گستاخ سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے کو 25 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
امریکا کی ایک عدالت نے سلمان رشدی پر حملہ کرنیوالے 27 سالہ ہادی مطر کو مجرم قرار دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیویارک کی عدالت نے لبنانی نژاد ہادی مطر کو مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سزا 23 اپریل کو سنائی جائے گی۔
ہادی مطر نے عدالت میں سلمان رشدی کو جان سے مارنے کے ارادے سے حملہ کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُسے اس پر کوئی ندامت نہیں ہے۔
یہ خبر پڑھیں : عمران خان نے سلمان رشدی پر حملے کو ’ناقابل جواز‘ قرار دے دیا
امریکی قوانین کے تحت ہادی مطر کو چاقو حملے پر ممکنہ طور پر 25 سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
اس حملے سے ملعون سلمان رشدی کو شدید ضرب پہنچی تھی اور اس کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی تھی اور ایک ہاتھ کام کے لائق نہیں رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : چاقو حملے کے بعد سے ڈراؤنے خواب آرہے ہیں ملعون سلمان رشدی
یاد رہے کہ نوجوان نے 12 اگست 2022 کو سلمان رشدی پر اس وقت چاقو سے حملہ کیا تھا جب ملعون ایک لیکچر دے رہا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : ملعون سلمان رشدی کے بولنے کی صلاحیت متاثر ایک آنکھ ضائع ہونے کا امکان
لبانی نژاد ہادی مطر کو موقع پر ہی پولیس اہلکاروں نے حراست میں لے لیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہادی مطر کو
پڑھیں:
جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
گزشتہ برس اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات کے حفاظتی دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" کے مطابق اسرائیل کو یہ نادر موقع اُس وقت ہاتھ آیا جب اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔
ایران کے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کا ایرانی فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل کے پاس موقع تھا تھا کہ دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے بعد جوہری تنصیبات پر بآسانی حملہ کرکے اسے تباہ کردیتا۔
تاہم اسرائیل نے صرف دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات کو چھوڑ دیا۔
اس دوران اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے بند دروازوں کے پیچھے تین اہم اجلاس کیے۔
ان میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اب ہم ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں اور یہ نادر موقع ہے۔
عین ممکن تھا کہ اسرائیلی قیادت ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اجازت دیدی لیکن امریکا نے مداخلت کی اور حملہ رکوادیا تھا۔
اُس وقت کی امریکی قیادت کا خیال تھا اگر اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو خطے میں ایک خطرناک جنگ چھڑ سکتی ہے۔
قبل ازیں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ایک سال پیچھے دھکیلنے کے لیے مئی میں حملہ کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم امریکی صدر ٹرمپ نے فوجی کارروائی کے بجائے سفارتی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