راولپنڈی: 12 سالہ سگی بھانجی سے جنسی زیادتی کرنے والے سفاک ملزم کو عمر قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
راولپنڈی میں 12 سالہ سگی بھانجی سے جنسی زیادتی کرنے والے سفاک ملزم کو عمر قید کی سزا سنادی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ٹیکسلا نے 12 سالہ سگی بھانجی سے جبری زیادتی کیس کا فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مجرم ماموں کو سزا سنا دی، مجرم ماموں محمد شعیب کو عمر قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایسے سفاک مجرم کسی رعایت یا نرمی کے مستحق نہیں۔
تھانہ صدر واہ نے نومبر 2023 میں مقدمہ درج کیا، مجرم پر الزام ثابت ہوگیا، مجرم کو قرار واقعی سزا ملنے پر سی پی او سید خالد ہمدانی نے ایس ایس پی انوسٹی گیشن اور تفتیشی و لیگل ٹیموں کو شاباش دی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج اپنی برباد شدہ درسگاہوں کی جانب لوٹنے لگے ہیں، جہاں ایک بار پھر تعلیم کی شمع روشن ہونے لگی ہے۔ جنگ بندی کے بعد تعلیم کی بحالی نے نہ صرف بچوں بلکہ والدین کے دلوں میں بھی نئی اُمید پیدا کر دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی اُنروا نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں بعض اسکول جزوی طور پر دوبارہ کھول دیے گئے ہیں، جہاں بچے عارضی کلاس رومز میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں۔
اُنروا کے سربراہ فلپ لزارینی کے مطابق اب تک 25 ہزار سے زائد طلبہ عارضی تعلیمی مراکز میں واپس آچکے ہیں، جبکہ تقریباً 3 لاکھ بچے آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں تدریسی عمل بحال کر دیا گیا ہے، اگرچہ عمارت اب بھی تباہ شدہ ہے اور کمروں کی شدید قلت ہے۔
عرب میڈیا سے گفتگو میں 11 سالہ فلسطینی بچی وردہ نے کہا کہ “میں اب چھٹی جماعت میں ہوں، لیکن جنگ اور نقل مکانی نے میری دو سال کی تعلیم چھین لی۔” اُس نے بتایا کہ اسکول اب آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، اور جیسے ہی عمارت خالی ہوگی، کلاسز معمول کے مطابق جاری ہو سکیں گی۔
رپورٹ کے مطابق تدریس کے ابتدائی دنوں میں ایک ہی کمرے میں پچاس سے زائد طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نہ میزیں ہیں نہ کرسیاں، صرف زمین پر بیٹھ کر وہ نوٹ بک میں لکھنے پر مجبور ہیں۔
سخت حالات، محدود وسائل اور ادھڑی عمارتوں کے باوجود غزہ کے بچوں نے ہار نہ مانی۔ وہ علم کے ذریعے اپنی برباد دنیا کو ازسرِنو روشن کرنے کے عزم کے ساتھ اسکولوں کا رُخ کر رہے ہیں — اس اُمید کے ساتھ کہ شاید تعلیم ہی اُن کے مستقبل میں امن کی کرن بن سکے۔