Express News:
2025-11-04@05:22:12 GMT

کاروباری سرگرمیوں میں تیزی کی ضرورت

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

پاکستان میں عدالتی نظام میں موجود پیچیدگیوں سے سب آگاہ ہیں، قوانین میں بھی ایسے ابہام ، ذومعنیت اور کمیاں موجود ہیں جن کا فائدہ اٹھا کر مقدمات کو برسوں تک لٹکایا جاتا ہے۔ موجودہ حکومت کو سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے خاصی کوششیں کررہی ہے۔

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے جمعہ کو عدالتی نظام میں کیس اسائنمنٹ اینڈ مینجمنٹ سسٹم کا افتتاح کر دیا ہے ۔اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ نیا نظام شفافیت، بروقت اور فوری انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ 

انھوں نے واضح کیا ہے کہ حکومت نے ایسا نظام متعارف کرایا ہے جس سے بدعنوانی کی نذر ہونے والا پیسہ دوبارہ قومی خزانے میں آئے گا۔ انھوں نے وضاحت کی کہ کھربوں روپے کے مقدمات ٹریبونلز، ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔

وزیراعظم کی یہ بات بالکل درست ہے، پاکستان میں لین دین ، کاروبار اور قرضوں کے حوالے سے مقدمات بھی اتنے زیادہ ہیں جس کی وجہ سے نظام پر بوجھ حد تک بڑھ کیا ہے۔ فنانشل مقدمات کے فیصلے بھی برسوں نہیں ہوپاتے۔ وزیراعظم کا یہ کہنا درست ہے کہ ہمیں قرضے لینا پڑتے ہیں، بدعنوان عناصر سے ایک ایک پائی وصول کرکے عوامی فلاح پر خرچ کریں گے۔

حکومت نے جو نیا نظام متعارف کرایا ہے کہ اس نظام کے اجرا کے لیے کینیڈا اور یو این او ڈی سی کی معاونت و مشاورت شامل ہے، اس سے یہی لگتا ہے کہ نیا نظام جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہوگا۔ پاکستان میں فوری اور تیزی سے انصاف کی فراہمی کے لیے یہ جدید نظام ضروری اور وقت کا تقاضا تھا،اس سے مقدمات نمٹانے میں تیزی آئے گی۔

خبر کے مطابق وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا کہ چند برس پہلے ایف بی آر میں بھی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعارف کرایا گیا تھا جس کا مقصد مختلف صنعتوں سے واجب الادا ٹیکس جمع کرنا تھا، بدقسمتی سے ماضی میں اس سسٹم کا استعمال درست انداز میں نہیں کیا گیا، ہم نے اس سسٹم کو ازسرنو شروع کیا ہے،یہ نظام تمام بندرگاہوں، ایئرپورٹس اور ڈرائی پورٹس پر مؤثرانداز میں کام کر رہا ہے اور اس کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا جدید ٹیکنالوجی نہ ہونے اور بدعنوانی کی وجہ سے کھربوں روپے خزانے میں جمع ہونے کے بجائے عشروں سے تاخیر کا شکار تھے،میں اس معاملہ کی خود نگرانی کر رہا ہوں، گزشتہ 11ماہ میں خامیوں کو دور کرنے پر پوری توجہ دی ہے اور اس حوالے سے باقاعدگی سے جائزہ اجلاس ہوتے ہیں۔

وزیراعظم نے مزید کہا پاکستان کو ہر قسم کے وسائل سے مالامال ہے، ہر شعبہ میں بہترین صلاحیتوں کے حامل افراد موجود ہیں، کئی دہائیوں سے ہمارا نظام انحطاط کا شکار رہا، ہمیں محنت اور تندہی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، گزرے وقت پر افسوس کرنے کے بجائے اس سے سیکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہو گا۔

گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے ایک دن میں 24ارب روپے کے کیس کا میرٹ پر فیصلہ کیا ہے اور یہ رقم اب قومی خزانہ میں جمع ہو گی۔ پاکستان میں ای گورننس کے فروغ کے لیے اقدامات جلد عملی شکل اختیار کرنے چاہئیں ، وفاقی وزیر قانون نے بھی کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرا کر98فیصد حکومتی اقدامات کو ای پورٹل پر منتقل کیا گیا ہے، تمام وفاقی قوانین کے لیے ایپ متعارف کرا دی گئی ہے، اب قانون کی منظوری ہوتے ہی فوری طور پر ایپ پر اس کی تفصیلات آ جاتی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے جمعہ کو ہی نوجوان افرادی قوت کی پیشہ وارانہ تربیت کے حوالے سے بین الوزارتی جائزہ اجلاس کی صدارت بھی کی ہے ۔ اس اجلاس میں نیوٹیک ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزارت سمندر پار پاکستانی اور وزارت صحت کی جانب سے نوجوانوں کی پیشہ وارانہ تربیت کے حوالے سے آیندہ تین سال کا لائحہ عمل پیش کیا گیا۔

نوجوانوں کو بین الاقوامی سطح پر مطلوبہ پیشہ وارانہ ہنر سے لیس کرنا حکومت کی اوّلین ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ نوجوان ہی ملک کی ترقی کا ہراول دستہ ہیں۔ نوجوانوں کی مختلف شعبوں میں پیشہ وارانہ تربیت ملکی اور بین الاقوامی صنعتی مارکیٹ کو مدنظر رکھ کرکی جائے۔

حکومت نیوٹیک کو ہر قسم کی فنڈنگ فراہم کرے گی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ نیوٹیک رواں برس اب تک 60 ہزار اور جون 2025تک ایک لاکھ41ہزار نوجوانوں کو آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں پیشہ وارانہ تربیت فراہم کرے گا۔ 2026میں 2لاکھ 50ہزار جب کہ 2027میں 3لاکھ 37ہزار نوجوانوں کو تربیت دے گا۔نیوٹیک کے تحت 29ہزار سے زائد افراد تربیت حاصل کرکے سعودی عرب میں روزگار حاصل کر چکے ہیں۔

جب کہ دسمبر 2025تک 40ہزار، 2026میں ایک لاکھ جب کہ 2027میں ایک لاکھ 50ہزار افراد کو پیشہ وارانہ تربیت فراہم کرکے سعودی عرب میں روزگار کا ہدف رکھا گیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ان تربیتی پروگرامز میں مدرسہ جات کے 2500سے زائد طلبہ کو تربیت دی جا چکی ہے۔وزارت آئی ٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ آیندہ تین برس میں وزارت ملک بھر میں 92ہزار سے زائد نوجوانوں کو جدید آئی ٹی کورسز میں تربیت اور21لاکھ فری لانسرز تیار کرنے کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

ملک میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کی ضرورت سے انکار نہیں ہے۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ ریٹیلرز پرمزید بوجھ نہیں ڈالا جائے گا،ایسے تمام ریٹیلرز جو ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے ریٹیلرز کے مسائل کے حل کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ استعمال شدہ اشیا کی آڑ میں ہونے والی اسمگلنگ کے سد باب کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔مقامی صنعت کو جدت کو اپناتے ہوئے اپنی اشیا کی برآمدات کے لیے جدید ٹیکنالوجی اپنانی چاہیے تاکہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ کا مقابلہ کر سکیں۔

پاکستان میں ٹیکس نافذ کرنے اور ٹیکس اکٹھا کرنے کا سسٹم بھی خاصا پیچیدہ ہے۔ ان ڈائریکٹ ٹیکسز کے سٹسم پر غور کیا جائے تو اس کا سارا بوجھ آخری صارف پر ڈالا جاتا ہے۔

مینوفیکچرز، اسٹاکسٹس اور ریٹیلرز ٹیکس سے بچ جاتے ہیں اور ٹیکس کا بوجھ کنزیومر پر ڈالا جاتا ہے۔ جی ایس ٹی کو دیکھ لیا جائے، ریٹیلرز یہ ٹیکس صارف پر ڈالتے ہیں حالانکہ وہ سیلر کی بکری پر ٹیکس ہے، وہ پرچیزر کی خریداری پر ٹیکس نہیں ہے۔

ادھر ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے نمایندے نے سات ارب ڈالر قرضے کی اگلی قسط اور کلائمٹ فنانسنگ کے حوالے سے مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف جائزہ مشن اور تکنیکی ٹیم کے پاکستان کے دورے کا شیڈول جاری کردیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد مارچ کے اوائل سے پاکستان کا دورہ کرے گا اور قرض پروگرام کا پہلا جائزہ لے گا۔

