امریکی صدر کی مہنگے ایف 35 طیاروں کی پیشکش، بھارتی اپوزیشن کی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایف 35 طیارے فروخت کرنے کی پیشکش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیمت بہت زیادہ ہے جب کہ روس نے بھی نریندر مودی کی خواہش کے مطابق بھارت میں ہی اپنے جدید ترین لڑاکا طیارے تیار کرنے کی پیشکش کی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق امریکا اور بھارت کے دیرینہ دفاعی شراکت دار روس کی جانب سے یہ پیشکش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارتی فضائیہ کے اسکواڈرن 42 سے کم ہوکر 31 رہ گئے ہیں اور وہ چین کا مقابلہ کرنے کے لئے مزید لڑاکا طیارے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں مودی سے ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا 2025 سے بھارت کو فوجی سازوسامان کی فروخت میں اضافہ کرے گا اور ممکنہ طور پر دفاعی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ ففتھ جنریشن ایف 35 لڑاکا طیارے فراہم کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی اہم اپوزیشن جماعت کانگریس نے ٹرمپ کے حلیف اور ارب پتی ایلون مسک کی جانب سے ماضی میں کی جانے والی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔
کانگریس کے آفیشل ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کی گئی جس میں سوال کیا گیا ’ایف 35، جسے ایلون مسک نے ’جنک‘ قرار دیا تھا، نریندر مودی اسے خریدنے پر کیوں تلے ہوئے ہیں‘؟
ذرائع کے مطابق امریکی حکومت کا اندازہ ہے کہ ایف 35 کی قیمت تقریبا 8 کروڑ ڈالر ہے۔ بھارت کے سیکریٹری خارجہ نے گزشتہ ہفتے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے یہ نہیں کہا کہ وہ طیارہ خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے، امریکی پیشکش ’تجویز کے مرحلے‘ میں ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر کے لیے مودی سرکار اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے بھارتی عوام کو مسلسل گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار سال 2025-26 میں 12 ارب سے زائد کا بجٹ عوامی تشہیر کے لیے مختص کیا، گزشتہ مالیاتی سال میں مودی سرکار کی جانب سے 1228 کروڑ کی رقم عوامی تشہیر پر خرچ کی گئی۔
آزاد میڈیا پر قدغنیں لگانا اور بھارتی نیوز چینلز پر گرفت، مودی سرکار کی پرانی روش رہی ہے، بھارت کے بڑے کارپوریٹ ادارے، جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی گروپ کا بھارتی میڈیا چینلز پر مکمل کنٹرول ہے۔
اڈانی گروپ کا این ڈی ٹی وی پر قبضہ میڈیا کی آزادی اور حکومت پر تنقید کو محدود کرنے کی واضح مثال ہے، گزشتہ 15 سال میں ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی انٹرپرائزز نے کئی اہم اور مقبول میڈیا ادارے اپنے کنٹرول میں لیے۔
مودی سرکار سے تعلقات، بھارتی کاروباری گروپوں کا سب سے بڑا سہارا ہے جس سے انہیں میڈیا مارکیٹ میں غلبہ حاصل ہے۔
حکومت سے منسلک کارپوریٹ مالکان کے زیرِاثر میڈیا گروپس کی ایڈیٹوریل پالیسیاں حقائق کی مکمل عکاسی کرنے سے قاصر ہیں،میڈیا اداروں میں کاروباری اور اشتہاری مفادات کے دباؤ کے باعث خبروں کی رپورٹنگ اور آزاد صحافت شدید متاثر ہے۔
سرکاری نشریات کے لیے اربوں روپے مختص کرنا گودی میڈیا کے پروپیگنڈے میں اضافے کی واضح دلیل ہے۔
Post Views: 5