ریاض احمدچودھری
معروف بھارتی مصنفہ ارون دھتی رائے کا کہنا ہے کہ یوگو سلاویہ اور سوویت یونین کی طرح ایک دن بھارت بھی ٹوٹ جائے گا۔بھارت کی موجودہ صورتحال کو انتہائی مایوس کن قرار دیتے ہوئے بھارت میں جمہوریت کو دکھاوا قرار دے دیا۔ بھارت میں پریس، عدلیہ، فوج، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور تعلیمی اداروں پر ہندوتوا نظریے پر چارکوں کا قبضہ ہے، یوگو سلاویہ اور سوویت یونین کی طرح ایک دن بھارت بھی ٹوٹ جائے گا۔ مودی آر ایس ایس کا حصہ ہیں اور آر ایس ایس بھارت کو ہندو ریاست سمجھتی ہے، سیکولرازم کو ختم کر کے ہندو راشٹر بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ بھارت فاشسٹ ریاست بننے کی راہ پر چل رہا ہے، ہندو انتہا پسند کھلے عام اقلیتوں کو قتل کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ارون دھتی رائے کا کہنا تھا کہ حجاب کے معاملے میں بھارتی عدالت ہندو اکثریت کی حمایت کرتی نظر آتی ہے، آزادی کے بعد اب تک کوئی ایک دن ایسا نہیں گزرا جب بھارتی فوج اپنے لوگوں پر مسلط نہ رہی ہو۔
بھارت کا شیرازہ بکھرنے کو ہے اور بھارت جلد ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا کیونکہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت نہیں بلکہ وہاں پر آمریت ہے، جو وہاں پر اقلیتوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ مودی سرکار ہندوتوا پالیسیوں پر گامزن ہوتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ظلم و ریاستی دہشتگردی کی انتہا کئے ہوئے ہے اور کشمیری عوام ایک سنگین صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ بھارت دنیا کے دیگر ممالک میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے اور بھارت اب ایک عالمی دہشت گرد کے طور پر سامنے آیا ہے۔
5اگست2019کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں شروع کر رکھی ہیں، عالمی برادری اس کا نوٹس لے۔ اسی طرح بھارت نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ خود بھارت میں موجود اقلیتوں پر بھی عرصہ حیات تنگ کئے ہوئے ہے اور وہاں کی اقلیتیں مودی سرکار کے ان مظالم کا شکار ہیں اور اسی طرح بھارت ایک عالمی دہشت گرد کے طور پر سامنے آیا ہے۔ جس طرح بھارت مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مقیم اقلیتوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے، وہ وقت دور نہیں کہ بھارت کا شیرازہ جلد بکھر جائے گا اور بھارت ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔
بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا وقت قریب آگیا ہے، مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے قتل عام پر عالمی دنیا کی خاموشی نے انسانیت کا سرشرم سے جھکادیا، مودی سرکار نے بھارت کو انتہا پسند ریاست بنادیا وہاں مسلمان تو درکنار اچھوت ہندو بھی محفوظ نہیں۔ کئی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کے عوام ظلم وبربریت برداشت کررہے ہیں اور مودی سرکار کے ہر اوچھے ہتھکنڈے کا ڈٹ کرمقابلہ کررہے ہیں عالمی دنیا کو چاہئے کہ خطہ کے وسیع تر مفاد اور قیام امن کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بناتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دیتے ہوئے انہیں آزاد کیا جائے۔
صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے کہا ہے کہ مودی بھارت کا گوربا چوف ثابت ہو گا اور بھارت کا شیرازہ جلد بکھر جائے گا اور وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔ہم سمجھتے ہیں کہ قائد اعظم محمد علی جناح کا پاکستان بنانے کا فیصلہ بالکل درست تھا کیونکہ آج جو کچھ مودی سرکار مقبوضہ کشمیراور اسی طرح خود بھارت کے اندر مقیم اقلیتیں بھی بھارت کی ہندوتوا پالیسیوں کے باعث ظلم و جبر کا شکار ہیں۔بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت نہیں بلکہ سب سے بڑی ہندو آمریت ہے جو نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ بھارت میں مقیم اقلیتوں پر بھی مظالم ڈھا رہی ہے اسی طرح بھارت دنیا بھر میں ایک عالمی دہشت گرد کے طور پر سامنے آیا جس کا برملا اظہار اور ثبوت کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈین پارلیمنٹ میں دیے۔
