وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ہفتے وسطی ایشیاء کا اہم دورہ کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ہفتے وسطی ایشیاء کا اہم دورہ کریں گے.
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق شہباز شریف کے دورہ آذربائیجان اور ازبکستان کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے، شہباز شریف 24 فروری کو آذربائیجان کا دو روزہ دورہ کریں گے، وہ 25 اور 26 تاریخ کو ازبکستان کا دو روزہ دورہ کریں گے۔
آذربائیجان اور اُزبکستان کے دوروں میں، توانائی، دفاع، باہمی منسلکی، ٹرانسپورٹ منسلکی، تجارت و سرمایہ کاری پر مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔
دورۂ آذربائیجان کے دوران 2 ارب ڈالرز کے تجارت و سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں، باکو میں وزیراعظم آذربائیجان کی کاروباری شخصیات اور کمپنیوں کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
آذربائیجان میں وزیراعظم کی صدر الہام علئیوو اور آذربائیجانی قیادت سے ملاقاتیں ہوں گی آذربائیجان و ازبکستان کے دورے میں ٹرانس افغان ریلوے کوریڈور پر اہم بات چیت ہو گی۔
اس منصوبے کے تحت وسطی ایشیاء کی جنوبی ایشیاء سے بذریعہ ریلوے منسلک کرنے پر بات چیت ہوگی۔ اُزبکستان کے دورے میں وزیر اعظم شہباز شریف کی ازبک صدر شوکت میرزوئیوو اور وزیر اعظم عبداللہ ارئپوو سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دورہ کریں گے شہباز شریف
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کر کے لندن روانہ
—فائل فوٹووزیراعظم شہباز شریف دورہ سعودی عرب مکمل کر کے ریاض سے لندن روانہ ہو گئے۔
ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبد الرحمان بن عبد العزیز نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم کو الوداع کیا۔
وزیراعظم نے آج اپنا 2 روزہ دورہ سعودی عرب مکمل کرلیا ہے اور اب وہ برطانیہ کے دورے کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ برطانیہ کے بعد امریکا بھی جائیں گے جہاں وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے ہیں۔
مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے کے بعد امریکا نے عرب ممالک کو دھوکا دیا، عرب ممالک کا امریکا پر اعتماد اب ختم ہو چکا ہے۔
مذکورہ معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں امن کے حصول کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنائے گا۔
معاہدہ دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھائے گا، معاہدے سے دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔
معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہو گا۔