عمران خان کی دوستوں سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت؛ درخواستوں کا ریکارڈ طلب
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی کی دوستوں سے ملاقات نہ کروانے پر سیکرٹری داخلہ و سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر دو مختلف درخواستوں کا ریکارڈ طلب کر لیا۔
عدالت نے درخواست کے ساتھ 28 جنوری 2025 کا عدالت عالیہ کا حکم نامہ منسلک کرنے کی ہدایت کر دی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے رجسٹرار آفس کے اعتراض کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔
پاک سعودی تجارتی تعلقات مزید مضبوط؛ حجم 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار آفس درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلے کا مجاز نہیں، درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق صرف عدالت اختیارات استعمال کر سکتی ہے۔
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ توہین عدالت عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر دائر کی گئی ہے، چیف جسٹس کی عدالت میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ملاقات سے متعلق درخواست زیر سماعت ہے، یہ درخواست بانی پی ٹی آئی کی دوستوں سے ملاقات نہ کروانے پر دائر کی گئی ہے اور اس درخواست کا چیف جسٹس کی عدالت میں زیر سماعت درخواست سے تعلق نہیں ہے۔
ویڈیو؛ بھارت سے شکست، مداح نے پاکستانی جرسی کے اوپر بھارتی شرٹ پہن لی
فیصل چوہدری نے کہا کہ سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل نے جسٹس سردار اعجاز اسحاق کی عدالت میں ملاقات کروانے کا بیان دیا تھا، عدالت نے بیان کی روشنی میں درخواست نمٹا دی تھی مگر اس یقین دہانی کے باوجود ملاقات نہیں کروائی گئی، ملاقات پر پابندی برقرار ہونے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے۔عدالت نے دونوں توہین عدالت کی درخواستوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: توہین عدالت کی درخواست بانی پی ٹی ملاقات نہ
پڑھیں:
پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی 2025ء) مرکزی رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے، 26ویں آئینی ترمیم کا اصل مقصد ملک میں عدالتی خودمختاری کو ایگزیکٹو کے ماتحت لانا تھا۔ انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، ملک احمد خان بھچڑ، سینیٹر اعجاز چوہدری، بلال اعجاز، محمد احمد چٹھہ اور دیگر بے گناہ کارکنان کو انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے 9 مئی کے واقعات کی آڑ میں دی گئی غیر قانونی سزاؤں کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ افسوس کا مقام ہے کہ جنہوں نے پارٹی چھوڑ کر پریس کانفرنس کی، انہیں ان ہی مقدمات میں معاف کر دیا گیا، جو انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے۔(جاری ہے)
26ویں آئینی ترمیم کا اصل مقصد ملک میں جو باقی ماندہ عدالتی خودمختاری تھی، اسے بھی ایگزیکٹو کے ماتحت لانا تھا۔ ان شاء اللہ، ہم اپنے قائد عمران خان کی قیادت میں جدوجہد جاری رکھیں گے اور ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کو ہر صورت بحال کریں گے۔
دوسری جانب نیوز ایجنسی کے مطابق انسداد دہشت گردی روالپنڈی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات کی جلد سماعت کرنے کا فیصلہ کترے ہوئے 25جولائی کو سماعت مقرر کرلی ۔بدھ کوانسداد دہشتگری کی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو پراسیکوشن نے درخواست دائر کر دی۔پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ کی درخواست میں تھانہ صادق آباد کے مقدمہ نمبر 3393، تھانہ واہ کینٹ کا مقدمہ نمبر 839 تھانہ نصیر آباد کا مقدمہ 1862جلد سماعت کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے تینوں مقدمات کو 25 جولائی کی سماعت کیلیے مقرر کرتے ہوئے تمام ملزمان اور وکلا ئکو نوٹس جاری کر دیے۔دوسری جانب انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات میں عدم گرفتار ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔ جس کے لیے پولیس نے ٹیمیں تشکیل دے کر چھاپہ مار کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ملزمان میں سابق صدر عارف علوی، وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، شاہد خٹک ، خالد خورشید، عمر ایوب، شہریار ریاض، اسد قیصر، فیصل امین، حماد اظہر اور دیگر شامل ہیں۔