نریندر مودی کے دور ِ حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ ان کی سیاست مذہبی تنگ نظری، مسلم دشمنی، منافقت، لاشوں اور ہندوتوا کی سیاست ہے۔ مودی سرکار کی تنگ نظر ی اور تعصب کا ایک بڑا ثبوت یہ ہے کہ اس نے اترپردیش کا وزیر اعلیٰ ایک ایسے مذہبی تنگ نظر اور متعصب سادھو کو بنایا جو عالمی ثقافتی ورثے ”تاج محل” سے صرف اس لیے نفرت کرتا ہے کہ وہ مسلمانوں کی ثقافتی نشانی ہے۔ آدتیہ ناتھ یوگی برصغیر پر حکومت کرنے والے مسلم سلاطین کو غیر ملکی حملہ آور اور لٹیرے خیال کرتے ہیں، جبکہ یہ راگنی درحقیقت ہندو ووٹ بینک کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے بی جے پی کا ایک بڑا ہتھیار ہے۔جب سے نریندر مودی اقتدار میں آیا ہے، اس کی ٹیم دلی کی شاہرائوں کے ناموں سے لے کر نصابی کتب تک ہر جگہ سے برصغیر کے مسلمان حکمرانوں خاص طور پر مغل سلاطین کا نام مٹانے کے لیے زور لگا رہی ہے، حالانکہ ان کے باپ دادے مغل حکمرانوں کو بڑی چاہت کے ساتھ اپنی بیٹیاں پیش کر کے انہیں اپنا داماد بنانے پر فخر محسوس کیا کرتے تھے۔ ذرا تاریخ کے جھروکے میں جھانک کر تو دیکھئے۔
سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ وزیر اعظم مودی بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو تحفظ فراہم کریں، بھارتی حکومت نے اقلیتوں کو تحفظ فراہم نہ کیا تو ملک ٹوٹ جائے گا۔ ہندو اکثریت والے بھارت میں مسلم اقلیت کا تحفظ قابل ذکر ہے، بھارتی جمہوریت پر تشویش ظاہر کرنے کیلئے امریکا کو سفارتی بات چیت کرنی چاہیے۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: بھارت دنیا اقلیتوں پر مودی سرکار بھارت میں اور بھارت طرح بھارت بھارت کا جائے گا ہے اور رہی ہے
پڑھیں:
پہلگام حملہ: وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے نئی دہلی پہنچ گئے
مقبوضہ جموں و کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرتے ہوئے بدھ کی صبح نئی دہلی لوٹ گئے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نے پہلگام کے دہشت گردانہ حملے کے پس منظر میں نئی دہلی پہنچنے کے فوراً بعد وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول، خارجہ سیکریٹری وکرم مصری اور دیگر حکام کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا دورہ سعودی عرب کیا معاہدے طے پائے؟
وزیر اعظم نریندر مودی بدھ کی رات اپنی اصل طے شدہ وطن واپسی کے بجائے منگل رات گئے جدہ سے واپس وطن روانہ ہوئے، میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے سعودی حکام کی جانب سے دیے گئے سرکاری عشائیے میں بھی شرکت نہیں کی۔
بھارتی وزیر اعظم کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بارے میں بریفنگ دی، جس کے بعد وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو مناسب اقدامات سمیت جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کی ہدایت کی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں نریندر مودی نے لکھا کہ حملہ آوروں کو بخشا نہیں جائے گا۔
مزید پڑھیں:
‘میں پہلگام، جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، ان لوگوں کے سے تعزیت کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے، میں دعا کرتا ہوں کہ زخمی جلد صحت یاب ہو جائیں، متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔’
وزیراعظم نریندرمودی کے مطابق اس گھناؤنے فعل کے پیچھے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، انہیں بخشا نہیں جائے گا، ان کا شیطانی ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہوگا، دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور یہ مزید مضبوط ہوگا۔
پہلگام میں سیاحوں پر یہ حملہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب سے بدترین حملہ ہے، جو منگل کی دوپہر 2.30 بجے کے قریب اس وقت ہوا جب دہشت گردوں کے ایک گروپ نے پہلگام سے 5 کلومیٹر دور وادی بیسران میں، جسے منی سوئٹزرلینڈ بھی کہا جاتا ہے، سیاحوں پر فائرنگ کی۔
مزید پڑھیں:
میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹیلی جنس ذرائع نے منگل کے حملے میں 5 سے 6 دہشت گردوں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے، مبینہ طور پر اس گروپ میں غیر ملکی دہشت گرد شامل تھے، جنہوں نے سیاحوں پر حملہ کرنے سے چند دن پہلے وادی میں دراندازی کی۔
ایجنسیوں کو شبہ ہے کہ ہڑتال کی منصوبہ بندی احتیاط سے کی گئی تھی، عسکریت پسند خاموشی سے کسی مناسب لمحے کے منتظر تھے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے مطابق ہلاکتوں کا ابھی تک پتا لگایا جا رہا ہے اور انہوں نے اس حملے کو ‘حالیہ برسوں میں عام شہریوں کیخلاف کسی بھی واقعے سے کہیں زیادہ بڑا’ قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیسران پہلگام ڈاکٹر ایس جے شنکر سعودی عرب عسکریت پسند مقبوضہ جموں و کشمیر منی سوئٹزرلینڈ نئی دہلی وزیر خارجہ وزیراعظم نریندرمودی