کشی نگر کی مدنی مسجد پر بلڈوزر کارروائی سے سپریم کورٹ حکومت سے ناراض
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ڈی ایم سمیت تمام ذمہ دار عہدیداروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ توہین کرنے والے عہدیداروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ کشی نگر میں مسجد پر بلڈوزر کارروائی کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اترپردیش کی حکومت اور انتظامی حکام سے دو ہفتے کے اندرجواب طلب کیا ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے کہا کہ ہم دوبارہ حکم دے رہے ہیں کہ ایسا کوئی بھی قدم ہمارے احکامات کی خلاف ورزی ہوگا۔ جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے ڈی ایم سمیت تمام ذمہ دار عہدیداروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ توہین کرنے والے عہدیداروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ کشی نگر میں مدنی مسجد کے ایک حصے کو اسی ماہ کے شروع میں بلڈوزر کے ذریعہ شہید کردیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرتے ہوئے متعلقہ افسران سے جواب طلب کیا ہے اور کہا ہے کہ کیوں نہ ان کے خلاف عدالت کی توہین کی کارروائی شروع کی جائے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ آئندہ حکم تک مسجد کا کوئی حصہ منہدم نہیں کیا جائے گا۔
کشی نگر کی مدنی مسجد کے خلاف 9 فروری کو بلڈوزر کارروائی ہوئی تھی۔ انتظامیہ نے مدنی مسجد کے مبینہ حصوں کو منہدم کردیا تھا۔ اس حادثہ کے بعد کافی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی اور اپوزیشن نے یوپی کی یوگی حکومت پر جم کر تنقید کی تھی۔ مسجد کو منہدم کرنے کا حکم میونسپل کارپوریشن کے ایگزیکٹیو انجینیئر مینو سنگھ نے دیا تھا۔ کانگریس کے ریاستی صدر اجے رائے نے الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم پر ریاست میں آپسی دشمنی پھیلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بہرائچ، پھر سنبھل اور اس کے بعد کشی نگر کی مدنی مسجد پر بلڈوزر چلانے کا کام اسی منشا کو پورا کرنے کے لئے کیا گیا۔ ہائی کورٹ کا حکم امتناعی ختم ہوتے ہی انتظامیہ نے اگلے روز یعنی اتوار کو چھٹی والے دن بلڈوزر آپریشن شروع کردیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عہدیداروں کو سپریم کورٹ نوٹس جاری کہا کہ
پڑھیں:
فرانس کے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان پر امریکا برہم؛ اسرائیل بھی ناراض
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر میں ہونے والے اجلاس میں فلسطین کو باضابطہ طور خود مختار ریاست تسلیم کرلے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط لکھ کر فرانس کے اس ارادے سے آگاہ کیا ہے۔
اپنے خط میں صدر ایمانوئیل میکرون نے لکھا کہ فرانس مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور منصفانہ امن کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے مزید کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ستمبر میں اس کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
خیال رہے کہ فرانس اس وقت یورپ میں یہودیوں اور مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی رکھنے والا ملک ہے اور پہلی بڑی مغربی طاقت ہوگی جو فلسطین کو تسلیم کرے گی۔
فرانس نے اس اعلان کا وقت جنرل اسمبلی کا آئندہ اجلاس اس لیے منتخب کیا ہے تاکہ دیگر ممالک کے ساتھ مل کر دو ریاستی حل کے لیے نیا سفارتی فریم ورک پیش کرسکے۔
تاہم فرانس کے اس دلیرانہ فیصلے نے اسرائیل اور امریکا دونوں کو برہم کر دیا ہے اور دونوں ممالک نے شدید ردعمل دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اسے "دہشت گردی پر انعام" قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں فلسطینی ریاست اسرائیل کے خاتمے کی بنیاد بن سکتی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی فرانس کے فلسطین کو ایک خودمختار ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کو "شرمناک" قرار دیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فرانس کے اس اقدام کو حماس کے لیے پروہیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اس فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرانس کا یہ اقدام اُن اسرائیلی متاثرین کی توہین ہے جو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں مارے گئے تھے۔
جس پر فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نویل بارو نے واضح کیا کہ ہم حماس کی مخالفت کرتے ہوئے فلسطین کو تسلیم کر رہا ہے کیونکہ حماس دو ریاستی حل کی مخالفت کرتا رہا ہے۔
ادھر سعودی عرب نے فرانسیسی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے اسی طرح کے "مثبت اقدامات" اٹھائیں۔
سعودی وزارت خارجہ کے مطابق یہ قدم امن کے لیے حمایت اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی تائید ہے۔
اسپین، جو پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکا ہے، نے بھی میکرون کے اعلان کو سراہا۔
ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی واحد حل ہے اور اس میں فرانس کا شامل ہونا خوش آئند ہے۔
کینیڈا نے بھی اسرائیل پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ غزہ کی صورتحال میں بہتری لائے اور انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ختم کرے۔
وزیر اعظم مارک کارنی نے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔
واضح رہے کہ امریکا پہلے ہی ان ممالک کو تنبیہ کر چکا ہے جو یکطرفہ طور پر فلسطین کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
امریکا نے خبردار کیا تھا کہ اس طرح کے اقدامات امریکی خارجہ پالیسی کے خلاف ہو سکتے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ نے فرانس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی قوانین کی حمایت اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی توثیق ہے۔