Express News:
2025-04-25@11:55:33 GMT

رمضان پیکیج

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

کئی جگہوں پر آج کل آپ کو رمضان بازار نظر آ رہے ہوں گے، آپ کے معمول کے سپر اسٹور آج کل اشتہار نشر کر رہے ہوں گے کہ ان کے پاس رمضان پیکیج دستیاب ہیں۔ چند برس سے یہ رواج سا بن گیا ہے کہ ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ہر کوئی اس کام میں لگ جاتا ہے اور ثواب کمانے کا شوق بڑھ جاتا ہے۔

مختلف سپر اسٹورز پر دستیاب ان رمضان پیکیج کو کبھی ایک بار خرید کر اپنے لیے بھی استعمال کر کے دیکھیں تو آپ پر ساری قلعی کھل جائے گی اور اس کے بعد آپ کسی کو ریڈی میڈ رمضان پیکیج شاید نہ دیں ۔ اس رمضان پیکیج کی تفصیل کچھ یوں ہوتی ہے۔

آٹا، چاول، چینی، شربت کی ایک دو بوتلیں، گھی، کوکنگ آئل ، بیسن، چنے، چاٹ مسالہ، کھجور، بیسن، چائے کی پتی، دو ایک دالیں ۔ یہ پیکٹو ں میں بند ہوتے ہیں اور ارزاں نرخوں پر دستیاب ہوتے ہیں۔ آپ کو فیس بک پر بھی ایسے اشتہارات نظر آئیں گے اور مجھے Whatsapp پر بھی پیغامات آئے ہیں کہ اگر مجھے اس نیکی کے کام میں دلچسپی ہو تو میں فلاں فلاں بندے کو اتنی رقم فی پیکٹ بھجوا دوں ، وہ بندہ پانچ سو پیکٹ بانٹنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ماہ رمضان میں کسی غریب کے گھر میں راشن بھجوانے کا کتنا اجر ہے اور اس کے عوض جنت میں کون کون سے درجات کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی کسی کے لیے اس بات کا تعین نہیں کر سکتا ہے کہ اس کے اعمال اور نیکیوں کے عوض اس کے لیے جنت میں کن درجات کا وعدہ کیا گیا ہے ۔

… سب سے پہلے تو یہ نکتہ اہم ہے کہ کیا رمضان میں پکوڑے، چاٹ وغیرہ کھانا، کسی کے لیے بھی لازمی ہے؟کیا ان غریب گھرانوں کو سال کے باقی گیارہ مہینے غربت کا مقابلہ نہیں کرنا پڑتا اور انھیں راشن کی ضرورت نہیں ہوتی؟کیا ہم صرف ماہ رمضان سے پہلے یا اس کے دوران ہی زکوۃ ادا کر سکتے ہں اور باقی سارا سال نہیں؟کیا رمضان کے فورا بعد آنے والی عید پر ان غرباء کی کوئی ضروریات نہیں ہوتیں؟

بہتر تو یہی ہے کہ ہم اپنی زکوۃ کو سارے سال پر پھیلا کر مستحقین کو تلاشیں ، اپنے خاندان میں، محلے میں، پڑوس میں، اپنے گاؤں میں اور اپنے ارد گرد سیکڑوںمستحقین ہمیں مل جائیں گے۔ اپنی جیب یا پرس میں ہر وقت اپنی زکوۃ کے حساب کی رقم ساتھ رکھیں، جہاں کوئی مستحق نظر آئے، اسے اس میں سے کچھ دے دیں، گن کر یا بے گنے۔ کسی سے کبھی پوچھ لیا کریں ، تنہائی میں کہ اسے کچھ چاہیے ہو تو آپ کو بتائے۔ اگر اللہ تعالی نے آپ کو صاحب نصاب یا صاحب حیثیت بنایا ہے تو اس لیے کہ آپ کے دل میں اس کی باقی مخلوق کا درد ہو، آپ ان کا خیال رکھیں ۔ انسان کی تخلیق کا مقصد ہی یہی ہے کہ وہ دوسروں کے کام آئے۔

