حکومت شراب پر پابندی بل منظور کرنے میں مدد کرے، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے کشمیری نوجوانوں کو بندوق اٹھانے پر مجبور کیا جسکی وجہ ہمارے لاکھوں نوجوان اس وقت قبروں کے اندر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کی صدارت میں ایک میٹنگ منعقد ہوئے جس میں ایم ایل اے پلوامہ، ایم ایل اے ترال کے ساتھ ساتھ سابق ایم ایل اے ظہور میر نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر پارٹی کارکنان کی ایک تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر پی ڈی پی کی صدر کے ساتھ ساتھ پارٹی لیڈران نے نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نیشنل کانفرنس نے عوام کے ساتھ جو وعدہ کئے تھے ان کو وہ پورا کریں۔ انہوں نے اپنے تقریر میں کہا کہ 1947ء سے لے کر آج تک نیشنل کانفرنس جب بھی حکومت میں آئی، اس نے کشمیری عوام کو دھوکا دیا۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ اخوان کو لانے والے یہ ہیں، ان کو حتم کرنے والی پی ڈی پی ہے جبکہ نیشنل کانفرنس نے کشمیری نوجوانوں کو بندوق اٹھانے پر مجبور کیا جس کی وجہ ہمارے لاکھوں نوجوان اس وقت قبروں کے اندر ہیں۔ محبوبہ مفتی نے شراب پر پابندی کی بل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس بل کو پاس کروانے میں ان کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تین بل اسمبلی میں لائے لیکن اتحاد نہ رہنے کی وجہ سے وہ بل ہم پاس نہیں کروا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم حکومت سے اپیل کرتے ہے کہ وہ ان بلوں کو منظور کروانے میں ان کی مدد کریں تاکہ جموں و کشمیر کے عوام کو فائدہ حاصل ہو اور یہ معاشرے شراب سے پاک ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل کانفرنس محبوبہ مفتی نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت میں جبری مذہبی تبدیلیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے گروپ پر انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ
اندور پریس کلب میں دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے کارکنان نے مرد و خواتین پر حملہ کر دیا۔
متاثرین جبری مذہبی تبدیلیوں کے الزامات کے خلاف میڈیا سے بات کرنے کے لیے پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:مودی سرکار کا کشمیری مسلمانوں کے خلاف بھیانک منصوبہ، 40 ہزار انتہا پسند ہندوؤں کو ہتھیار پہنچا دیے
حملے میں متعدد خواتین کو عوام کے سامنے دھکا دیا گیا، زدوکوب کیا گیا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔
صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب بجرنگ دل کے کارکنان نے پریس کانفرنس کا مقام زبردستی گھیر لیا اور الزام لگایا کہ مذکورہ گروپ دیواس کے جنگلاتی علاقوں میں ’سماجی خدمت‘ کے نام پر لوگوں کو عیسائیت کی طرف راغب کر رہا ہے۔
حملہ آوروں نے بعض افراد کے چہروں پر سیاہی مل دی اور پھر انہیں ایک مقامی اخبار کے دفتر تک پیچھا کرتے ہوئے وہاں بھی مبینہ طور پر پولیس کی موجودگی میں بیلٹوں سے مارا پیٹا۔
یہ تنازع دیواس پولیس کو موصول ہونے والی شکایات کے بعد شروع ہوا، جن کے مطابق کچھ مرد و خواتین بَروتھا تھانے کے جنگلاتی علاقے میں جھونپڑیوں میں رہ رہے تھے۔ مقامی افراد نے الزام لگایا کہ یہ لوگ گاؤں والوں کو عیسائیت اختیار کرنے پر آمادہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہولی پر انتہا پسند ہندوؤں کی مسلمان خاندان سے بدتمیزی، سوارا بھاسکر کا سخت ردعمل
صحافت کے شعبے سے وابستہ سوربھ بینرجی بھی ان متاثرین میں شامل تھے۔ وہ ان الزامات کی تردید کے لیے اندور میں پریس کانفرنس کرنے آئے تھے جو دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے پھیلائے جا رہے تھے۔
تاہم پروگرام شروع ہونے سے قبل ہی بجرنگ دل کے کارکنان نے مبینہ طور پر حملہ کر دیا، موت کی دھمکیاں دیں اور مطالبہ کیا کہ وہ میڈیا سے بات کرنا بند کریں۔
بعدازاں بجرنگ دل کے عہدیدار اویناش کوشل نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دیواس کے شکروسا گاؤں کے قریب جنگلات میں بڑے پیمانے پر تبدیلیٔ مذہب کا نیٹ ورک چل رہا ہے۔
اُن کے بقول جب یہ لوگ اندور آئے تو ہم نے بات کرنے کی کوشش کی، مگر انہوں نے ہمیں ہی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ نوجوان لڑکیوں کو بڑی تعداد میں عیسائیت میں شامل کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مذہبی انتہا پسندی اور اقلیتوں کیخلاف تشدد میں ہندوستان پیش پیش
شکایات میں سوربھ بینرجی کا نام بھی شامل تھا، جس کی وضاحت کے لیے انہوں نے پریس کانفرنس رکھی۔ اس موقع پر ایک نوجوان لڑکی بھی ان کے ساتھ موجود تھی۔ تاہم، جیسے ہی کانفرنس شروع ہوئی، لڑکی کے والدین وہاں پہنچے اور ہنگامہ کھڑا کر دیا، اور سوربھ پر ان کی بیٹی کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔
تاہم، سوربھ بینرجی نے ان تمام الزامات کی تردید کی۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف طبی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ ہمارا کوئی غیر ملکی فنڈنگ سے تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایک بھی شخص سامنے آ کر یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے اسے زبردستی مذہب تبدیل کروایا ہو۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتہاپسند ہندو اندور بجرنگ دل