پاکستان کسٹمز کی بڑی کارروائی، 10 ارب روپے کی اسمگل شدہ بھارتی ممنوعہ ادویات برآمد
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
کراچی:
پاکستان کسٹمز انفورسمنٹ کراچی نے 10ارب روپے کی اسمگل شدہ بھارتی ممنوعہ ادویات برآمد کر کے ضبط کر لیں۔
کلکٹر انفورسمنٹ معین الدین وانی نے ڈپٹی کلکٹرز کسٹمز باسط حسین اور رضا نقوی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہمیں اطلاع ملی بھارت سے اسمگل ہونے والی ممنوعہ ادویات کورنگی کے گودام میں منظم انداز میں ذخیرہ کی گئی ہیں۔جس پر اسسٹنٹ کلکٹر کسٹمز بسمہ کی قیادت میں ٹیم نے 20فروری کو چھاپہ مارکر ٹریماڈول نامی دوا کی 21.
اسے دردکش دواکے طورپر استعمال کیا جاتا ہے، اس میں افیون کی مقدار موجود ہوتی ہے۔متعدد ممالک میں یہ دوا کنٹرولڈ میڈیسن ڈکلیئرڈ ہے جبکہ حکومت پاکستان بھی اسے کنٹرولڈ میڈیسن ڈکلیئر کرنے پر غور کررہی ہے۔ اس کیس میں کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں اورمختلف زاویوں پر تفتیش جاری ہے۔
کسٹمز حکام کا کہنا ہے یہ جنوبی ایشیا میں اب تک کی سب سے بڑی ضبطی ہو سکتی ہے، برآمد شدہ مقدار کو نقل و حمل کے لیے بڑے کنٹینر کی ضرورت ہوتی ہے۔ گزشتہ سال، ممبئی کسٹمز نے 1.1 ارب روپے کی 6.8 ملین گولیاں ضبط کیں۔
واضح رہے افیون پاکستان میں بڑے پیمانے پر استعمال نہیں ہوتی اور اس کی بڑی مارکیٹیں مشرق وسطیٰ اور افریقا میں ہیں۔ تاہم حکام کو خدشہ ہے اس دوا کو ریاست مخالف عناصر استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ اس کے صارفین گھنٹوں جاگتے رہتے ہیں۔
حکام نے شبہ ظاہر کیا کہ ممکنہ طور پر کچھ ادویات ویکسین امیونائزیشن پروگرام کی آڑ میں اسمگل کی گئی اور اس میں کلیئرنگ ایجنٹس کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔ پکڑی گئی دوائیں کارٹنوں میں پیک کی گئی تھیں جن میں سے اکثر پر لگے نشانات کے باعث اس کا ماخذ بھارت ظاہر ہوتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غیر معیاری اور جعلی ادویات: ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کا وزیر اعلیٰ پنجاب کو خط
سٹی42: ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وزیراعلیٰ پنجاب کو خط لکھتے ہوئے صوبے میں غیر معیاری، جعلی اور غیر رجسٹرڈ ادویات کی فروخت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب بھر میں غیر معیاری غذائی سپلیمنٹس اور متبادل ادویات کی فروخت میں ضابطہ کاری کا شدید فقدان ہے۔اس کے ساتھ ساتھ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ایکسپائر شدہ سٹینٹ لگانے کا مبینہ واقعہ بھی رپورٹ کیا گیا ہے۔
مستونگ: انسدادِ پولیو مہم کے دوران فائرنگ،دو پولیس اہلکار جاں بحق
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے خط میں بتایا کہ ڈرگ انسپکٹرز کی جانب سے متبادل ادویات کی تیاری پر نگرانی ناکافی ہے جبکہ غیر رجسٹرڈ ویٹرنری ادویات بھی مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر دستیاب ہیں۔
ادارے نے زور دیا ہے کہ صوبے میں ڈرگ انسپکٹرز کی کثیر تعداد کے باوجود مؤثر قانون کا نفاذ نظر نہیں آتا۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام اقسام کی ادویات کی مکمل نمونہ سازی اور جانچ کی جائے۔ ایکسپائر اور غیر رجسٹرڈ طبی آلات کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، متبادل ادویات بنانے والی فیکٹریوں کا معائنہ کیا جائے۔
اس کے علاوہ جی ایم پی (گڈ مینو فیکچرنگ پریکٹسز) کے معیارات پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور خط میں عوام اور مویشیوں کے لیے محفوظ اور رجسٹرڈ ادویات کی دستیابی یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔
ترک انفلوئنسر کے سنگین الزامات ،ماریہ بی کا ردعمل بھی سامنے آگیا