اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آر آئی) میں بدھ کے روز حکومت اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے ایک مکالمہ ہوا۔ اس مکالمے میں سیاستدانوں، عوامی پالیسی کے ماہرین، اساتذہ اور میڈیا کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
 مکالمے میں اویس احمد غنی، سابق گورنرخیبر پختونخوا اوربلوچستان شکیل درانی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس او پی آر ای ایس ٹی اشتیاق احمد خان، سابق وفاقی سیکرٹری دانیال عزیز، سابق وفاقی وزیرمحمد حسن، سابق سفیر زبیدہ جلال، سابق وفاقی وزیر سفیر آصف درانی، افغانستان کے لیے سابق خصوصی نمائندہ حافظ احسن احمد، کارپوریٹ اور قانونی وکیل ڈاکٹر شوکت سڈل، معروف قانون دان مرتضیٰ سولنگی، سابق نگراں وزیر اور نوید کشف، سی ای او دنیا ٹی وی نے خطاب کیا۔
 مقررین نے ملک میں انتظامی اور حکومتی مسائل کے حل کے لیے ایک قدرتی حل اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نئے صوبوں کا قیام عوامی فائدے اور قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔
مکالمے میں یہ بھی کہا گیا کہ پنجاب کا صوبہ 196 ممالک سے زیادہ بڑا ہے، اس لیے اگر موجودہ تنازعات کا حل نکالنا ہے تو سرحدوں کا از سر نو تعین اور وسائل کی تقسیم ضروری ہے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
 شرکا نے کہا کہ کچھ ممکنہ اختیارات میں موجودہ انتظامی یونٹس کو نئے صوبوں میں تبدیل کرنا یا مختلف اضلاع کو ملا کر نئے صوبے بنانا شامل ہیں۔ تاہم، اس عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ مقامی سیاسی اشرافیہ ہے جو نئے صوبوں کے قیام کو اپنے مفادات کے لیے نقصان دہ سمجھتی ہے۔ اسی طرح علاقائی سیاسی جماعتیں بھی مرکزی جماعتوں سے متفق نہیں ہیں، جس کے باعث اس مسئلے کو حل کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

مکالمے میں یہ بھی تجویز کیا گیا کہ پارلیمنٹ کو قیادت فراہم کرنی چاہیے اور ایک کمیشن یا پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے تاکہ نئے صوبوں کے قیام پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد عملی اقدامات کیے جا سکیں۔

آئی پی آر آئی کے صدرسفیر ڈاکٹر رضا محمد نے اس مکالمے کا آغاز کیا جبکہ اس کی میزبانی ڈاکٹر راشد ولی جنجوعہ نے کی، جنہوں نے نئے صوبوں کے قیام کی ضرورت کے پیچھے انتظامی، اقتصادی اور سیاسی عوامل پر روشنی ڈالی۔

مکالمے میں شریک افراد نے کہا کہ اگر افغانستان، انڈونیشیا اور ترکی جیسے ممالک میں 34، 38 اور 81 صوبے ہو سکتے ہیں، تو پاکستان میں بھی مزید صوبے بنائے جانا چاہیے۔

اس موقع پر یہ بھی کہا گیا کہ موجودہ حکومتی نظام میں مؤثر مقامی حکومتوں کی کمی ہے جس کی وجہ سے انتظامی مسائل میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، اور مالی وسائل کی غیر واضح تقسیم بھی موجودہ بحران کا ایک بڑا سبب ہے۔

تجزیہ کاروں نے رائے دی کہ نئے صوبے بنانے کے لیے پارلیمنٹ کو قیادت کرنی ہوگی، نئے انتظامی ڈھانچے سے عوامی سہولیات میں نمایاں بہتری متوقع ملے گا۔ مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے سے بہتر طرزِ حکمرانی ممکن ہوگی۔

مکالمے میں کہا گیا کہ پاکستان میں صوبوں کی تعداد دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم، اضافہ ضروری ہے، انتظامی ڈویژنز کو صوبوں میں بدلنے سے گورننس کی کارکردگی بہتر ہوگی، وسائل کی غیر مساوی تقسیم اور انتظامی مسائل سے عوام میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔

ماہرین نے نئے صوبوں کے قیام کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی تجویزدی، نئے صوبوں سے گورننس کے بحران کا خاتمہ اور عوامی بہبود میں بہتری متوقع ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پنجاب و دیگر صوبوں سے آنیوالی 12 ہزار گاڑیاں قومی شاہراہ پر پھنس گئیں

نئی نہروں کے خلاف سندھ میں ہونے والے احتجاج کی وجہ سے معیشت کا پہیہ رک گیا، ببرلوبائی پاس پر دھرنے کی وجہ سے پنجاب اور دیگر صوبوں سے آنے والی 12 ہزار گاڑیاں قومی شاہراہ پر پھنس گئیں، ایک ہزار کمرشل گاڑیاں اور 2 ہزار 500 آئل ٹینکرز پھنس گئے، جس کے باعث سندھ ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کو راشن و خوراک کی فراہمی خطرے میں پڑچکی ہے۔

سندھ میں احتجاجی دھرنوں کاسلسلہ نہ تھم سکا، خیرپور ببرلوبائی پاس پر وکلابرادری کا دھرنا چھٹے روز بھی جاری رہا۔ گھوٹکی اور پنوعاقل میں احتجاج کے باعث پیٹرول بحران پیدا ہوگیا جبکہ ڈہرکی میں قومی شاہراہ پر مظاہرین نے پنجاب جانے والے ٹرک روک لیے۔

ٹھٹھہ میں مکلی اور گھارو کے 2مختلف شاہراہوں پرمظاہرین سڑکوں پر آگئے، قمبر شہداد کوٹ میں مرکزی شاہراہ پر سندھ، بلوچستان کے درمیان ٹریفک معطل ہوگئی، جس کے باعث گاڑیوں میں موجود سبزیاں خراب ہوگئی ہیں، جن گاڑیوں میں مویشی لدے ہیں ان کے ڈرائیور شدید پریشانی سے دوچار ہیں۔

اس صورتحال کا فائدہ ہوٹل مالکان کو ہوا ہے ڈرائیور کو کھانا من مانی قیمتوں پر فروخت کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ ببرلو مقام پر جاری دھرنے سے پنجاب اور دیگر صوبوں سے آنے والی 12 ہزار گاڑیاں قومی شاہراہ پر پھنس گئیں، ایک ہزار کمرشل گاڑیاں اور 2500 آئل ٹینکرز پھنس گئے۔

صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ شاہراہوں کی بندش سے معاشی نقصان ہورہا ہے، صوبائی و وفاقی حکومتیں فوراً حرکت میں آئیں۔

عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی بھرپور مدد کرنے کو تیار ہے پنجاب اور دیگر صوبوں میں بندش کو تیسرا روز ہے اور 12,000 کمرشل گاڑیاں پھنس چکی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2,500 آئل ٹینکرز پھنسے ہوئے ہیں، سندھ، پنجاب اور کے پی کو راشن و خوراک کی فراہمی خطرے میں ہے جس سے کسٹمز میں تاخیر ہو رہی ہے۔

عاطف اکرام شیخ کا کہنا تھا کہ کراچی پورٹ نے 3,000 سے زیادہ غیر ان ڈکلیئرڈ کنٹینرز کی اطلاع دی ہے، روزانہ ڈیمریج نقصانات 2 ملین ڈالر سے زیادہ ہیں، گھریلو سپلائی شدید متاثر ہے۔

صدرایف پی سی سی آئی نے مزید کہا کہ سندھ، پنجاب اور کے پی سے 40 فیصد گندم اورسبزیوں کی ترسیل میں خلل پڑا ہے، یورپی یونین، خلیجی منڈیوں میں ٹیکسٹائل اورسمندری غذا کی سپلائی میں 50 ملین ڈالر نقصان کا اندیشہ ہے۔

صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب کرکے معاملات حل کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی کا کہنا ہے کہ سندھ کے دھرنوں میں 50 ہزار گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، پنجاب سے سندھ جانور آنے تھے، وہ جانور ٹرکوں میں مررہے ہیں، کھانے پینے کی چیزیں خراب ہورہی ہیں۔

خیرپور ببرلو بائی پاس پر گزشتہ چھ دنوں سے احتجاج جاری ہے، جس کے باعث ٹریفک میں پھنسے ڈرائیور بھوک پیاس سے بدحال ہیں، ڈاکوؤں نے بھی لوٹ مار مچارکھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کیساتھ تمام تعلقات منقطع، مسلح افواج ملکی سلامتی اور دفاع کیلئے تیار،دفتر خارجہ
  • پاکستان کی فضائی حدود بھارتی پروازوں کیلئے بند، مسلح افواج ملکی سلامتی اور دفاع کیلئے تیار ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • بھارت کیلئے فضائی حدود بند، تجارت ختم، پانی روکنا جنگ کا اقدام تصور، پوری طاقت سے جواب دینگے، قومی سلامتی کمیٹی
  • بھارت کیلئے پاک فضائیں بند، تجارت بند، واہگہ بارڈر بند؛ پانی روکا تو اسے اعلان جنگ تصور کریں گے: قوم کی قیادت کا اعلان
  •   انڈیا کیلئے پاک فضائیں بند، تجارت بند، واہگہ بارڈر بند؛ پانی روکا تو اسے اعلان جنگ تصور کریں گے: قوم کی قیادت کا اعلان
  • پاکستان کا واہگہ بارڈر فوری بند کرنے کا فیصلہ، بھارت کیلئے فضائی حدود پر بھی پابندی
  • بھارتی اقدامات کا جواب دینے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • بھارتی اقدامات کا جواب دینے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس آج طلب
  • ضلع کرم میں قیام امن کیلئے انتظامی افسران کی عمائدین سے ملاقات
  • پنجاب و دیگر صوبوں سے آنیوالی 12 ہزار گاڑیاں قومی شاہراہ پر پھنس گئیں