آن لائن ٹیکسی سروس کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ، اہم مسودہ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
راودلشادحسین:خبر دار ہوشیار ،آن لائن ٹیکسی سروس کو ریگولیٹ کرنے کا معاملہ، پنجاب حکومت کا آن لائن ایپلیکشن کے ذریعے چلنے والی ٹیکسی سروس کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ، آن لائن ٹیکسی سروس کے لیے چلنے والی گاڑیوں کےلیے محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کا این او سی لازم قرار دے دیا گیا۔
تفصیلات کےمطابق آن لائن ایپس کے ذریعے چلنے والی ٹیکسی سروسز کو قانونی بنانے کے لیے تجاویز پنجاب اسمبلی میں پیش کردی گئی، بل کے تحت گاڑیوں اور ڈرائیورز کو لائسنس دینے کےلیے محکمہ ٹرانسپورٹ نیانظام متعارف کرائے گا۔
بل کے تحت یہ اقدام مسافروں کی حفاظت اور سہولت کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا، پنجاب اسمبلی میں بل کو صوبائی موٹر وہیکل ترمیمی ایکٹ 2024 کے عنوان سے پیش کیاگیا۔
قومی اسمبلی کے سینئیر رکن انتقال کر گئے
مسودے کے مطابق گاڑی کے مالک یا ڈرائیور کو اپنی گاڑی کا رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، فٹنس سرٹیفکیٹ، اور ڈرائیونگ لائسنس پیش کرنا ہوگا۔
اجازت نامہ ایک سال کے لیے ہوگا اور اسے ہر سال تجدید کرانا ہوگا،ایپلیکیشنز کو اپنے ڈرائیورز اور گاڑیوں کی مکمل معلومات حکومت کو فراہم کرنی ہو گی۔
مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایپلیکیشنز کو شکایات حل کرنے کا نظام وضع کرنا ہوگا،بل کے تحت مسافروں کی ذاتی معلومات کو محفوظ رکھنا ہوگا اور اسے کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرنا ہوگا۔
بل کے مطابق ڈرائیورز کو آن لائن ایپس کے ذریعے کام کرنے کے لیے باقاعدہ اجازت نامہ لینا ہوگا،اگر کوئی ڈرائیور قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر 2,000 روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
بار بار قواعد توڑنے پر ڈرائیور کا اجازت نامہ منسوخ بھی کیا جا سکےگا،اگر کوئی ٹیکسی ایپلیکشن قواعد نہیں مانتی تو اس کا لائسنس معطل یا منسوخ کیا جا سکے گا،بل پنجاب اسمبلی میں متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا ، جو دو ماہ بعد رپورٹ پیش کرے گی۔
تعلیمی اداروں کے قریب غیر معیاری کھانے بیچنے والوں کی شامت
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ٹیکسی سروس آن لائن کرنے کا کے لیے
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
پاکستان میں خواتین کو وراثت میں ان کے جائز شرعی اور قانونی حق سے محروم رکھنا بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے اور ایسے ہزاروں مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جہاں پر خواتین وراثت میں اپنے جائز حصے کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کھانے پر مجبور ہیں۔
2021 میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہو گا، بینچ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر خواتین اپنی زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں “ڈیجیٹل وراثتی سرٹیفیکیٹ” کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
پنجاب حکومت نے وراثتی جائیداد میں خواتین کے حصے کی ادائیگی ہر صورت لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے نفاذ کا بل 2025 مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے اسما احتشام کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنا قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے۔
بل کے متن کے مطابق کسی بھی خاتون کو شریعت کے مطابق وراثتی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو محتسب مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں متاثرہ خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔
مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
محتسب کو بل کے تحت نہ صرف زمینوں کا ریکارڈ درست کرنے کا اختیار حاصل ہو گا بلکہ وہ قانونی کارروائی سمیت ضرورت پڑنے پر ثالثی کا کردار بھی ادا کرسکےگا۔
مزید برآں، بل کے مطابق فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل قائم کیے جائیں گے، جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرائض انجام دیں گے۔
بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، کسی خاتون شہری کے حقِ وراثت تلف کرنے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر یہی جرم دوبارہ کیا جائے تو سزا 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم
خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی بل کا حصہ ہو گی، جس کے تحت اسکولوں، مدارس اور خطبات میں وراثت سے متعلق شریعت کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔
بل کی منظوری کے بعد حکومت کو 90 دن کے اندر متعلقہ قانون سازی کرنا ہوگی، فی الحال بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 2 ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کی منظوری کے بعد بل کو رائے شماری کے ذریعے ایوان سے منظور کرایا جائے گا، جس کے بعد گورنر پنجاب اس کی حتمی منظوری دیں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ قانون خواتین کے لیے ایک مضبوط قانونی تحفظ فراہم کرے گا اور ان کے وراثتی حقوق کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسما احتشام خواتین سپریم کورٹ فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل وراثت وراثتی حقوق