مصباح الحق کی میزبانی اعزازکی بات ہے، قونصل جنرل خالد مجید
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
قونصل جنرل پاکستان خالد مجید نے کہا ہے کہ کرکٹ لیجنڈ اورپاکستان چلڈرن ہارٹ فاؤندیشن کے” برینڈ ایمبسڈر” مصباح الحق کی پاکستان ہاؤس میں میزبانی اعزاز کی بات ہے۔ وہ بدھ کی شام کوجدہ مین اپنی رہائش گاہ پاکستان ہاؤس میں پاکستان چلڈرن ہارٹ فاؤندیشن کے” برینڈ ایمبسڈر” شہرہ آفاق کرکٹر، پاکستان کی قومی ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق اور فاؤنڈیشن کے سی ای او فرحان احمد کے اعزاز میں اپنی جانب سے دیئے گئے عشائیہ میں خوش آمدید کہہ رہے تھے۔
عشائیہ میں جدہ میں پاکستانی کمیونٹی کی ممتاز کاروباری اور سماجی شخصیات، شائقین کرکٹ اوراخباری نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پاکستان ہاؤس پنہچنے پر قونصل جنرل پاکستان خالد مجید، ڈپٹی قونصل جنرل عدنان جاوید، قونصلیٹ کے دیگر افسران، اسٹاف اور کمیونٹی کے افراد نے مصباح الحق اور ان کے ہمراہ مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا۔ قونصل جنرل پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا مصباح الحق پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کیکامیاب ترین کپتانوں میں سے ایک ہیں۔ ہم انکی کامیابیوں کوخراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ مصباح الحق نے کہا کہ2017 میں کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد فلاحی کاموں کا خیال آیا تو پاکستان چلڈرن ہارٹ فاؤندیشن کے روح رواں فرحان احمد کے ساتھ مل کرفاؤنڈیشن کے ” برینڈ ایمبسڈر کے طور پر کام کرہا ہوں۔ مصباح الحق نے قونصل جنرل اور کمیونٹی کا والہانہ استقبال پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنے کرکٹ کیریئر کے بارے میں اپنے تجربات اورمشاہدات سے بھی آگاہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ جب سے فاؤنڈیشن اور اس کے کاز میں شریک ہونے کا موقع ملا ان کے ساتھ بات چیت کرنے اور ان کے سفر سیسیکھنے کا موقع ملا۔ اس کی خوشی کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ مصباح الحق نے کہا کہ پیدائشی طور پر جن بچوں کے دل میں سوراخ ہوتا ہے اس کے علاج کے فرحان احمد صاحب نے ہسپتال قائم کیا ہے۔ آج کی تقریب کا مقصد اسی کاز سے آگاہی دینا ہے۔ اس کاز کا اپنا کاز سمجھیں، اس مقصد میں ہماری مدد کریں۔ یہ ہی ہماری آپ سے اپیل۔ تقریب سے پاکستان چلڈرن ہارٹ فاؤندیشن کے بانی سی ای او فرحان احمد نے بھی خطاب کیا اور فاؤنڈیشن کی خدمات پر روشنی ڈالی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مصباح الحق فاو نڈیشن نے کہا
پڑھیں:
خالصتان حامی گروپ کی وینکوور میں بھارتی قونصل خانے پر قبضے کی دھمکی
اوٹاوا/نیویارک – بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تعلقات کی حالیہ بحالی کے باوجود، خالصتان تحریک سے وابستہ سرگرمیوں میں شدت آتی جا رہی ہے۔
امریکا میں قائم خالصتان حامی تنظیم “سکھ فار جسٹس” (SFJ) نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعرات کے روز وینکوور میں بھارتی قونصل خانے کا محاصرہ کر کے اس کا “کنٹرول سنبھالنے” کی کوشش کریں گے۔
خالصتان حامیوں کو قونصل خانے کے بائیکاٹ کی اپیل
ایس ایف جے نے نہ صرف یہ دھمکی دی ہے بلکہ بھارتی نژاد کینیڈین شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس دن قونصل خانے کا رخ نہ کریں۔
تنظیم نے بھارت کے حال ہی میں تعینات کیے گئے ہائی کمشنر دنیش پٹنائیک کی تصویر والا ایک پوسٹر بھی جاری کیا ہے، جسے ناقدین نے براہِ راست دھمکی کے مترادف قرار دیا ہے۔
الزام: قونصل خانہ جاسوسی میں ملوث ہے
ایس ایف جے کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وینکوور میں بھارتی قونصل خانہ خالصتان کے حامیوں کی نگرانی اور جاسوسی کے لیے ایک نیٹ ورک چلا رہا ہے، جس کے ذریعے ان افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو خالصتان ریفرنڈم تحریک سے وابستہ ہیں۔
تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ 18 ستمبر 2023 کو، کینیڈین پارلیمنٹ میں اُس وقت کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے انکشاف کیا تھا کہ خالصتان رہنما ہردیپ سنگھ نِجار کے قتل کی تحقیقات میں بھارتی ایجنٹ کا کردار بھی شاملِ تفتیش ہے۔
دو سال گزرنے کے باوجود بھارتی سفارتی مشن مبینہ طور پر خالصتان حامیوں کے خلاف اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔”
رہنماؤں کو لاحق خطرات اور پولیس تحفظ
بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ خالصتان ریفرنڈم مہم کے ایک رہنما اندرجیت سنگھ گوسل کو لاحق خطرات کے پیش نظر رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (RCMP) کو ان کی سیکیورٹی فراہم کرنا پڑی۔ گوسل، ہردیپ سنگھ نجار کی ہلاکت کے بعد مہم کی قیادت کر رہے ہیں۔
کینیڈین حکومت کی رپورٹ میں بھی خالصتانی سرگرمیوں پر تشویش
یہ دھمکی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب رواں ماہ کینیڈین حکومت کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ انتہا پسند خالصتانی گروہوں کو کینیڈا میں موجود نیٹ ورکس اور افراد سے مالی معاونت حاصل ہو رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ان سرگرم گروپوں میں ببر خالصہ انٹرنیشنل، انٹرنیشنل سکھ یوتھ فیڈریشن (ISYF)ہیں یہ دونوں تنظیمیں کینیڈین فوجداری قانون کے تحت دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اب یہ گروہ مختلف چھوٹے اور غیر روایتی نیٹ ورکس کے ذریعے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، تاکہ تنظیمی شناخت سے بچا جا سکے۔