سندھ حکومت نے بینظیر ہاری کارڈ کی آن لائن رجسٹریشن کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ہاری کارڈ کے اجرا کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے کاشت کاروں کو فوری نقد امداد، نرم شرائط پر قرضے ملیں گے ،جبکہ معیاری بیجوں، کھاد اور گندم کی سرکاری خریداری میں کارڈ ہولڈرز کو ترجیح دی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے صوبے بھر کے کسانوں کے لیے بینظیر ہاری کارڈ کی آن لائن رجسٹریشن کا آغاز کردیا۔ سندھ حکومت کے ذرائع کے مطابق وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے بینظیر ہاری کارڈ کی آن لائن رجسٹریشن اور زرعی میلے کا افتتاح کردیا، سندھ حکومت نے ہاریوں کی رجسٹریشن کے لیے نئی ویب سائٹ اور ایپ تیار کرلی ہے۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ اب 15 لاکھ ہاری خود بینظیر ہاری کارڈ کی آن لائن رجسٹریشن کرسکیں گے، بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے کسانوں کو سبسڈی ملے گی۔
اس سے قبل ہاری کارڈ کے اجرا کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ 25 ایکڑ سے زیادہ بڑے آبادگاروں کو بھی ہاری کارڈ دیا جائے گا، رجسٹرڈ کاشت کاروں میں 72 فیصد ایک سے ساڑھے 12 ایکڑ تک زمین کے مالکان ہیں، بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے کاشت کاروں کو فوری نقد امداد اور آسان شرائط پر قرضے ملیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے کاشت کاروں کو فوری نقد امداد، نرم شرائط پر قرضے ملیں گے ،جبکہ معیاری بیجوں، کھاد اور گندم کی سرکاری خریداری میں کارڈ ہولڈرز کو ترجیح دی جائے گی۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ساڑھے 12 ایکڑ والے کاشتکاروں کو ایک سے 2 ہزار روپے فی ایکڑ اور 25 ایکڑ سے زیادہ والے ہاریوں کو 500 سے 1000 روپے فی ایکڑ مالی امداد دی جائےگی، ہاری کارڈ تعلقہ سطح پر اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں کمیٹی جاری کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بینظیر ہاری کارڈ کی ا ن لائن رجسٹریشن بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے کاشت کاروں سندھ حکومت کاروں کو تھا کہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ نے تعاون کا یقین دلایا، گرین لائن فیز2 پر کام جلد شروع ہوگا، احسن اقبال
کراچی میں گرین لائن منصوبے کے دورے کے موقع پر صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات جام خان شورو کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاکہ کراچی گرین لائن منصوبے کا فیز 2 ساڑھے 5 ارب روپے کا منصوبہ ہے جو 29 ارب روپے کے فیز ون منصوبے میں اضافہ کرے گا اور اس سے کراچی کے عوام کو بہت سہولت ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمیشہ کراچی کو ترجیح دی ہے اور اپنی طرف سے کوئی کمی بیشی نہیں کی، لاہور، ملتان، راولپنڈی سمیت پنجاب بھر میں ماس ٹرانزٹ اور اورنج لائن کے منصوبے صوبائی حکومت نے اپنے فنڈ سے بنائے ہیں، وفاقی حکومت نے اس میں ایک روپیہ نہیں ڈالا لیکن کراچی کو نواز شریف نے 29 ارب کے اس منصوبے کی شکل میں خصوصی تحفہ دیا تھا اور ساڑھے 5 ارب سے فیز 2 مکمل ہوگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ اسی طرح کے فور منصوبے میں بھی پہلے طے پایا تھا کہ آدھی رقم صوبائی حکومت دے گی اور آدھی وفاقی حکومت دے گی تاہم اب وفاقی حکومت 100 فیصد رقم دے رہی ہے، وفاقی حکومت کبھی پیچھے نہیں ہٹی۔
انہوں نے کہا کہ کے4منصوبہ کوبھی جلدمکمل کرناوفاقی حکومت کی ترجیح ہے، کے فور کے منصوبے کے لیے بھی فنڈز جاری کریں گے، کے فور پر 140 ارب لگانے کے باجود اس کی تقسیم کا مرحلہ مکمل ہونا ہے، شہر میں پانی کی تقسیم کے لیے لائنیں بچھانے کا کام سندھ حکومت کرے گی۔
احسن اقبال نے واضح کیا کہ پی آئی ڈی سی ایل کالعدم پاک پی ڈبلیو ڈی کا جانشین ادارہ ہے، جو چاروں صوبوں میں وفاقی حکومت کے منصوبوں پر کام کررہا ہے، یہ ادارہ صرف سندھ کے لیے مخصوص نہیں ہے، ہمارے درمیان ایسا کوئی مسئل نہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ کے ایم سی کا مسئلہ صرف کوآرڈینیشن سے متعلق تھا، وزیراعلیٰ نے یقین دہائی کرائی ہے کہ وہ اپنے افسران کا تقرر کریں گے، پی آئی ڈی سی ایل ان افسران کو گرین لائن کی یوٹیلٹی سروسز کی لائنز کے حوالے سے تشفی کرائے گی، امید ہے کہ گرین لائن فیز 2 پر کام جلد دوبارہ شروع ہوجائے گا۔
احسن اقبال نے اکہ کہ وفاقی حکومت کو آئین میں تبدیلی کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، آئینی ترامیم کے لیے سیاسی جماعتیں مل کر بیٹھتی ہیں، اب آئینی ترامیم سے پہلے اس کے خد و خال پر بات کرنا مناسب نہیں ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہم سکھر تا حیدر آباد موٹر وے کو اپنے دور میں مکمل کریں گے، یہ ترجیحی منصوبہ ہے ، کوئٹہ چمن تا کراچی شاہراہ کو بھی ایکپریس وے میں تبدیل کر رہے ہیں۔