اسرائیل نے 602 فلسطینیوں کی رہائی موخر کردی، حماس کا شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار، 602 فلسطینیوں کی رہائی کو موخر کردیا۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے طریقہ کار کو تاخیر کا سبب قرار دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ مزید یرغمالیوں کی رہائی تک فلسطینی قیدیوں کی رہائی تاخیر کا شکار رہے گی۔
واضح رہے کہ جنگ بندی معاہدے کے مطابق اسرائیل نے ہفتہ کے روز 602 فلسطینیوں کو رہا کرنا تھا۔
دوسری طرف حماس نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کی شرائط پر مکمل عمل درآمد کرے۔
حماس نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر غزہ جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت یکم مارچ کو ختم ہونے والے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے بات چیت میں شریک نہیں ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیےحماس نے یرغمالیوں کو رہائی پر ’گفٹ بیگز‘ کیوں دیے اور اسٹیج شو کیوں کیا؟
معاہدے کے دوسرے اور تیسرے مراحل کی تفصیلات پر اگرچہ اصولی طور پر اتفاق کیا گیا، تاہم اس پر مزید بات چیت کی جانی تھی۔ چھ ہفتوں پر مشتمل پہلے مرحلے میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی اسیران کی رہائی، غزہ سے اسرائیلی فوج کا جزوی انخلا اور اسرائیل کی نان سٹاپ بمباری سے تباہ ہونے والے انکلیو میں امداد کی ترسیل شامل تھی۔
19 جنوری کو شروع ہونے والے معاہدے کے مطابق، دوسرے مرحلے کو حتمی شکل دینے کی صورت میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی ہوگی۔
حماس کے سیاسی بیورو کے ایک سینیئر رکن باسم نعیم نے ہفتے کے روز معروف عرب ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہ‘ کو بتایا، ’ہمیں یقین ہے کہ ایک بار پھر اسرائیلی حکومت ڈیل کو سبوتاژ کرنے، اسے کمزور کرنے اور پھر سے جنگ شروع کرنے کا پیغام دینے کا گھناؤنا کھیل ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ غزہ کا حکمران فلسطینی گروہ معاہدے پر قائم ہے، اس نے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیےپاکستان اسرائیلی جیلوں سے رہا فلسطینی قیدیوں کی میزبانی پر آمادہ ہوگیا، حماس کا دعویٰ
باسم نعیم نے اسرائیل پر معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں 100 سے زیادہ فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں، زیادہ تر انسانی امداد کو غزہ میں لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی، اور نیٹزارم کوریڈور(غزہ کو شمال اور جنوب میں تقسیم کرنے والا عسکری علاقہ‘ سے اسرائیلی فوجی انخلا ملتوی کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے جنگ بندی معاہدے کے عین مطابق 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا تھا۔ اسرائیلی یرغمالی فلسطینی مجاہدین کے حسن سلوک کے معترف نکلے۔ وہ القسام بریگیڈز کے حریت پسندوں کے ماتھے پر بوسے دیتے رہے۔
گزشتہ روز قیدیوں کی رہائی کے دوران القسام بریگیڈز نے اسرائیلی فوجیوں سے چھینے گئے اسلحہ کی نمائش بھی کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس غزہ فلسطینی قیدی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطینی قیدی نے اسرائیل قیدیوں کی معاہدے کے کی رہائی
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
امریکا اور اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات سے اپنی اپنی مذاکراتی ٹیمیں واپس بلا لی ہیں۔
یہ فیصلہ حماس کی جانب سے پیش کیے گئے تازہ مؤقف کے بعد کیا گیا ہے، جسے امریکا نے ’جنگ بندی کی طرف سنجیدگی کی کمی‘ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کو قبل از وقت ختم کر رہے ہیں، کیونکہ حماس کی حالیہ تجاویز سے واضح ہوتا ہے کہ گروپ امن کے قیام میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
اس بیان کے کچھ دیر بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے بھی تصدیق کی کہ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنی مذاکراتی ٹیم واپس بلا لی ہے۔
حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گی۔
تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے ہم اس عمل میں رکاوٹیں دور کرنے اور مستقل جنگ بندی کے حصول کے لیے بات چیت جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔
تازہ تجاویز کیا تھیں؟جمعرات کو حماس نے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے پیش کی گئی جنگ بندی کی نئی تجویز کا جواب دیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی کہ انہیں جواب موصول ہوا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، تاہم تجاویز کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ
الجزیرہ کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 60 روزہ جنگ بندی، حماس کی جانب سے 10 زندہ یرغمالیوں اور 18 کی باقیات کی رہائی، اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔ اس دوران امدادی سامان میں اضافہ اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کا بھی امکان ہے۔
تنازع کا مرکزی نقطہتازہ تعطل کی بنیادی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ فریقین مستقبل کے منظرنامے پر متفق نہیں ہو سکے۔ اسرائیل مسلسل کہتا آیا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی مکمل شکست تک فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا، جبکہ مبصرین اسے غیر حقیقی اور ناقابلِ عمل قرار دے چکے ہیں۔
اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ شدید قحط کی لپیٹ میں ہے۔
اسرائیلی محاصرے اور امداد پر پابندیوں کے باعث اب تک کم از کم 115 افراد غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اموات حالیہ ہفتوں میں ہوئیں۔
امریکا کی وضاحتوٹکوف، جن کا پس منظر کاروباری ہے اور سفارت کاری کا کوئی باضابطہ تجربہ نہیں، نے کہا کہ ثالثوں نے بھرپور کوشش کی، لیکن حماس نہ متحد نظر آئی، نہ ہی نیک نیتی سے پیش آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اب متبادل راستے تلاش کرے گا تاکہ یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے اور غزہ میں استحکام لایا جا سکے۔
عالمی ردعملاسرائیل کے غزہ پر حملے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسرائیل یہ جنگ حماس کے ایک حملے کے ردعمل میں جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں 1,139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
اس ہفتے ایک سو سے زائد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اسرائیل پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی” اور ’منظم قحط پھیلانے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں