جینیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے مندوبین میں جھڑپ ،پاکستانی مندوب کا منہ توڑ جواب
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
جینیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے مندوبین میں جھڑپ ،پاکستانی مندوب کا منہ توڑ جواب WhatsAppFacebookTwitter 0 27 February, 2025 سب نیوز
جینیوا (سب نیوز )جینیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستانی اور بھارتی مندوبین میں الفاظ کی گولہ باری ہویی۔ پاکستانی مندوب نے بھارت کو کھری کھری سنا دیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اٹھاون ویں اجلاس کے موقع پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے پر پاکستانی مندوب دانیال حسنین نے منہ توڑ جواب دیتے ہویے کہاکہ بھارت کو جب بھی سچایی کا آیینہ دکھایا جاتا ہے تو اسے اس کا سامنا کرنے کی جرات نہیں ہوتی۔
پاکستانی مندوب دانیال حسنین نے کہاکہ سچایی یہ ہے کہ جموں وکشمیر نہ کبھی بھارت کا نام نہاد ‘اٹوٹ انگ’ تھا اور نہ کبھی ہوگا۔ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں بار بار اس حقیقت کی توثیق اورتا ئید کی گئی ہے کہ بھارت نے جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ جما رکھا ہے۔ یہ تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔اس عالمی حقیقت سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت مختلف حربے اختیار کرتا آ رہا ہے۔غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کرنے والی بھارتی قابض فوج کو قانونی احتساب سے ہر طرح کی چھوٹ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا مینڈیٹ رکھنے والے اداروں نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف وردیوں کا معاملہ بار بار اٹھایا ہے۔ دنیا بھر کے ماہرین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاہ کالے ظالمانہ قوانین کے اطلاق پر اعتراضات اٹھایے ہیں جن کے ذریعے قابض بھارتی فوج مسلسل عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے استصواب رایے کے حق کو تسلیم کرنے سے بھارت کا مسلسل انکار اقوام متحدہ کے چارٹر، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی قانون کی مسلسل خلاف ورزی ہے۔ سات دہاییوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں رہنے والے کشمیریوں کے ہر انسانی حق کی بدترین خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ دانیال حسنین نے بھارت کو چیلنج کرتے ہویے کہا کہ اگر بھارت حقایق کا سامنا کرنا چاہتا ہے تو پہلے مرحلے میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر)، عالمی میڈیا اور غیر جانبدار مبصرین کو مقبوضہ جموں و کشمیر جانے کی اجازت دے تاکہ وہ زمینی حقایق کا خود مشاہدہ کر سکیں اور حقایق دنیا کے سامنے لا سکیں۔ جب بھارت وچ اور حقیقت کا سامنا نہیں کر پاتا تو جھوٹ کی آسانی کی راہ اختیار کرتاہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: انسانی حقوق کونسل پاکستانی مندوب بھارت کے
پڑھیں:
آمریت کے مقابلے میں انسانی حقوق کا تحفظ پہلے سے کہیں زیادہ ضروری، یو این چیف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ بڑھتی ہوئی آمریت، شدت اختیار کرتی عدم مساوات اور انسانی تکالیف پر خطرناک بے اعتنائی دنیا کو لاحق اخلاقی بحران کی علامت ہیں۔ رکن ممالک کو بدترین حالات میں بھی بین الاقوامی قانون قائم رکھنا اور انسانی حقوق کا دفاع کرنا ہو گا۔
حقوق کے لیے کام کرنے والے غیرسرکاری ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی پراگ (چیک ریپبلک) میں منعقدہ عالمی اسمبلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے لیے جدوجہد اب پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ عالمگیر اعتماد، وقار اور انصاف کی بحالی کے لیے اجتماعی کوششیں کرنا ہی وقت کا تقاضا ہے۔
(جاری ہے)
Tweet URLانہوں نے دنیا بھر میں جاری متعدد بحرانوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ کوئی بھی فعل اس واقعے کے بعد غزہ میں جاری موت اور تباہی کا جواز نہیں ہو سکتا جس کی گزشتہ چند دہائیوں میں کوئی اور مثال نہیں ملتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت عالمی برادری میں بہت سے ممالک کی جانب سے غزہ کے مسئلے پر جس طرح کی بے اعتنائی اور بے عملی دیکھنے کو ملی ہے وہ سمجھ سے بالا تر ہے اور اسے ہمدردی، سچائی اور انسانیت کا فقدان کہنا چاہیے۔
انسانی اور اخلاقی بحرانسیکرٹری جنرل نے بتایا کہ غزہ میں اقوام متحدہ کا عملہ ناقابل تصور حالات میں امدادی کام کر رہا ہے جن میں بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ خود کو زندگی اور موت کے درمیان کی کیفیت میں محسوس کرتے ہیں۔
مئی کے بعد 1,000 سے زیادہ فلسطینی خوراک کے حصول کی کوشش میں ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ علاقے کی پوری آبادی فاقوں کا شکار ہے۔ یہ انسانی بحران ہی نہیں بلکہ اخلاقی بحران بھی ہے جو عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی کے لیے تیار ہے لیکن اس کے لیے غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور بڑے پیمانے پر امداد کی آمد ضروری ہے۔
اس کے ساتھ مسئلے کے دو ریاستی حل کی جانب بھی فوری، ٹھوس اور ناقابل واپسی قدم اٹھانا ہوں گے۔انہوں نے سوڈان سمیت دیگر مسلح تنازعات کا تذکرہ بھی کیا اور یوکرین کے خلاف روس کے حملے پر بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور ادارے کی متعلقہ قراردادوں کی بنیاد پر ملک میں منصفانہ اور پائیدار امن کی ضرورت پر زور دیا۔
بڑھتی ہوئی آمریتسیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ دنیا بھر میں آمرانہ اقدامات زوروں پر ہیں۔ انسانی حقوق سلب کرنے کے لیے جابرانہ ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ اختلافی سیاسی تحریکوں کو کچلا جا رہا ہے، جوابدہی کے طریقہ کار ختم کیے جا رہے ہیں، صحافیوں اور حقوق کے کارکنوں کو خاموش کرایا جا رہا ہے، شہری آزادیوں کا گلا گھونٹا جا رہا ہے اور اقلیتوں کو ناکردہ گناہوں پر مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر سنگین حملے ہو رہے ہیں اور یہ سب کچھ اکا دکا واقعات نہیں بلکہ اس کا مشاہدہ پوری دنیا میں کیا جا سکتا ہے۔
ٹیکنالوجی کا بطور ہتھیار استعمالانتونیو گوتیرش نے کہا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم بطور ہتھیار استعمال ہونے لگے ہیں اور مصںوعی ذہانت کے الگورتھم جھوٹ، نسل پرستی، خواتین کے خلاف نفرت اور تقسیم کو ہوا دے رہے ہیں۔
انہوں نے حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمگیر ڈیجیٹل معاہدے پر عمل کریں جسے رکن ممالک نے گزشتہ سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر منظور کیا تھا، اور آن لائن نفرت، تعصب اور گمراہ کن اطلاعات کی بیخ کنی کے لیے مضبوط اقدامات اٹھائیں۔
موسمیاتی انصاف کی ضرورتسیکرٹری جنرل نے ہنگامی موسمیاتی حالات کو انسانی حقوق کے لیے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ غریب ترین ممالک اور لوگوں کو سب سے زیادہ متاثر کر رہا ہے۔
انہوں نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی جانب سے رواں ہفتے اس مسئلے پر دی گئی مشاورتی رائے کا خیرمقدم کیا جس میں کہا گیا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی موسمیاتی نظام کو تحفظ دینے کے لیے بلاتاخیر ضروری اقدامات اٹھائیں۔
سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ غیرمنصفانہ انداز میں اور انسانی حقوق کو پامال کر کے ماحول دوست توانائی کی جانب مراجعت ناقابل قبول ہو گی۔
دنیا کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں ہنگامی بنیاد پر کمی لانا ہو گی، معدنی ایندھن سے قابل تجدید توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی یقینی بنانا ہو گی اور ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر مالی وسائل مہیا کرنا ہوں گے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کا قابل قدر کردارخطاب کے آخر میں انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی عالمگیر مہم میں اس ادارے نے ناگزیر کردار ادا کیا ہے۔
انسانی حقوق کے لیے کھڑا ہونے کا مطلب سچائی کے لیے کھڑا ہونا ہےیاد رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کو 1961 میں قائم کیا گیا تھا جو حقوق کی پامالیوں کو روکنے اور انصاف کو فروغ دینے کے لیے کام کرتا ہے۔ ادارے نے گزشتہ چھ دہائیوں سے زیادہ عرصہ میں اس مقصد کو لے کر اقوام متحدہ کے اشتراک سے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔
آج انتونیو گوتیرش کا خطاب ایمنسٹی انٹرنیشنل کی عالمی اسمبلی میں اقوام متحدہ کے کسی سیکرٹری جنرل کی جانب سے کی جانے والی پہلی تقریر تھی۔