سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں عدالت عظمیٰ انڈر ٹرائل نہیں‘ آئینی بینچ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد(آن لائن)عدالت عظمیٰ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس امین الدین خان نے وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ اس کیس میں عدالت عظمیٰ انڈر ٹرائل نہیں ہے، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے جبکہ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ سقوط ڈھاکا کی وجہ صرف ملٹری ٹرائلز نہیں تھے، ملٹری ٹرائلز تو بہت آخر میں ہوئے ہوں گے، وجوہات اور بھی تھیں۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم مضبوط فوج چاہتے ہیں جس کے ساتھ عوام بھی کھڑی ہو، چاہتے ہیں فوج ٹرائلز کے معاملے سے باہر نکلے، آرٹیکل 175 کیخلاف تمام قانون سازی کالعدم ہوتی رہی ہے۔ سیکشن ٹو ڈی کا قانون 1967ء میں لایا گیا، سیکشن ٹو ڈی کی وجہ سے پاکستان ٹوٹ گیا، ملک ٹوٹ کر دوسرا حصہ بنگلہ دیش بن گیا، حمودالرحمن کمیشن رپورٹ میں لکھا گیا کہ وہاں ادارے کے خلاف نفرت پیدا ہوئی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سردار لطیف کھوسہ سے مخاطب ہوکر ریمارکس دیے کہ کھوسہ صاحب تاریخ میں جائیں تو آپ کی بڑی لمبی پروفائل ہے، آپ وفاقی وزیر، سینیٹر، رکن اسمبلی، گورنر اور اٹارنی جنرل رہ چکے ہیں، آپ نے ان عہدوں پر رہتے ہوئے ٹو ڈی سیکشن ختم کرنے کے لیے کیا قدم اٹھایا، ہماری طرف سے بے شک آج پارلیمنٹ اس سیکشن کا ختم کردیںجبکہ جواب میں لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ کے سامنے ہے 26 ترمیم کیسے پاس ہوئی، آپ فیصلہ دیں ہم فیصلے پر عمل در آمد کرائیں گے، سویلین کا ٹرائل ختم کرنے پر عوام آپ کے شیدائی ہو جائیں گے، 26 ترمیم کیسے پاس ہوئی زبردستی ووٹ ڈلوائے گئے،پوری قوم کی نظریں اس کیس پر ہے،اس کیس کی وجہ سے سپریم کورٹ انڈر ٹرائل ہے۔بعدازاں آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے فیصلوں کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت آج جمعرات تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملٹری ٹرائل لطیف کھوسہ
پڑھیں:
بلاول کو وزیراعظم بنانے کیلئے 27ویں ترمیم کا سودا کیا جا رہا ہے، ایاز لطیف پلیجو
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ قومی عوامی تحریک نے کہا کہ کرپٹ وزرا، ایم پی ایز، ایم این ایز اور سینیٹرز کے پاس سندھ کی ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں، صرف کرپشن کی اسکیمیں ہیں، اسی لیے سڑکیں خستہ حال ہیں اور نظام فراڈ پر چل رہا ہے، سندھ ملک کی معیشت کا مرکز ہے، اس کی تباہی ملک دشمنی کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی عوامی تحریک کے سربراہ اور معروف قانون دان ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کو وہ سندھ سمیت پورے ملک پر حملہ سمجھتے ہیں, بلاول بھٹو زرداری کو وزیراعظم بنانے کے لیے 27ویں ترمیم کا سودا کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی نے 26ویں ترمیم منظور کرائی اور اب 27ویں ترمیم بھی منظور کرانے جا رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے ٹنڈو محمد خان کی یونین کونسل مویا میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم ختم کرکے صوبوں سے اختیارات اور وسائل چھینے جا رہے ہیں، لیکن پیپلز پارٹی اور وفاقی حکومت کو سندھ کا بٹوارہ کرنے نہیں دیا جائے گا، سندھ ہمارا تاریخی وطن ہے اور پاکستان کا بانی صوبہ ہے، 27ویں ترمیم کے ذریعے سندھ کی وحدت پر کوئی حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا، پیپلز پارٹی اقتدار کی لالچ میں سندھ کو توڑنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں نے عوامی دولت پر ڈاکے ڈالے ہیں، کروڑوں روپے کرپشن کی نذر ہوگئے، کرپشن میں ملوث چیئرمینوں اور افسران کو تاحیات نااہل قرار دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بار بار اقتدار میں آنے والے کرپٹ وزرا، ایم پی ایز، ایم این ایز اور سینیٹرز کے پاس سندھ کی ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں، صرف کرپشن کی اسکیمیں ہیں، اسی لیے سڑکیں خستہ حال ہیں اور نظام فراڈ پر چل رہا ہے، سندھ ملک کی معیشت کا مرکز ہے، اس کی تباہی ملک دشمنی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے وسائل پر قبضہ کرلیا گیا ہے، جرائم پیشہ افراد اور سرداروں کو حکومت کا سہارا حاصل ہے، عوام سندھ کے پانی اور وسائل کی حفاظت ہر قیمت پر کریں گے۔