آئی ایم ایف کا ایک اور وفد کلائمٹ فناننسنگ کی پاکستانی درخواست پر بات چیت کے لیے فروری کی آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔ تکنیکی ٹیم کلائمٹ فناننسنگ سے متعلق تکنیکی معاملات پربات چیت کرے گی۔

ادھر آئی ایم ایف نے اپنے مشن کے 6 تا 14فروری کے دورہ پاکستان پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مشن کا مقصد 6 بنیادی ریاستی امورگورننس، بدعنوانی کے خطرات کا ابتدائی جائزہ لینا تھا۔ بیان میں کہا گیا آئی ایم ایف حکومت پاکستان کی سنجیدگی اور عزم کو سراہتا ہے۔

آئی ایم ایف ٹیم رواں سال کے آخر میں مزید معلومات اکٹھی کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گی۔ یہ ٹیم گورننس، شفافیت، اقتصادی نتائج بہتر بنانے کے مواقع تلاش کرنے کے لیے اور حتمی جائزے کی تیاری میں مدد حاصل کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گی۔ مالیاتی شعبے کی نگرانی، مارکیٹ کے ضوابط، قانون کی حکمرانی سے متعلق امور شامل ہیں ۔ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد سے متعلق امور بھی شامل تھے۔

پاکستان کی معیشت کے حوالے سے اچھی خبریں مل رہی ہیں۔ معاشی ٹیم کی کارکردگی بھی اچھی جارہی ہے۔ حکومت کو اپنے قوانین میں مثبت تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے، معیشت کے وہ سیکٹرز جو سست رفتار ہیں، ان کے بارے میں عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ معیشت کے کئی سیکٹرز ایسے ہیں جو پوری طرح متحرک نہیں ہیں، انھیں متحرک کرنے کے لیے اقدامات انتہائی ضروری ہیں تاکہ ملک میں کاروباری تیزی آئے اور روزگار میں اضافہ ہو۔ملک میں کاروباری تیزی سے ہی مہنگائی کی شدت کا مقابلہ کیا جاسکتا اور امن و امان بھی بحال کیا جاسکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کا دورہ کرے پیشہ وارانہ تربیت کے لیے اقدامات شہباز شریف نے نوجوانوں کو پاکستان میں کے حوالے سے آئی ایم ایف کرنے کے لیے بتایا گیا کی ضرورت نے کہا کرے گا کرے گی کیا ہے

پڑھیں:

معیشت مستحکم، ٹیکس نظام، توانائی ودیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی: وزیر خزانہ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی سمت درست ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے، ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال، وزیر توانائی اویس لغاری، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے، ہم نے میکرو اکنامک استحکام سے متعلق اہم کام کیا ہے، ہمارا ہدف پائیدار معاشی استحکام یقینی بنانا ہے، پائیدار معاشی استحکام کیلئے بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں۔

الیکشن ٹریبونل نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کامیابی کیخلاف انتخابی عذرداری مسترد کردی

انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا، آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ بھی معاشی استحکام کی توثیق ہے۔

محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ ہماری معاشی سمت درست ہے، پالیسی ریٹ میں کمی کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے، ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں اور پنشن اصلاحات، رائٹ سائزنگ بھی بنیادی اصلاحات کا حصہ ہیں۔

ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں: چیئرمین ایف بی آر

محسن نقوی کی چودھری شجاعت سے ملاقات، بہنوئی کے انتقال پر اظہار تعزیت

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا کہنا تھا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

لیسکو اور میٹر بنانیوالی کمپنیوں کا اجلاس ،جدید اے ایم آئی سنگل فیز میٹرز کےحوالے سے اہم پیش رفت

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کیلئے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔

راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔

اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی: وزیر توانائی اویس لغاری

محکمہ موسمیات نے بارش کی پیشگوئی کر دی

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ گردشی قرض میں کمی کیلئے 1200 ارب روپے کا قرض معاہدہ کیا، ایک سال میں گردشی قرضے میں 700 ارب روپے کی کمی لائی، گردشی قرضے کے خاتمے سے متعلق مؤثر پلان بنایا۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے متعلق ٹاسک فورس نے نمایاں کام کیا، اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی، گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمت میں ساڑھے 10 فیصد تک کمی کی ہے، توانائی کے شعبے کو جدید خطور پر استوار کر رہے ہیں۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ جہاں موقع ملا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، آٹومیٹنگ میٹرنگ میں صارفین کو پری پیڈ کی سہولت بھی میسر ہوگی، توانائی کے شعبے کے تکنیکی مسائل کو حل کر کے اربوں روپے کی بچت کی۔

