اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار، 602 فلسطینیوں کی رہائی کو موخر کردیا۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے طریقہ کار کو تاخیر کا سبب قرار دیدیا۔ انہوں نے کہا کہ مزید یرغمالیوں کی رہائی تک فلسطینی قیدیوں کی رہائی تاخیر کا شکار رہے گی۔

واضح رہے کہ جنگ بندی معاہدے کے مطابق اسرائیل نے ہفتہ کے روز 602 فلسطینیوں کو رہا کرنا تھا۔

دوسری طرف حماس نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کی شرائط پر مکمل عمل درآمد کرے۔

حماس نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر غزہ جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت یکم مارچ کو ختم ہونے والے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے بات چیت میں شریک نہیں ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیےحماس نے یرغمالیوں کو رہائی پر ’گفٹ بیگز‘ کیوں دیے اور اسٹیج شو کیوں کیا؟

معاہدے کے دوسرے اور تیسرے مراحل کی تفصیلات پر اگرچہ اصولی طور پر اتفاق کیا گیا، تاہم اس پر مزید بات چیت کی جانی تھی۔ چھ ہفتوں پر مشتمل پہلے مرحلے میں فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی اسیران کی رہائی، غزہ سے اسرائیلی فوج کا جزوی انخلا اور اسرائیل کی نان سٹاپ بمباری سے تباہ ہونے والے انکلیو میں امداد کی ترسیل شامل تھی۔

19 جنوری کو شروع ہونے والے معاہدے کے مطابق، دوسرے مرحلے کو حتمی شکل دینے کی صورت میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی ہوگی۔

حماس کے سیاسی بیورو کے ایک سینیئر رکن باسم نعیم نے ہفتے کے روز  معروف عرب ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہ‘ کو بتایا، ’ہمیں یقین ہے کہ ایک بار پھر اسرائیلی حکومت ڈیل کو سبوتاژ کرنے، اسے کمزور کرنے اور  پھر سے جنگ شروع کرنے کا پیغام دینے کا گھناؤنا کھیل ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ غزہ کا حکمران فلسطینی گروہ معاہدے پر قائم ہے، اس نے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کی ہے۔

یہ بھی پڑھیےپاکستان اسرائیلی جیلوں سے رہا فلسطینی قیدیوں کی میزبانی پر آمادہ ہوگیا، حماس کا دعویٰ

باسم نعیم نے اسرائیل پر معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں 100 سے زیادہ فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں، زیادہ تر انسانی امداد کو غزہ میں لے جانے کی اجازت نہیں دی گئی، اور نیٹزارم کوریڈور(غزہ کو شمال اور جنوب میں تقسیم کرنے والا عسکری علاقہ‘ سے اسرائیلی فوجی انخلا ملتوی کر دیا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے جنگ بندی معاہدے کے عین مطابق 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا تھا۔ اسرائیلی یرغمالی فلسطینی مجاہدین کے حسن سلوک کے معترف نکلے۔ وہ القسام بریگیڈز کے حریت پسندوں کے ماتھے پر بوسے دیتے رہے۔

گزشتہ روز قیدیوں کی رہائی کے دوران القسام بریگیڈز نے اسرائیلی فوجیوں سے چھینے گئے اسلحہ کی نمائش بھی کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس غزہ فلسطینی قیدی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطینی قیدی نے اسرائیل قیدیوں کی معاہدے کے کی رہائی

پڑھیں:

نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک ایسے متنازع بل کی حمایت کردی ہے جس کے ذریعے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کی اجازت دی جائے گی۔ یہ انکشاف اسرائیل کے کوآرڈینیٹر برائے یرغمال اور لاپتا افراد گال ہیرش نے پیر کے روز کیا۔

یہ بل کنیسٹ میں بدھ کو پہلی مرتبہ پیش کیا جائے گا اور اسے انتہائی دائیں بازو کی جماعت یہودی پاور نے جمع کرایا ہے، جس کی قیادت قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کی خلاف ورزی: نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کردی

مجوزہ قانون کے متن میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو نسل پرستی، نفرت یا ریاست اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی نیت سے کسی اسرائیلی شہری کی موت کا سبب بنے، اسے سزائے موت دی جائے گی۔ اسرائیلی پارلیمان میں کسی بھی بل کو قانون بننے کے لیے تین مراحل کی منظوری درکار ہوتی ہے۔

گال ہیرش نے بتایا کہ وہ ماضی میں اس قانون کے مخالف تھے کیونکہ اس سے غزہ میں موجود زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا تھا، لیکن اب انہوں نے اپنی مخالفت واپس لے لی ہے۔

کنیسٹ کی نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے بھی بل کو پیش کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ بن گویر پہلے بھی متعدد بار فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا

اکتوبر میں حماس نے ایک جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔ دوسری جانب اسرائیلی اور فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں کے مطابق اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، اور انہیں بھوک، تشدد اور طبی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔ متعدد قیدی دوران حراست ہلاک ہوچکے ہیں۔

حقوقِ انسانی گروہوں کا کہنا ہے کہ ایتامار بن گویر کے دور میں قیدیوں کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں، ملاقاتوں پر پابندی، کھانے میں کمی اور غسل کے محدود اوقات جیسے اقدامات معمول بن چکے ہیں۔

یہ بل اگر منظور ہوجاتا ہے تو یہ اسرائیل کے عدالتی اور انسانی حقوق کے نظام میں ایک بڑی تبدیلی تصور کی جائے گی، جبکہ عالمی سطح پر اس کی شدید مخالفت متوقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیلی وزیراعظم پھانسی غزہ فلسطینی قیدی قانون سازی

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
  • غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری
  • اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار