چمگادڑ کھانے کے بعد کانگو میں پراسرار بیماری پھیل گئی، 53 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
کنشاسا(نیوز ڈیسک)شمال مغربی کانگو میں ایک مہلک اور نامعلوم بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے جس کے نتیجے میں 50 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔رپورٹس کے مطابق متاثرین علامات شروع ہونے کے 48 گھنٹوں کے اندر اندر ہلاک ہوجاتے ہیں۔ یہ وباء پہلے 21 جنوری کو کانگو کے بولوکو میں شروع ہوئی تھی جو اب تک 419 افراد کو متاثر کر چکی ہے جن میں 53 اموات بھی شامل ہیں۔
یہ سب اس وقت شروع ہوا جب 3 بچوں نے چمگادڑ کھائی تھی اور ہیمرج بخار کی علامات کے بعد 48 گھنٹوں کے اندر ان کی موت ہوگئی تھی۔کانگو میں موجود ڈاکٹروں اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس بات کی تصدیق کی کہ متاثرین میں علامات ظاہر ہونے کے صرف 48 گھنٹوں میں جان کی بازی ہار گئے، یہ ایک تشویشناک پہلو ہے جس نے صحت کے حکام کو جلد سے جلد بیماری کا پتہ لگانے پر مجبور کردیا ہے۔
بیکورو اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر، سرج نگلیباٹو نے دی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ زیادہ تر معاملات میں علامات کے آغاز اور موت کے درمیان وقفہ صرف 48 گھنٹے رہا ہے اور یہ واقعی پریشان کُن بات ہے۔ بیماری کی وجہ ابھی تک نامعلوم ہے جس سے ایک اور جان لیوا زونوٹک بیماری کے اندیشے پیدا ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں متاثرین سے لیے گئے خون کے تمام نمونے ایبولا، ای موروائرس اور ماربرگ وائرس ٹیسٹ کے حوالے سے منفی آئے ہیں۔
رمضان المبارک میں گیس لوڈ شیڈنگ کے اوقات جاری
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پہلگام حملہ پروپیگنڈا: ہلاک قرار دیا گیا جوڑا زندہ نکل آیا
پہلگام حملے سے متعلق بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلایا گیا جھوٹ ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔ حملے میں مبینہ طور پر ہلاک قرار دیے گئے بھارتی نیول آفیسر اور اس کی اہلیہ سے منسوب تصاویر اور ویڈیوز جعلی نکلیں، جب کہ حقیقت میں یہ جوڑا زندہ و سلامت ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں خود بھارتی جوڑے نے اپنی زندہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کے جھوٹ کو بے نقاب کیا۔ ویڈیو میں خاتون کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ”ہم زندہ ہیں، معلوم نہیں کہ ہماری تصاویر کو بھارتی میڈیا پر کیوں چلایا جا رہا ہے۔بھارتی جوڑے کا کہنا ہے کہ ان کی پرانی تصاویر کو ہلاک افراد کے طور پر نشر کیا گیا، جو ان کے لیے اور ان کے اہلخانہ کے لیے شدید پریشانی کا باعث بنی۔ انہوں نے بھارتی عوام سے اپیل کی کہ وہ نیوز چینلز اور اخبارات کو رپورٹ کریں. تاکہ ان کی جعلی تصاویر کا استعمال روکا جا سکے۔سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ صرف ایک مثال ہے، ممکن ہے کہ مزید افراد جو ہلاک قرار دیے گئے وہ بھی زندہ ہوں۔ ماہرین کے مطابق یہ سب بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا ڈرامہ تھا جو آہستہ آہستہ بے نقاب ہو رہا ہے۔یہ انکشاف بھارتی میڈیا کی جانب سے غیر مصدقہ خبروں اور سنسنی پھیلانے کی روش پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے، جو نہ صرف عوام کو گمراہ کرتی ہے بلکہ متاثرین کے اہلخانہ کو بھی ذہنی اذیت میں مبتلا کرتی ہے۔