پاکستان اور روس کے درمیان انسداد دہشت گردی کے مذاکرات کو فعال کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
سٹی42: پاکستان اور روس نے دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کے مذاکرات کو فعال کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس لعنت پر صرف مشترکہ اقدامات سے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔
پاکستان اور روس کے درمیان دہشتگردی کے انسداد کیلئے تعاون کرنے کے لئے اتفاق رائے وزیر داخلہ محسن نقوی اور روس کے سفیر البرٹ پی خوریو کے درمیان ملاقات میں طے پایا ۔ البرٹ پی غوریو نے ں نے منگل کو اسلام آباد میں وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات کی۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 25 فروری, 2025
اس اہم ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور دو طرفہ تعلقات کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
محسن نقوی ناور روسی ایمبیسیڈر نے انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات میں باہمی تعاون بڑھانے اور دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ کو فعال کرنے پر اتفاق کیا۔
ملاقات میں مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے باہمی وفود کے زیادہ سے زیادہ تبادلوں پر بھی اتفاق رائے پیدا ہوا۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -منگل 25 فروری, 2025
اس موقع پر محسن نقوی نے کہا کہ دہشت گردی ایک بین الاقوامی چیلنج ہے اور اس لعنت پر کثیر الجہتی مشترکہ اقدامات سے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔
روسی ایمبیسیڈر البرٹ پی غوریو نے پاکستانی افسران کو ماسکو اور سائبیریا میں انسداد منشیات کے تربیتی پروگراموں میں شرکت کی دعوت دی۔
محسن نقوی نے کہا کہ وہ روس کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے باہمی تعلقات کو فروغ دیں گے۔ محسن نقوی نے مزید کہا کہ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
ملٹری ٹرائل کیس: کیا ایوب خان کے دور میں بنیادی حقوق میسر تھے؟ آئینی بنچ
پاک روس مال بردار ٹرین اگلے ماہ شروع ہو گی
اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان مسلسل بڑھتے ہوئے تعاون کی عکاسی پاک روس مال بردار ٹرین سروس سے بھی ہو رہی ہے جس کے 15 مارچ 2025 تک شروع ہونے کی توقع ہے۔ اس اقدام کا مقصد ایران، ترکمانستان، قازقستان اور روس کے ساتھ پاکستان کی علاقائی تجارت کو فروغ دینا ہے۔
تمام کاروباری برادری سے بالعموم اور آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (APTMA) سے بالخصوص اس ٹرین کے آئندہ رن کے لیے کوٹینرائزڈ کارگو کے وعدے مانگے گئے ہیں۔
جرمن فٹبالر میسوٹ اوزل ترک صدر اردوان کی جماعت میں شامل
یہ مال بردار ٹرین سروس قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل اور پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل سے کام کرے گی، جو 22 ٹن (TEU) اور 44 ٹن (FEU) کے کنٹینرز کی گنجائش کے آپشنز پیش کرے گی۔
پاکستان میں تفتان اسٹیشن اس بین الاقوامی راہداری کے ساتھ ساتھ سامان کی منتقلی کے لیے اہم داخلی مقام کے طور پر کام کرے گا۔
اس سروس کے ذریعے روس تیل، قدرتی گیس، سٹیل اور صنعتی اشیا براہ راست پاکستان کو برآمد کر سکے گا۔
پھلوں اور سبزیوں کی آج کی ریٹ لسٹ -منگل 25 فروری, 2025
اس کے بدلے میں پاکستانی برآمد کنندگان کو چاول، گندم اور کپاس سمیت ٹیکسٹائل، غذائی مصنوعات اور زرعی اشیا کے لیے ایران، ترکمانستان، قازقستان اور روسی منڈیوں تک بہتر رسائی حاصل ہو گی۔
پاکستان اور روس نے 27ویں سینٹ کے دوران ریلوے کے شعبے میں تعاون سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے۔ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم (SPIEF) جون 2024 میں۔
اس معاہدے نے اس مہتواکانکشی منصوبے کی بنیاد رکھی، جس میں جنوبی ایشیا کو وسطی ایشیا اور روس سے ملانے کے لیے زیادہ موثر اور کفایت شعاری کا تجارتی راستہ قائم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستان اور روس اور روس کے کے درمیان محسن نقوی کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے منگل کو انقرہ میں ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور عالمی چیلنجز کے حل کے لیے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔
بعد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ایردوآن نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے لیے ترکی کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
جب کہ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں کی جائیں۔پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے خطاب میں عالمی مسائل پر اپنے نقطہ نظر میں مضبوط صف بندی پر زور دیا۔ ایردوآن نے کہا، "ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ ہم تقریباً ہر معاملے پر ہم آہنگی سے کام کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
"انہوں نے دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے "پرعزم موقف" کو سراہا۔ ایردوآن نے صحافیوں کو بتایا، "پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "ترکی اس لعنت کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔"
ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔
شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر پر ترکی کی غیر متزلزل حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔
مختلف شعبوں میں باہمی تعاون پر اتفاقپاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے بتایا کہ دونوں ممالک نے توانائی، کان کنی، معدنیات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون اور مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں
شہباز شریف نے دفاع اور زرعی پیداوار میں مشترکہ منصوبوں کی گنجائش کو بھی اجاگر کیا، علاقائی اور دو طرفہ رابطوں کو فروغ دینے کے لیے تجارت اور لوگوں کے درمیان تبادلے کو فروغ دینا، اور سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو گہرا کرنے پر زور دیا۔
بیان کے مطابق، انقرہ پہنچنے کے فوراً بعد، انہوں نے صدر ایردوآن سے ملاقات کی اور علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور قومی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے خطے میں امن اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے دوطرفہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
ترک صدر نے کیا کہا؟ترک صدر رجب طیب ایردوان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کو خوش آمدید کہتے ہیں، ترکی اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہوتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، اور ہم ہرقسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی اپنے بھائی پاکستان کی ہرممکن مدد اور تعاون کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
ایردوآن کا کہنا تھا کہ ترکی دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ترک صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر دو روزہ دورے پر منگل کو ترکی پہنچے تھے۔ ان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی گیا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)