عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد ملکی قرضوں میں 100 فیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 فروری2025ء) عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد ملکی قرضوں میں 100 فیصد اضافہ، پی ڈی ایم، نگران اور شہباز شریف حکومتوں کے دوران ملکی قرضے 44 ہزار ارب روپے بڑھ جانے کا انکشاف، پاکستان کا مجموعی قرضہ 88 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا، ایک سال کے دوران ملک کے قرضوں کے حجم میں 6 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو جانے کا انکشاف، ہر پاکستانی 3 لاکھ روپے سے زائد کا مقروض ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے قرضوں کے حجم میں تشویش ناک اضافہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ایک سال میں پاکستان پر قرضے اور واجبات 6 ہزار 106 ارب روپے بڑھ کر ریکارڈ 88 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگئے۔ اسٹیٹ بینک نے دسمبر 2024 تک قرضوں اور واجبات کا ڈیٹا جاری کر دیا۔(جاری ہے)
جاری اعداد و شمار کے مطابق ایک سال میں پاکستان پر قرضے اور واجبات کی مد میں 6 ہزار 106 ارب روپے بڑھ گئے، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی(جولائی تا دسمبر 2024)میں قرضوں اور واجبات میں 2 ہزار 555 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
مرکزی بینک کی دستاویز کے مطابق دسمبر 2024 تک پاکستان پر قرضے اور واجبات 88 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔دسمبر 2024 تک ملک پر مقامی قرضہ 49 ہزار 883 ارب روپے تھا، جبکہ دسمبر 2024 تک غیرملکی قرضہ اور واجبات 36 ہزار 512 ارب روپے تھے۔ دستاویز سے پتا چلتا ہے کہ دسمبر 2024 تک پاکستان پر غیر ملکی واجبات 3 ہزار 262 ارب روپے تھے۔ دستاویزکے مطابق دسمبر 2023 تک ملک پر قرضوں اور واجبات کا حجم 81 ہزار 904 ارب روپے تھا، جبکہ جون2024 تک پاکستان پرقرضے اور واجبات 85 ہزار 455 ارب روپے تھے۔ ملک کے قرضوں کے حجم میں تشویش ناک اضافے کی وجہ سے ہر پاکستانی 3 لاکھ روپے سے زائد کا مقروض ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی قرضوں کے حجم میں خطرناک حد کا اضافہ حکومتی اخراجات کی وجہ سے ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قرضوں کے حجم میں ہزار ارب روپے سے قرضے اور واجبات دسمبر 2024 تک پاکستان پر کے مطابق
پڑھیں:
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل تیسرے روز اضافہ
کراچی:روپے کی قدر میں مسلسل تیسرے روز اضافے سے کرنسی مارکیٹس میں روپیہ تگڑا جبکہ ڈالر کمزور ہوگیا۔
ای کیپ کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر کی قدر 72 پیسے گر کر 283 روپے 50 پیسے پر آگئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں آج پھر ڈالر کی قدر میں ایک روپے کی بڑی کمی واقع ہوئی۔
اوپن مارکیٹ میں ڈالر 287 روپے 60 پیسے سے گر کر 286 روپے 60 پیسے پر آ گیا۔ تین روز میں اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2.30 روپے اور انٹر بینک میں 1.50 روپے گر چکی ہے۔
چیئرمین ای کیپ ملک بوستان کا کہنا ہے کہ ڈالر کی گرتی قدر کو دیکھ کر ایکسپورٹرز اپنے ڈالر مارکیٹ میں بیچنا شروع ہوگئے ہیں، امپورٹرز جلد بازی میں خریداری نا کریں انہیں ڈالر مزید سستا ملے گا۔
ملک بوستان نے امپورٹرز کو مشورہ دیا کہ ڈالر 280 پھر 270 پر آئے گا۔
چیئرمین ای کیپ کا کہنا تھا کہ حوالہ ہنڈی کے خلاف آپریشن جاری ہے جس سے ڈالر مزید گرے گا اور اسٹیٹ بینک نے بھی انٹر بینک سے خریداری روک دی ہے اس لیے ڈالر اب اور سستا ہوگا۔