بلدیاتی انتخابات میں مسلسل تاخیر‘الیکشن کمیشن کا پنجاب حکومت کو نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے اور مسلسل تاخیر پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری بلدیات کو طلب کرلیا۔پنجاب میں بلدیاتی الیکشن نہ ہونے کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کردیا گیا۔نوٹس کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے کئی بار میٹنگز کرنے، خطوط لکھنے اور یاددہانی کے باوجود الیکشن کمیشن کے علم میں ایسا کوئی اقدام نہیں آیا کہ پنجاب حکومت نے اس ضمن میں کوئی اقدام اٹھایا ہوا۔الیکشن کمیشن کے مطابق اسی لیے اس کیس کو الیکشن کمیشن میں سماعت کے لیے مورخہ 26 فروری 2025ء کو مقرر کردیا گیا ہے، چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری بلدیات پنجاب ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن پنجاب حکومت
پڑھیں:
راہول گاندھی کی ’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘ مہم، بھارت میں انتخابی شفافیت پر سنگین سوالات
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کی سیاست میں ایک بار پھر ہلچل مچ گئی ہے۔ کانگریس رہنما راہول گاندھی نے گزشتہ برس ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور الیکشن کمیشن کے خلاف ملک گیر مہم شروع کر دی ہے۔ اس مہم کا نعرہ ہے ’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘ جسے گاندھی نے جمہوری اقدار کی بحالی کی جدوجہد قرار دیا ہے۔
راہول گاندھی کا دعویٰ ہے کہ مہادیوپورہ اسمبلی حلقے میں ایک لاکھ سے زائد جعلی ووٹ ڈالے گئے، جبکہ مجموعی طور پر پورے انتخابی عمل میں دوہرے ووٹر رجسٹریشن، جعلی پتے، ہزاروں ووٹروں کا ایک ہی پتے پر اندراج، ووٹر شناختی کارڈز میں ردوبدل اور ووٹر فہرست کے طریقہ کار کا غلط استعمال کیا گیا۔ ان کے مطابق یہ محض سیاسی تنازع نہیں بلکہ آئین کے بنیادی اصول ’ایک شخص، ایک ووٹ‘ پر حملہ ہے۔
الیکشن کمیشن نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور راہول گاندھی کو چیلنج کیا کہ یا تو وہ اپنے دعووں پر حلفیہ ثبوت پیش کریں یا معافی مانگیں۔ بی جے پی نے بھی الیکشن کمیشن کا دفاع کیا اور گاندھی پر الزام لگایا کہ وہ آئینی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ناقدین کے مطابق یہ رویہ حقائق کا سامنا کرنے کے بجائے اقتدار بچانے کی کوشش ہے۔
11 اگست کو راہول گاندھی تقریباً 300 اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے ہمراہ دہلی میں الیکشن کمیشن کے دفتر تک مارچ کی قیادت کرتے ہوئے پہنچے۔ پولیس کی رکاوٹوں اور گرفتاریوں کے باوجود یہ احتجاج اپوزیشن اتحاد کی ایک اہم علامت بن گیا، جس کا مطالبہ شفاف عدالتی تحقیقات اور آزادانہ انتخابات کی ضمانت ہے۔
اسی دن کرناٹک کے وزیر برائے کوآپریشن کے این راجنا نے ’ووٹ چوری‘ پر اپنے متنازع بیان کے بعد استعفیٰ دیا، جب کہ اس سے قبل نائب صدر جگدیپ دھنکڑ بھی مستعفی ہو چکے تھے۔ ان استعفوں نے سیاسی بے یقینی میں مزید اضافہ کیا۔
کانگریس نے اعلان کیا ہے کہ 14 اگست سے اس مہم کا باضابطہ آغاز ہوگا، جس میں شمع بردار جلوس اور دستخطی مہم شامل ہوگی تاکہ الیکشن کمیشن اور مودی حکومت کو مبینہ منظم دھاندلی اور بدعنوانی پر جواب دہ بنایا جا سکے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال بھارت میں جمہوریت پر عوام کے اعتماد کے بڑے بحران کو ظاہر کرتی ہے۔ راہول گاندھی کے الزامات نہ صرف انتخابی نتائج کی ساکھ کو چیلنج کر رہے ہیں بلکہ ریاستی اداروں اور قانون کی بالادستی پر بھی سوال کھڑا کر رہے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اس وقت ایک ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں یہ طے ہونا باقی ہے کہ بیلٹ باکس پر اعتماد بحال ہوگا یا جمہوری عمل مزید زوال کا شکار ہوگا۔
Massive #INDIA bloc march to the #ElectionCommission against #BJP_EC collusion in manipulating voter lists & rigging polls. Salute to @RahulGandhi Ji& leaders for standing firm & courting arrest for democracy’s sake.#votechoriexposed pic.twitter.com/pOHasopiia
— V D Satheesan (@vdsatheesan) August 11, 2025
Post Views: 2