ماہ رمضان کے لیے لوگوں کو سامان دے رہے ہیں تو اس بات کا بھی خیال رہے کہ اس میں اس خاندان کے افراد کی تعداد کے مطابق عید کے لیے کپڑے خرید کر دے دیے جائیں ، ساتھ سلائی کے لیے رقم دے دی جائے، یہ ممکن نہ ہو تو عید کے کپڑوں کے لیے رقم دے دی جائے اور اگر اس کی سکت نہ ہو تو اپنی الماریاں کھولیں اور ان میں ایسے لباس دیکھیں جو ان الماریوں میں برس ہا برس سے لٹک رہے ہیں، انھیں پہننے کی باری نہیں آتی یا وہ آپ کو پورے نہیں ہیں مگر آپ نے اس امید پر رکھ چھوڑے ہیں کہ ایک نہ ایک دن آپ ان میں پورے آسکیں گے۔

آپ ذرا سوچیں ، اگر آپ غریب ہوں، ماہ رمضان کی آمد ہو او ر آپ کے گھر ایک نہیں ، دو نہیں بلکہ تین یا اس سے بھی زائد لوگ رمضان پیکیج بھجوا رہے ہوں ۔ آپ کے لیے اس میں موجود بہت سی اشیاء غیر ضروری ہوں ، انتہائی ضرورت کی چیزوں کا فقدان ہو تو آپ ان پیکیج کا کیا کریں گے؟ فالتو چیزوں کو لے کر واپس انھی دکانوں پر جائیں گے جہاں سے وہ چیزیں خریدی گئی ہیں۔

کسی غریب کو رمضان پیکیج دینا ہو، کسی کی بیٹی کی شادی یا کسی کی بیماری میں اس کی مدد کرنا ہو تو اس کا سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ آپ اسے نقد رقم دیں۔ جتنی آپ کی زکوۃ بنتی ہے، جب آپ کسی گروپ کی صورت میں کام کررہے ہوں اور رمضان پیکیج دے رہے ہوں، بہتر ہے کہ آپ سب مل کو وہ رقم جمع کریں اور دو چار خاندانوں کو اتنا دے دیں کہ وہ سکون سے ماہ رمضان بھی گزار سکیں اور عید بھی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رمضان پیکیج ماہ رمضان ان پیکیج رہے ہوں کے لیے

پڑھیں:

جنگ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا: ایمل ولی خان

— فائل فوٹو

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ، سینیٹر ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ جنگ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ دونوں ملک اتنی طاقت رکھتے ہیں کہ ایک دوسرے کو تباہ اور برباد کر دیں۔

ایمل ولی خان نے سینیٹ اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں امن کے خواہشمند، عدم تشدد کے پیروکار اور انتہا پسندی کے مخالف جنگ کے خلاف آواز اٹھائیں، ہمیں اپنے وطن اور قوم کی خاطر امن کے پیغام کو اجاگر کرنا ہو گا۔

بدقسمتی سے سیاستدان جمہوریت کا جنازہ نکال رہے ہیں، ایمل ولی خان

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ آج سینیٹ میں جو ماحول دیکھا، یہ جمہوریت کا جنازہ نکل رہا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ کسی بھی ڈائیلاگ کے لیے اپنی خدمات پیش کرتا ہوں، رضا مندی ظاہر کی گئی تو میں پاکستان کی خاطر جاؤں گا، میں ان شاء اللّٰہ بات کروں گا ماحول ایسا بنائیں گے کہ بھائی چارے والا ماحول بنے، ہم ہندوستان، چین، افغانستان اور ایران سب کے ساتھ دوستانہ ماحول چاہتے ہیں۔

ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اگر کوئی ماحول خراب کرنا بھی چاہتا ہے ہم نہ کریں کیونکہ اس میں ہماری قوم کا نقصان ہے، قوم کا سوچتے ہوئے ہمیں امن کا پیغام دینا ہو گا۔

اُنہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ واہگہ بارڈر بند کیا گیا لیکن کرتار پور کیوں کھلاچھوڑ دیا ہے؟ کیا اجمیر شریف جانے کی اجازت دی گئی ہے؟ تو پھر آپ کیوں کرتارپور کھلا چھوڑ کر امتیاز برت رہے ہیں، اگر بند کرنا ہے تو سب بند کریں۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا: ایمل ولی خان
  • ملک کی حفاظت کے لیے ہم سب سینہ سپر ہیں، علی محمد خان
  • اولاد کی تعلیم و تربیت
  • وہ ڈاکٹر اور یہ ڈاکٹر
  • کوچۂ سخن
  • ریلوے پولیس نے سیکیورٹی پیکیج تیار کرلیا، حنیف عباسی
  • رشتہ ایک سرد مہری کا
  • کوہ قاف میں چند روز
  • غزہ کے بچوں کے نام
  • تین سنہرے اصول