احمد علی اکبر نے شادی کی تصاویر ری شیئر کرنے سے منع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
پاکستانی معروف اداکار و ماڈل احمد علی اکبر کی جانب سے شادی کی تصاویر شیئر کی گئی ہیں۔
اداکار نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شادی کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے اپنی اہلیہ سے محبت کا اظہار بھی کیا ہے۔
احمد علی اکبر نے اہلیہ کو اپنا دل، زندگی، سکون اور اپنا گھر قرار دیا ہے۔
فلم ’لال کبوتر‘ کے اداکار نے اپنی پوسٹ کے کیپشن میں ایک منفرد نوٹ بھی لکھا ہے۔
بلاک بسٹر ڈرامہ سیریل ’پری زاد‘ کے ہیرو کا تنبیہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ہماری شادی کی کوئی بھی تصویر یا ویڈیوز آن لائن شیئر کرنے سے ہماری پرائیویسی کی خلاف ورزی ہو گی، شادی کی تقریبات کی کوئی بھی تصویر، فوٹیج شائع یا پوسٹ ہونے میں ہماری رضا مندی شامل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ شوبز انڈسٹری کی دنیا میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی فنکار نے شادی کی تصاویر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کرنے کے بعد انہیں استعمال کرنے سے منع کیا ہو۔
دوسری جانب احمد علی اکبر کی شادی کی خوبصورت تصاویر پر شوبز انڈسٹری اور ان کے مداحوں کی جانب سے انہیں شادی کی مبارک باد اور ان کے مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شادی کی تصاویر احمد علی اکبر
پڑھیں:
لازوال عشق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک نیا فتنہ “لازوال عشق”کے نام سے ہماری نوجوان نسل کی رگوں میں زہر کی طرح اتارنے کی پلاننگ کی گئی ہے جو کچھ ہی عرصے میں یو ٹیوب پہ لانچ کیاجانے والا ہے۔۔۔۔پہلے ہی معاشرے میں آئے روز غیر اخلاقی واقعات رونما ہو رہے ہیں جنسی ہیجان بڑھ رہا ہے۔۔آئے روز سوشل میڈیا پہ کم عمر بچے اور بچیوں کے گھر سے بھاگ کر شادی کرنے ۔۔۔والدین سے بغاوت اور پھر انہیں بعد میں اس کے جو برے نتائج بھگتنے پڑتے ہیں وہ الگ کہانی ہے ۔۔۔نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہو رہا ہے۔
الیکٹرانک میڈیا پہ بننے والا ہر دوسرا ڈرامہ ایک ہی سبق پڑھاتا نظر آتا ہے کہ زندگی کا مقصد ایک لڑکی یا لڑکے کی محبت میں گرفتار ہونا اور پھر اپنی تمام تر توانائیاں اور صلاحیتیں اس کے حصول میں لگانا ہے۔۔۔سوال یہ ہے کہ بحیثیت مسلمان کی ہماری زندگیاں ایسی بے باکیوں کی متحمل ہیں۔۔؟کیا اسلامی معاشرے کے پنپنے کے یہ ڈھنگ ہوتے ہیں؟؟جونہی ہمارے شاھین بچے کامیابیوں کے آسمان کو چھونے لگتے ہیں مغربی ایجنڈے اور ان ایجنڈوں پہ کام کرنے والے ضمیر فروش جو مسلمان تو ہیں مگر معزرت کے ساتھ وہ مسلمان جنھیں دیکھ کر شرمائیں ہنود ۔۔۔جن کے لیے دنیا کی چمک دھمک اور مال ودولت ہی سب کچھ ہے اور اس کے حصول کے لیے وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔۔جنہیں آخرت میں جوابدہی کا احساس تک نہیں ۔۔۔جو ہماری نوجوان نسل کو تباہی کے اندھے گڑھے میں دھکیلنے کے لیے سرگرم عمل ہیں ۔
ہمیں اپنی نوجوان نسل کو مغرب کے ان ہتھکنڈوں سے بچانا ہو گا انہیں تباہی کی س گہری دلدل سے محفوظ رکھنا ہو گا۔۔۔ہم انہیں ان ایلومیناتی مگرمچھوں کے حوالے نہیں کر سکتے۔یو ٹیوب بچے، بوڑھے جوان،مرد وعورت سب دیکھتے ہیں خدارا اپنے بچوں کو اس فتنے سے بچانے کے لیے اس شیطانی پروگرام کو روکنے کے لیے آواز اٹھائیں ۔۔۔اس کی مذمت کریں ۔۔۔متعلقہ ادروں سے اپیل کریں انھیں بتا دیں کہ ہمیں یہ بے حیائی منظور نہیں ۔۔۔ہم کسی ایسی سرگرمی کو قبول نہیں کریں گے جو ہماری اسلامی اقدار کے منافی ہو۔۔۔عوام۔کی رائے کبھی کمزور نہیں ہوتی ۔۔۔آئیں ان فتنوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں ۔۔۔اپنی نوجوان نسل کو تحفظ فراہم کرنا ہم سب کا اولین فریضہ ہے۔