Jasarat News:
2025-06-09@20:52:39 GMT

بینکنگ کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے،قیصر شمس

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

فیصل آباد (کامرس رپورٹر ) فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے سینئر نائب صدر قیصر شمس گچھا نے کہا ہے کہ بینکنگ کا شعبہ تیزی سے ترقی کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ وہ الائیڈ بینک لمیٹڈ کے ریجنل منیجر فہد اورمحمدمحسن طفیل تارڑنائب صدراینڈبرانچ منیجرفیصل آبادسے گفتگو کر رہے تھے جنہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ چیمبر کا دورہ کیا۔قیصر شمس گچھا نے کہاکہ یہ بات باعث اطمینان ہے کہ الائیڈ بینک مکمل طور پر پاکستانی بینک ہے جس کی وجہ سے مختلف شعبوں میں ترقی کی رفتار تیزہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے فنانسنگ آسان ہو گئی ہے جس سے صنعت و تجارت اور کاروباری سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوگا۔انہوں نے ملک میں ہونے والے مقامی نوعیت کے ایونٹس کو سپانسر کرنے پر الائیڈ بینک کی فراخدلانہ کوششوں کو سراہا اور کہا کہ اس سے عالمی اور قومی سطح پر پاکستان کے عزت و وقار میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ چیمبر اور الائیڈ بینک ملکر تعاون کی نئی راہیں تلاش کریں گے جس سے دونوں اداروں کو فائدہ ہوگا۔ دریں اثنا المیزان انویسٹمنٹ کے کنٹری ہیڈ طلحہ انور نے بھی فیصل آباد چیمبر کا دورہ کیا اور سینئر نائب صدر قیصر شمس گچھا سے دو طرفہ تعاون کو بڑھانے کے امکانات کا جائزہ لیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: الائیڈ بینک

پڑھیں:

پاکستان میں شعبہ صحت کا بحران:ساڑھے 7 لاکھ افراد کیلیے صرف ایک ڈاکٹر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:پاکستان میں صحتِ عامہ کی صورت حال بدستور تشویش ناک ہے، جہاں ہر 7لاکھ 50 ہزار شہریوں کے لیے محض ایک ڈاکٹر میسر ہے۔

یہ حیران کن انکشاف وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ سالانہ اقتصادی سروے برائے مالی سال 2024-25 میں کیا گیا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ صحت پر حکومتی توجہ نہایت محدود اور وسائل غیر تسلی بخش ہیں۔

سروے رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں صحت کے شعبے پر رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 925 ارب روپے خرچ کیے گئے، جو جی ڈی پی کا ایک فیصد بھی نہیں بنتے۔ ماہرین صحت کے مطابق یہ شرح نہ صرف عالمی معیار سے بہت کم ہے بلکہ ملک کی بڑھتی آبادی، موسمیاتی اثرات اور وبائی خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اخراجات انتہائی ناکافی قرار دیے جا رہے ہیں۔

پاکستان کی 24 کروڑ سے زائد آبادی کے مقابلے میں صرف 3 لاکھ 19 ہزار رجسٹرڈ ڈاکٹرز دستیاب ہیں۔ اگرچہ گزشتہ ایک سال میں ڈاکٹروں کی تعداد میں 20 ہزار سے زائد کا اضافہ ہوا، مگر یہ اضافہ بھی آبادی کے تناسب سے نہایت کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق دانتوں کے امراض کے لیے مختص ماہرین یعنی ڈینٹسٹ کی مجموعی تعداد 39 ہزار 88 ہے، جو ملک کی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔

دیگر طبی عملے کی صورت حال بھی کچھ مختلف نہیں۔ نرسز کی کل تعداد ایک لاکھ 38 ہزار، دائیوں کی تعداد 46 ہزار 801 اور لیڈی ہیلتھ ورکرز صرف 29 ہزار ہیں۔ دیہی علاقوں خاص طور پر سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں بھی اس عملے کی شدید قلت محسوس کی جا رہی ہے، جس کے باعث زچگی، بچوں کی پیدائش اور عام بیماریوں کا بروقت علاج مشکل ہو چکا ہے۔

طبی انفرا اسٹرکچر کے حوالے سے بھی صورت حال تسلی بخش نہیں ہے۔ ملک میں اسپتالوں کی تعداد صرف 1696 ہے جب کہ بنیادی ہیلتھ یونٹس 5434 بتائے گئے ہیں۔ دور دراز علاقوں میں ان سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث لاکھوں افراد کو علاج کے لیے بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے، جہاں نہ صرف اخراجات زیادہ ہیں بلکہ رسائی بھی ایک مسئلہ ہے۔

ایک اور افسوسناک پہلو یہ ہے کہ پاکستان میں بچوں کی شرح اموات اب بھی بلند سطح پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہر 1000 بچوں میں سے 50 شیرخوار سالانہ طور پر جان کی بازی ہار جاتے ہیں، جو عالمی سطح پر انتہائی تشویش ناک شرح سمجھی جاتی ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات میں خوراک کی کمی، ناقص ویکسینیشن نظام اور بروقت طبی امداد کی عدم دستیابی شامل ہیں۔

اگرچہ رپورٹ میں اوسط عمر میں بہتری کا عندیہ دیا گیا ہے ، جو اب 67 سال 6 ماہ تک پہنچ چکی ہے ، لیکن ماہرین صحت کے مطابق یہ بہتری صرف شہری علاقوں تک محدود ہے، جب کہ دیہی علاقوں میں صورت حال اب بھی بدتر ہے۔ صحت کے شعبے میں پائیدار اصلاحات، فنڈز کا شفاف استعمال اور طبی عملے کی بھرتی جیسے اقدامات ناگزیر ہیں۔

اقتصادی سروے کے ان اعداد و شمار نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں صحت کا شعبہ مسلسل نظراندازکیا جا رہا ہے۔ اگر حکومت اور پالیسی سازوں نے سنجیدہ اور بروقت اقدامات نہ کیے تو ملک کو مستقبل میں مزید بڑے صحت کے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب پر شب خون مارا؛ فیصل کریم کنڈی
  • پاکستان میں شعبہ صحت کا بحران:ساڑھے 7 لاکھ افراد کیلیے صرف ایک ڈاکٹر
  • اقتصادے سروے میں آئی ٹی کا شعبہ تیزی سے ترقی کرنے والا نمایاں شعبہ قرار
  • زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
  • ملک میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیرمیں تیزی لانے پر غور
  • کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
  • گورنر پختونخوا کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید، کرپشن اور بے امنی پر سوالات اٹھا دیے
  • مسجد الاقصیٰ پر تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر، وقت کی ریت تیزی سے ہاتھوں سے پھسل رہی ہے
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا
  • سینٹ انتخابات کا فوری اعلان اور صوبے کو اس کا حق دیا جائے، اسد قیصر