UrduPoint:
2025-07-26@00:23:25 GMT

یوکرین پر یورپی رہنماؤں کا آج ہنگامی سربراہی اجلاس

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

یوکرین پر یورپی رہنماؤں کا آج ہنگامی سربراہی اجلاس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 فروری 2025ء) فرانسیسی ایوان صدر سے جاری ایک بیان کے مطابق اہم یورپی رہنما پیر کو پیرس میں ملاقات کریں گے، جس میں یوکرین کی صورتحال اور یورپ میں سلامتی جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

یوکرین پر روس کے حملے کی تیسری برسی سے قبل ہونے والے اس اجلاس میں جرمنی، برطانیہ، اٹلی، پولینڈ، اسپین، ہالینڈ اور ڈنمارک کے رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے۔

روس اور امریکہ کے مابین یوکرین کے معاملے پر رسہ کشی

یورپی کونسل کے سربراہ انتونیو کوسٹا، یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لائن اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک رٹے بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے دفتر کے ایک معاون نے بتایا، ''یوکرین کے معاملے میں تیزی آنے کی وجہ سے اور امریکی رہنما جو کچھ کہہ رہے ہیں، اس کے نتیجے میں، یورپ کو اجتماعی سلامتی کے لیے مزید، بہتر اور مربوط طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

یوکرین، روس اور یورپی دفاع سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات سے یورپی حکام کو حالیہ دنوں میں صدمہ پہنچا ہے۔

'مضحکہ خیز جنگ' ختم کی جائے، ٹرمپ کا پوٹن سے مطالبہ

یورپی یونین کے خدشات میں سب سے اہم یہ ہے کہ وہ اب امریکی فوجی تحفظ پر بھروسہ نہیں کر سکتے اور ٹرمپ پوٹن کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کی کوشش کریں گے جس سے کییف اور یورپی براعظم کی وسیع تر سلامتی کو نقصان پہنچے گا۔

دریں اثنا برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ وہ برطانیہ اور یورپ کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے، فائر بندی کے بعد ضرورت پڑنے پر، یوکرین میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔

اسٹارمر نے ڈیلی ٹیلی گراف اخبار میں لکھا، ''یوکرین کی سلامتی کو یقینی بنانے میں مدد کرنے میں ہمارا کوئی بھی کردار ہمارے براعظم اور اس ملک کی سلامتی کی ضمانت دینے میں مدد کرنا ہے۔

‘‘ یوکرین پر امریکہ روس مذاکرات منگل کو

ایک امریکی قانون ساز اور اس منصوبے سے واقف ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ یوکرین میں ماسکو کی تقریباً تین سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے امریکی اور روسی حکام سعودی عرب میں ملاقات کریں گے۔ روسی اخبار کومرسنٹ نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ مذاکرات منگل کو سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے کی توقع ہے۔

امریکی نمائندے مائیکل میکول نے خبررساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف پیر کو سعودی عرب پہنچ رہے ہیں۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی، جنہوں نے جمعے کے روز جرمنی میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کی، کہا کہ یوکرین کو سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کییف اپنے اسٹریٹجک شراکت داروں سے مشاورت کے بغیر روس کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔

زیلنسکی، اس دوران، اتوار کو دیر گئے متحدہ عرب امارات پہنچے۔ ان کا یہ دورہ روس کے پہلے نائب وزیر اعظم ڈینس مانتوروف کے امارات کے رہنما شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کے بعد ہوا ہے۔

'پوٹن سے ملاقات بہت جلد'، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے "بہت جلد" ملاقات کر سکتے ہیں۔

اتوار کے روز ایئرفورس ون پر جب صحافیوں نے ٹرمپ سے پوچھا کہ سعودی عرب میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ممکنہ ملاقات کے بارے میں کیا اپ ڈیٹ ہے، تو انہوں نے کہا، "کوئی وقت مقرر نہیں ہے، لیکن یہ بہت جلد ہو سکتی ہے۔"

امریکی صدر نے کہا کہ ان کی ٹیم روسی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔ اس عمل میں ان کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شامل ہیں جنہوں نے حال ہی میں پوٹن سے تقریباً تین گھنٹے تک بات چیت کی۔

ٹرمپ نے پوٹن کے بارے میں کہا، "میرے خیال میں وہ لڑائی بند کرنا چاہتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی بھی "اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔"

ٹرمپ نے بدھ کے روز پوٹن اور زیلنسکی کو الگ الگ فون کالز کی تھیں۔ وہ یوکرین جنگ کو تیزی سے ختم کرنے کے عزم کا بارہا اظہار کرچکے ہیں۔

ج ا ⁄ (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین کے پوٹن سے کریں گے کہا کہ کے لیے نے کہا

پڑھیں:

ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔

یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔

یہ بھی پڑھیں:ایران ایٹمی معاہدہ: امریکا اور یورپ کا آئندہ ماہ کی آخری تاریخ پر اتفاق

ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22  جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کو دبانے کی کوشش، ڈونلڈ ٹرمپ کی خطرناک چال

اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ایٹمی تنصیاب ایران ٹرمپ سوشل ٹرتھ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان تحریک انصاف نے 5 اگست تحریک کا پلان تیار کرلیا
  • وزیراعظم سے سفیر یورپی یونین کی الوداعی ملاقات، ملکی سیاسی پیشرفت سمیت اہم امور پر گفتگو
  • یورپی یونین کی سفیر کی وزیراعظم سے الوداعی ملاقات
  • تھائی لینڈ، کمبوڈیا جھڑپیں: اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب
  • ایچ ای سی نے بغیر واضح ایجنڈے کے VCs کو ہنگامی طور پر آج طلب کرلیا
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکی صدر ٹرمپ کے معاون خصوصی رچرڈ گرینل سے ملاقات
  • اسحاق ڈار کی تھائی لینڈ کے وزیر خارجہ سے ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا
  • کشمیر پر ثالثی سے متعلق پاکستانی رہنما سے جمعہ کو ملاقات ہوگی، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