Juraat:
2025-04-25@09:32:07 GMT

سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق، حکومت سے جواب طلب

اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT

سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق، حکومت سے جواب طلب

 

الیکشن کمیشن کو ای ووٹنگ سے اتنا خطرہ کیوں ہے ؟ اتنا خطرہ ہے تو فائر وال کیا کرتی ہے ؟
بتایا جائے کہ اوورسیز ووٹنگ کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، عدالت نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور الیکشن کمیشن سے معاملے پر تحریری جواب مانگ لیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ اوورسیز ووٹنگ کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ 2 ہفتے میں تفصیلی رپورٹ جمع کرائی جائے ۔دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ 35 حلقوں میں ای ووٹنگ کروائی گئی، جس کی رپورٹ سینیٹ کمیٹی جمع کرواچکے ہیں۔الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے عدالت کو بتایا کہ کئی گھنٹے تک ای ووٹنگ نظام پر سنجیدہ حملہ کیا گیا، پائلٹ پروجیکٹ پر انڈیا، اسرائیل اور فلپائن سے ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو ای ووٹنگ سے اتنا خطرہ کیوں ہے ؟ اتنا خطرہ ہے تو فائر وال کیا کرتی ہے ؟ ہیکنگ ہو رہی ہے تو پھر پورا نظام خطرے میں ہے ، آج کل تو سب کچھ نیٹ پر چلتا ہے ۔ڈائریکٹر آئی ٹی نے کہا کہ ہر اوورسیز پاکستانی کو رسائی دینے سے ہیکنگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای ووٹنگ بنانے کے لیے بین الاقوامی ماہرین کی خدمات لی گئی تھیں۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، سارے اوورسیز میرے ووٹرز ہیں، میرے ووٹرز ہونے کی وجہ سے اوورسیز کو ووٹ ڈالنے نہیں دیا جارہا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ پارلیمنٹ جا چکی آپ بھی پارلیمنٹ جائیں، بتائیں کہ سسٹم ناکام ہوا تو کیا سپریم کورٹ پر ذمہ داری ڈالی جائے گی؟پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ پارلیمان قانون بنا چکی، اب تو سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے ،پارلیمنٹ کو چلانے کے لئے سپریم کورٹ کو بند کرنے کی کوشش ہورہی ہے ۔اس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کی، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے بانی پی ٹی آئی، شیخ رشید نے عدالت سے رجوع کررکھا ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔

درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔

بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
  • سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
  • اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • دھاندلی تحقیقات: عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا
  • این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