اداکارہ خوشبو خان کا یوٹرن، ارباز سے طلاق کی خبروں پر نیا بیان آگیا

حکومت نجکاری عمل میں شفافیت یقینی بنا رہی ہے: مشیر برائے نجکاری
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی کا کہنا تھا کہ پچھلے 20 سالوں میں اداروں کی نجکاری نہ ہونے کی بہت سے وجوہات ہیں جس کی بنیادی وجہ ٹاپ لیڈرشپ کی جانب سے کمنٹمنٹ نہ ہونا ہے لیکن آج وزیراعظم اس پر بہت خاص توجہ دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رائٹ سائزنگ پر کام جاری ہے، رائٹ سائزنگ میں متعلقہ وزارتوں کی مشاورت یقینی بنائی جا رہی ہے، کسی محکمے کی رائٹ سائزنگ کی حتمی منظوری کابینہ دیتی ہے، نجکاری کمیشن کی استعداد کار بڑھائی جارہی ہے، حکومت نجکاری عمل میں شفافیت یقینی بنا رہی ہے اور یقینی بنا رہے ہیں کہ اداروں کی نجکاری کے بعد کوئی اجارہ داری قائم نہ ہو۔

مشیر نجکاری کا کہنا تھا کہ فرسٹ ویمن بینک 5 ارب روپے میں فروخت کیا گیا جس پر تنقید کی گئی کہ صرف 5 ارب میں بیج دیا، یاد کرانا چاہتا ہوں کہ ہمارے ملک میں ایک بینک تھا، ایس ایم ای بینک جو فروخت نہیں ہوا جس کی وجہ سے بند کرنا پڑا، کیوں کہ چھوٹے بینک کے بہت سے معاملات ہوتے ہیں اور اس بینک کی ٹوٹل ایکوٹی 3 ارب روپے تھی۔

محمد علی نے کہا کہ نجکاری کے حوالے سے حکومت اپنے اہداف کے حصول کیلئے پرعزم ہے، نجکاری میں مالیاتی ماہرین کی خدمات حاصل کی جا رہی ہے جب کہ آنے والے دور میں نجکاری کے عمل میں تیزی آئے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل بہت اہم ہے جس کے لئے اس وقت 4 گروپس فوجی فاؤنڈیشن، ایئربلیو، لکی سیمنٹ اور عارف حبیب گروپ شامل ہیں جبکہ ڈسکوز کی نجکاری کا عمل آئیسکو، لیسکو، فیسکو سے شروع کیا۔

54 ہزار خالی اسامیاں ختم کر دی گئیں: سلمان احمد

وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے رائٹ سائزنگ سلمان احمد کا کہنا تھا کہ رائٹ سائزنگ پر کام جاری ہے، رائٹ سائزنگ میں متعلقہ وزارتوں کی مشاورت یقینی بنائی جا رہی ہے، کسی محکمے کی رائٹ سائزنگ کی حتمی منظوری کابینہ دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 20 وزارتیں رائٹ سائزنگ کے عمل سے گزر چکی ہیں، 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کر دی گئیں جب کہ پاسکو بہت نقصان میں چلنے والا ادارہ ہے اسے ختم کیا جائے گا۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے‘ چیئرمین راشد لنگڑیال
  • ٹیکس نظام اورتوانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں‘ وزیر خزانہ
  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر
  • معیشت مستحکم، ٹیکس نظام، توانائی ودیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی: وزیر خزانہ
  • ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، وزیرخزانہ
  • سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ایک لاکھ 63 ہزار پوائنٹس کی حد دوبارہ بحال
  • قیمتیں کنٹرول میں رکھنے کیلئے مؤثر میکنزم کی ضرورت ہے؛ مسرت جمشید چیمہ
  • وزیراعظم 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر ایف بی آر کی پذیرائی
  • ٹیکس نظام میں اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں؛ وزیر اعظم
  • ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف