—فائل فوٹو

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کے ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں بھی بی آر ٹی طرز کی بسیں چلائی جائیں گی۔

وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین خان گنڈاپور کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں بی آر ٹی سروس کو دیگر علاقوں تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اجلاس میں رنگ روڈ، باڑہ روڈ اور خیبر روڈ پر بی آر ٹی بسیں چلانے کا فیصلہ کیا گیا، بی آر ٹی بسوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے مزید 72 بسیں خریدی جائیں گی۔

اس مرتبہ مطالبات پورے ہونے تک واپسی نہیں ہو گی: علی امین گنڈاپور

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ احتجاج کے لیے تیاریاں مکمل ہیں۔

نئی بسوں کی خریداری اور نئے روٹس پر بسیں چلانے کے لیے سول ورکس مکمل کرنے کے لیے 6 ماہ کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔

اجلاس میں بی آر ٹی کے زیرِ تعمیر پلازوں پر پیشرفت کا بھی جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا، مال آف حیات آباد اور ڈبگری میں پلازہ اپریل میں تیار ہو جائیں گے۔

رنگ روڈ کے مسنگ لنک کی تعمیر پر کام شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جبکہ ٹریفک کی روانی کے لیے رنگ روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر7 انڈر پاسز تعمیر کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

متعلقہ حکام کو 2 ماہ میں ان انڈر پاسز کی فیزیبلٹی مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اجلاس کے دوران اندرونِ شہر کے گنجان آباد علاقوں میں بھی انڈر پاسز تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک میں خلل ڈالنے والی تمام رکاوٹیں ایک ماہ میں ختم کرنے کا فیصلہ ہوا۔

اجلاس میں انڈسٹریل اسٹیٹ کو ناردرن بائی پاس سے لنک کرنے کے لیے سڑک تعمیر کرنے کا بھی فیصلہ ہوا۔

وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پشاور کی تعمیر و ترقی ہماری اہم ترجیح ہے، پشاور کو صحیح معنوں میں صوبے کا خوبصورت شہر بنایا جائے گا۔

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں بھی بی آر ٹی طرز کی بسیں چلائی جائیں گی، ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں مردان، سوات، ایبٹ آباد اور ڈی آئی خان شامل ہیں جبکہ چاروں شہروں کی فیزیبلٹی اسٹڈیز ایک ماہ میں مکمل کی جائیں گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کا فیصلہ کیا گیا کرنے کا فیصلہ اجلاس میں جائیں گی بی آر ٹی کے لیے

پڑھیں:

علی امین گنڈاپور کو کیوں ہٹایا گیا؟ گورنرخیبر پختونخوا کا سوال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مردان : گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈاپور کی برطرفی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ انہیں کیوں نکالا گیا ، کیا وہ کرپٹ تھے، نااہل تھے یا میر جعفر کا کردار ادا کر رہے تھے؟

مردان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اُن کے ہم شہر، ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھتے ہیں، اس لیے وہ اُن کے معاملات سے واقف ہیں۔ اُنہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اب اڈیالہ جیل سے پوچھنا پڑے گا کہ ہمارے شہر کے وزیراعلیٰ کو کیوں ہٹایا گیا۔

گورنر خیبر پختونخوا نے الزام لگایا کہ علی امین گنڈاپور نئے وزیراعلیٰ کو دہشت گردی، کرپشن اور لوٹ مار کا تحفہ دے کر گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کو اب ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جو عوامی فلاح اور امن کے لیے ہوں۔

فیصل کریم کنڈی نے امید ظاہر کی کہ نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اور ان کی کابینہ صوبے کی ترقی کے لیے سنجیدگی سے کام کریں گے۔ اُن کے مطابق سہیل آفریدی ابھی نئے آئے ہیں اور انہیں اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے کچھ وقت درکار ہوگا۔

ویب ڈیسک فاروق اعظم صدیقی

متعلقہ مضامین

  • کاش ایسی عینک بن جائے جو اڈیالہ کے مجاوروں کو کے پی کی صورتحال دکھا سکے، عظمیٰ بخاری
  • مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنے والی وزیرِاعلیٰ ہیں، عظمیٰ بخاری
  • علی امین گنڈاپور کو کیوں ہٹایا گیا؟ گورنرخیبر پختونخوا کا سوال
  • جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس؛ جسٹس انعام امین کی سماعت سے معذرت
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • سب ڈویژنل انفورسمنٹ افسر کی 101 اسامیوں کیلئے تحریری امتحان مکمل
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • پی ٹی آ ئی کی پرانی قیادت ’’ریلیز عمران خان‘‘ تحریک چلانے کیلیے تیار،حکومتی وسیاسی قیادت سے ملاقاتوں کا فیصلہ