Express News:
2025-11-05@01:57:40 GMT

ایف آئی آر(دوسرا اور آخری حصہ)

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

میرے والد کے گہرے دوست تو بھٹو صاحب بھی تھے مگر شیخ مجیب سے گہری دوستی کی بناء پر جو ان کو سزا ملی کہ وہ میری والدہ کے ساتھ عمر ے کی سعادت کے لیے یہاں سے روانہ ہوئے اور ان کو جہاز سے اتارا گیا۔ میرے والد بھی بڑے ضدی تھے انھوں نے بارڈر کراس کیا اور وہاں سے لندن روانہ ہو گئے، دو سال لندن میں جلا وطنی کے گزارے۔ وہ واپس آئے یہ کہہ کر کہ دیس میں پابند سلاسل ہونا جلا وطنی سے بہتر ہے۔

اس وقت سندھ کے وزیر ِ اعلیٰ میرے والد کے جگری دوست رئیس غلام رسول جتوئی کے بیٹے غلام مصطفی جتوئی تھے۔ان کی اتنی عنایت ضرور ہوئی کہ جیل کے بجائے ان کو گھارو کے ایک ریسٹ ہاؤس میں ہاؤس اریسٹ رکھا گیا۔ بھٹو صاحب اپنے بہت سے مخالفین کے ساتھ سخت رہے لیکن ان کا برتاؤ میرے والد کے ساتھ کچھ اور تھا۔

ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اب پیپلز پارٹی بہت پریشان ہے۔ اقتدار کے سولہ برس آرام سے گزرگئے اور عمران خان کا دور بھی بہتر انداز گزرگیا۔ اب وفاق میں اتحاد بھی ہے۔ مگر آنے والا وقت پارٹی کے لیے مشکلات لا رہا ہے اور اس کی وجہ ہے ان کی بدتر کارکردگی (Bad Governess ) ۔ آخر کب تک پیپلز پارٹی کو بھٹو کے نام پر ووٹ ملتے رہیں گے۔

پورا صوبہ اس وقت پانی کے مسئلے پر بھرپور موقف رکھتا ہے۔ آج ہم میں وہ بے نظیر بھٹو موجود نہیں جو کالا باغ ڈیم کے خلاف سندھ اور پنجاب کے بارڈر پر دھرنا دے۔ ذوالفقار علی بھٹو کا پوتا ذوالفقار جونئیر اس موقف پر ڈٹ کر کھڑا ہے اور بڑی تیزی سے عوام کے درمیان مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی آج وہ ہی کام کر رہی ہے جو کل تک جی ڈی اے کرتی تھی کہ وہ ایک ہائبرڈ حکومت کا حصہ ہے۔

سندھ کے پانی کے مسئلے پر پیپلز پارٹی سے بہتر اور واضح موقف پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان راجہ کاہے۔ اب سندھ میں بہت بڑا خلاء پیدا ہو گیا ہے کیونکہ پانی کے مسئلے پر سب متفقہ موقف رکھتے ہیں اور جو پارٹی اس موقف سے انحراف کرے وہ اپنی مقبولیت عوام کی نظروں میں کھو دے گی اور ایسا ہی کچھ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہو رہا ہے۔اس بات کو بے نظیر صاحبہ بہت اچھے سے سمجھتی تھیں لیکن یہی بات بلاول بھٹو سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔ وہ درباریوں میں رہ کر ایسا تصور کر رہے ہیں کہ شاید وہ سندھ کے مقبول ترین لیڈر ہیں، مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔

بڑے بڑے خاندان اور وڈیرے پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں اور وہ انتخابات کی انجینئر نگ بھی خوب جانتے ہیں ۔ یہ کسان آج تک ان وڈیروں کے تسلط سے آزاد نہ ہو سکے، حیدر بخش جتوئی اور میرے والد قاضی فیض محمد کی ہاری تحریک بھی اثناء میں کہیں کھو گئی۔ سندھ ایک تھا ، جنرل ضیا ء الحق کے خلاف جب تمام وڈیرے، مزدور، دہقان ، مڈل کلاس نے ایم آرڈی تحریک کا آغاز کیا۔ غلام مصطفی جتوئی نے اس تحریک کی قیادت کی۔ یہ تحریک ایک لحاظ سے وڈیروں کی تحریک تھی کیونکہ اس وقت عوام کسی کے کنٹرول میں نہ تھے۔ ان کے محبوب لیڈر کو پھانسی کے تختے پر چڑھایا گیا تھا۔ عدالتیں بھلے ہی یہ کہتی رہیں کہ بھٹو ، قصوری کا قاتل ہے، لیکن عوام کو یہ پتا تھا کہ بھٹو بے قصور اور جنرل ضیا بھٹو کا قاتل ہے۔

مرتضیٰ جتوئی بھی ایم آرڈی تحریک کے روحِ رواں تھے مگر آج وہ پیپلز پارٹی کے عتاب کا شکار ہیں۔ جھوٹی ایف آئی آر ان کے خلاف درج کروائی گئی ہیں ان میں سے ایک ایف آئی آر تو گن پوائنٹ پر موٹر سائیکل سوار سے مبلغ 35000/- روپے چھیننے کی درج کی گئی ہے۔اس ایف آئی آر کا متن یہ ہے کہ گن پوائنٹ پر چھینی گئی رقم میں چار لوگ شامل تھے، جس میں تین لوگوں کی شناخت نہ ہو سکی اور چوتھے شخص مرتضیٰ جتوئی تھے۔ سندھ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہہ دیا کہ اب مرتضیٰ جتوئی پر کوئی ایف آئی آر نہ کاٹی جائے کیونکہ عدالت کو یہ سمجھ آگیا ہے کہ حکومت بوکھلا گئی ہے۔

ایسا لگ رہا ہے کہ سندھ تیزی سے مزاحمت کی طرف جا رہا ہے۔ قیادت کا فقدان ہے، کیونکہ ماضی میں مزاحمت کو پیپلز پارٹی کی قیادت حاصل تھی مگر اب یہ پارٹی خود مزاحمت کے گھیرے میں ہے اور اس کے خلاف کوئی قیادت نہیں ہے۔ سندھ میں پہلے دو احساس محرومیوں نے جنم لیا ایک ذوالفقارعلی بھٹو کا عدالتی قتل اور دوسرا بے نظیرکا قتل۔ اب جو احساسِ محرومی یہاں جڑ پکڑ رہا ہے وہ یہ کہ سندھ کو یہ خدشہ ہے کہ سندھ سے دریا چھینا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی ایف ا ئی ا ر میرے والد کے ساتھ کے خلاف رہا ہے

پڑھیں:

وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات  جاری کردیں

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیرقیادت مسلم لیگ ن کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت مانگی ہے۔

سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی۔ اس مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔

PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…

— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025

انہوں نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔

بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحا سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی ڈاکوئوں کی سرپرستی بند کر ے، جئے قومی محاذ
  • 27ویں آئینی ترمیم کا پنڈورا باکس کھولا گیا ہے، اسد قیصر
  • سندھ حکومت کی خواتین کے لیے سہولت،پنک اسکوٹی پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع
  • سندھ حکومت کا خواتین کیلیے پنک اسکوٹیز پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ
  • کے پی میں پی ٹی آئی کو دوسرا بڑا جھٹکا، بار کونسل الیکشن میں بھی شکست
  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • وزیراعظم کی پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست، بلاول نے تفصیلات جاری کردیں
  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات  جاری کردیں
  • وزیرِاعظم نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہو گیا