Jasarat News:
2025-09-18@15:53:22 GMT

پاکستان کوملنے والی بیرونی مالی معاونت میں 38فیصد کمی

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

کراچی /اسلام آباد (کامرس رپورٹر+صباح نیوز)پاکستان کو بیرون ملک سے ملنے والی مالی معاونت کی تفصیلات سامنے آگئیں۔پاکستان کو پہلے 7ماہ میں4 ارب 58کروڑ 46لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔جس میں 11کروڑ 55لاکھ ڈالر کی گرانٹ بھی شامل ہے۔ 19.4ارب ڈالر کے ہدف کے مقابلے میں23.60فیصد فنڈز حاصل ہوئے، دستاویزکے مطابق آئی ایم ایف سے ملنے والا ایک ارب ڈالر کا قرض اس کے علاوہ ہے دستاویز کے مطابق گزشتہ مالی سال کے مقابلے پہلے7ماہ میں38فیصد کم بیرونی فنڈز موصول ہوئے، عالمی مالیاتی اداروں سے3.

22ارب ڈالر، مختلف ممالک سے 32کروڑ90لاکھ ڈالر ملے۔ رپورٹ کے مطابق اے ڈی بی نے سب سے زیادہ1.49ارب ڈالر،عالمی بینک نے60کروڑ ڈالر قرض دیا، جولائی تا ستمبر نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں 59کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری آئی، پاکستان نے 7ماہ میں 50کروڑ ڈالر کا بیرونی کمرشل قرض بھی لیا۔جولائی تا ستمبر بجٹ سپورٹ کی مد میں2.54ارب ڈالر کی بیرونی فنڈنگ ملی، پروجیکٹ فنانسنگ کے لیے2ارب ڈالر اور پروگرام لونزکی مدمیں1.8ارب ڈالر ملے۔ رواں مالی سال مجموعی طور پر19.4ارب ڈالر کی بیرونی مالی معاونت کا ہدف ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈالر کی

پڑھیں:

سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک

کراچی:

حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کی معیشت کوقلیل مدتی طور پر متاثرکیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتارسست ہو سکتی ہے،جبکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔

اسی تناظر میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باوجود پاکستان کی معیشت گزشتہ بڑے سیلابوں کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مضبوط ہے۔

قرضوں کی ادائیگی کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال مستحکم رہی ہے۔ علاوہ ازیں امریکاکی جانب سے درآمدی محصولات میں ترمیم نے عالمی تجارتی بے یقینی میں کمی لائی ہے، جو پاکستان کیلیے  مثبت پیش رفت ہے۔

سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق خریف کی فصل کو سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے تجارتی خسارے میں اضافے کاامکان ظاہرکیاجا رہا ہے۔

اگرچہ امریکاسے بہتر مارکیٹ رسائی کی بدولت اس نقصان کاکچھ حد تک ازالہ متوقع ہے،تاہم زرعی اور صنعتی شعبوں کے ساتھ ساتھ خدمات کا شعبہ بھی متاثر ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ مالی سال 26-2025 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.25 فیصد سے 4.25 فیصدکی نچلی حدکے قریب رہنے کاامکان ہے۔

اسی طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصدکے درمیان رہنے کی توقع ہے۔ سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں اضافے کی امیدکی جا رہی ہے،جبکہ منصوبے کے مطابق اگر سرکاری آمدن مقررہ وقت پر موصول ہوگئی تو دسمبر 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 15.5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔

حکومتی اخراجات میں اضافے اور محصولات میں ممکنہ سست روی کے باعث مالی گنجائش محدود ہونے کاخدشہ ہے۔

اسٹیٹ بینک نے زور دیا ہے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینااور خسارے میں چلنے والے اداروں میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

دوسری جانب، سیلاب کے باوجود نجی شعبے میں قرضوں کی طلب میں موجودہ رفتار برقرار رہنے کی توقع ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کاکہنا ہے کہ جولائی 2025 میں افراط زر 4.1 فیصد جبکہ اگست میں 3 فیصد رہی، تاہم سیلاب کے بعدخوراک کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی میں اضافہ ہوگیاہے،رواں مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصدکے ہدف سے تجاوزکر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈیجیٹل جدت پاکستان میں مالیاتی شمولیت کو آگے بڑھانے کا بنیادی ذریعہ ہے، جہانزیب خان
  • اسرائیل بلاشبہ غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، برنی سینڈر
  • جولائی اور اگست کے  درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • کراچی: سی ویو کے قریب کار سے خاتون اور مرد کی ملنے والی لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
  • غزہ میں قحط اور نسل کشی چھپانے کیلئے اسرائیل کی جانب سے لاکھوں ڈالر خرچ کرنے کا انکشاف
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک