سندھ دور حاضر کی بڑی موسمیاتی ٹریجڈی کا شکار ہوا، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اعتراف کیا ہے کہ سندھ دور حاضر کی سب سے بڑی موسمیاتی ٹریجڈی کا شکار ہوا ہے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب میں احسن اقبال نے کہا کہ 2022 کے سیلاب میں سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا، صوبے کے کئی ساحلی علاقے بھی سمندر برد ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ دور حاضر کی سب سے بڑی موسمیاتی ٹریجڈی کا شکار ہوا ہے، ہمیں ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کی تیاری کرنی ہے۔ اس کےلیے سبز انقلاب پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اڑان پاکستان کا ایک پوائنٹ توانائی بھی ہے۔ سندھ میں قدرت نے ہمیں 400 سال کا کوئلہ دیا ہے، یہ دفن خزانہ اس وقت ملک کا انرجی کیپٹیل بن رہا ہے۔
احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں ترقی کی کنجی سیاسی استحکام ہے، کسی سیاسی لانگ مارچ کی نہیں بلکہ اقتصادی لانگ مارچ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سکھر حیدرآباد موٹروے اس سال شروع کرنے کو ترجیح بنایا ہے، موٹروے کی تعمیر نو پر بھی کام کر رہے ہیں،جسے پورٹ کےلیے قابل استعمال بنائیں گے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ آباد ی بڑھنے کی شرح 2 اعشاریہ 55 فیصد ہوگئی ہے، اگر اسی طرح آبادی بڑھتی رہی تو ہماری معیشت بیٹھ جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام مسلم یا غیرمسلم ممالک نے آبادی پر ہی کنٹرول کرکے ترقی کی ہے، تمام صوبوں کے ساتھ شراکت داری کی کوشش کر رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ صوبائی حکومت کےساتھ مل کر آگے کی حکمت عملی بنائیں گے، صوبہ سندھ نے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے نے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں، جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے، جو 2028ء تک جاری رہے گا، اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی، پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں، ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
صوبائی وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کیلئے مثال قائم کریں۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