوں کی تقرری بہت ضروری ہے، صحیح ججوں کی تقرری ہی ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ تک چیزیں ٹھیک ہوسکتی ہیں اور سول جج چاہے تو ڈپٹی کمشنر کو بھی توہین عدالت کا نوٹس بھیج سکتا ہے.(جاری ہے)
جس پر درخواست گزار نے کہا کہ اس کیس میں ڈپٹی کمشنر کے وکیل نے سول جج کو یہاں تک کہا کہ یہ جج کا دائرہ اختیار ہی نہیں ہے تو محسن اختر کا کہنا تھا کہ وکیل کا کام ہوتا ہے کہ جج کو بکری بنادے، اگر کوئی جج بکری بنا ہوا ہے تو اس کو شیر بنادیں ایس ای سی پی کیخلاف درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اخترکیانی نے درخواست گزار کے وکیل کی طرف سے التوا مانگنے پر اظہار برہمی کیا. جسٹس محسن اختر کا کہنا تھا کہ افسوس ہوتا ہے جب کوئی وکیل آکر تاریخ مانگ لیتا ہے، سمجھ نہیں آتی نہ وکیل اور نہ ہی ججز ،کام کیوں نہیں کرنا چاہتے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ انہیں تو اپنے آپ سے بھی شرم آتی ہے، دل کرتا یے کورٹ کو ہی جرمانہ کردوں، اس کیس میں بیس تاریخیں ہوچکی ہیں، بعد ازاں عدالت نے وکیل درخواست گزار کی التوا کی استدعا منظور کرلی.