خاتون کی آنکھ سے پانچ کانٹیکٹ لینس برآمد
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
چین کے شہر بیجنگ میں ایک خاتون کی آنکھ کے پیچھے چھپے 5 کانٹیکٹ لینس کے انکشاف نے ڈاکٹروں کو حیران کردیا ہے۔
یہ غیر معمولی کیس طبی دنیا میں تہلکہ مچا گیا، کیونکہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی مریض کی آنکھ کے اندر ایک سے زائد کانٹیکٹ لینس چھپے ہوئے پائے گئے۔
عالمی میڈیا کے مطابق چین کی ایک خاتون کئی سال سے کانٹیکٹ لینس استعمال کر رہی تھیں۔ وہ اپنے چہرے کے ایک طرف پتلا پن اور آنکھ کے دھنسے ہونے کی شکایت لے کر اسپتال پہنچیں۔ ڈاکٹروں نے ان کا معائنہ کیا اور چہرے کو ہموار بنانے کےلیے سرجری کا فیصلہ کیا۔ تاہم، سرجری کے دوران ڈاکٹروں کو ایک انتہائی حیران کن منظر دیکھنے کو ملا۔
سرجری کے دوران ڈاکٹروں نے مذکورہ خاتون کی آنکھ کے پیچھے 5 کانٹیکٹ لینس دریافت کیے، جو پچھلے چند ماہ سے وہاں چھپے ہوئے تھے۔ میڈیکل ٹیم کے مطابق، خاتون کو ہیمی فیشل ایٹروفی (Hemifacial atrophy) نامی بیماری تھی، جس کی وجہ سے آنکھ کے ارد گرد کی چربی کے ٹشو سکڑ گئے تھے۔ اس حالت میں آنکھ کا گولہ بھی سکڑ جاتا ہے، جس کی وجہ سے کانٹیکٹ لینسز کو آنکھ کے پیچھے چھپنے کے لیے کافی جگہ مل گئی۔
خوش قسمتی سے خاتون کو آنکھ کے پیچھے چھپے لینسز کی وجہ سے کسی قسم کی تکلیف یا پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ تاہم، ڈاکٹروں نے بتایا کہ اگر یہ لینس زیادہ دیر تک آنکھ کے پیچھے رہتے تو آنکھوں میں زخم یا انفیکشن جیسے سنگین مسائل پیدا ہو سکتے تھے۔
یہ کیس آنکھوں کے ڈاکٹروں اور دیگر طبی ماہرین کے لیے بھی انتہائی دلچسپ ثابت ہوا ہے، کیونکہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی مریض کی آنکھ کے اندر ایک سے زائد کانٹیکٹ لینس چھپے ہوئے پائے گئے۔ ڈاکٹروں نے اس واقعے کو طبی تاریخ کا ایک منفرد اور یادگار کیس قرار دیا ہے۔
اس واقعے کے بعد ڈاکٹروں نے کانٹیکٹ لینس استعمال کرنے والوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ لینسز کو صحیح طریقے سے استعمال کریں اور کسی بھی غیر معمولی علامت کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹروں نے کی آنکھ کے
پڑھیں:
ہم بیت المقدس پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، رجب طیب اردگان
اپنے ایک بیان میں ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا کہ جو لوگ بچوں کا خون بہا کر اپنا مستقبل محفوظ بنانا چاہتے ہیں، وہ آخرکار ناکام ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" نے غزہ میں فلسطینی عوام کی حمایت کا اعلان کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ "انقرہ" ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے جس كا دارالحكومت "بیت المقدس" ہو۔ انہوں نے كہا كہ ترکیہ ان لوگوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتے گا جو اس خطے کو خون سے بھرے دریا میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے غزہ کی سنگین صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا كہ ہم اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے خلاف زندہ رہنے کی جدوجہد کرنے والی غزہ کی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ رجب طیب اردگان نے بیت المقدس کے مشرقی حصے کے بارے میں ترکیہ کے اصولی مؤقف پر زور دیتے ہوئے کہا كہ ہم اپنے حقوق کے بارے میں کبھی کوئی سودے بازی نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترکیہ فلسطین كاز کی حمایت میں اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور 1967ء کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے بھرپور جدوجہد کرے گا۔ آخر میں انہوں نے خبردار کیا کہ جو لوگ بچوں کا خون بہا کر اپنا مستقبل محفوظ بنانا چاہتے ہیں، وہ آخرکار ناکام ہوں گے۔