اداکارہ نعیمہ بٹ نے اپنے نئے پراجیکٹ کی تفصیلات بتا دیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پاکستان کی معروف اداکارہ نعیمہ بٹ نے اپنے نئے پراجیکٹ کی تفصیلات شیئر کر دیں۔
ڈرامہ انڈسٹری کی باصلاحیت اداکارہ نعیمہ بٹ کبھی میں کبھی تم، جندو اور عہدِ وفا جیسے مشہور ڈراموں میں شاندار اداکاری کر چکی ہیں، انہوں نے اپنے نئے پروجیکٹس کے بارے میں اہم انکشافات کیے ہیں۔
حال ہی میں نعیمہ بٹ لندن میں ایک فنڈ ریزنگ ایونٹ میں شریک ہوئیں جہاں انہوں نے برطانیہ میں مقیم پاکستانی صحافی کو انٹرویو دیا۔
نعیمہ بٹ نے انٹرویو میں بتایا کہ میں اس وقت 2 نئے پراجیکٹس پر کام کر رہی ہوں، جن میں سے ایک میرے لیے بہت خاص ہے۔
انہوں نے زیادہ تفصیلات تو نہیں بتائیں لیکن کہا کہ یہ پروجیکٹ میرے کرداروں جندو اور عہدِ وفا سے ملتا جلتا ہے، میں ابھی زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتی، لیکن یہ ایک ایسا پروجیکٹ ہے جو مجھے بے حد پسند ہے اور مجھے امید ہے کہ ناظرین بھی اسے پسند کریں گے۔
نعیمہ بٹ نے کہا کہ میں محض ایک اداکارہ نہیں بلکہ ایک سماجی کارکن (activist) بھی ہوں اور یہی وجہ ہے کہ میں نے سماجی تبدیلی لانے کے لیے اداکاری کو ذریعہ بنایا ہے۔
اداکارہ کا کہنا ہے کہ مجھے خوشی ہے کہ میں ایسے فنڈ ریزنگ ایونٹس کا حصہ بن رہی ہوں جہاں میرے کام کی ناصرف پزیرائی ہو رہی ہے بلکہ میں ایک مثبت سماجی پیغام بھی دے سکتی ہوں۔
نعیمہ بٹ نے ڈارمے میں شرجینہ کے ساتھ اپنا مشہور ڈائیلاگ بھی دوبارہ ادا کیا، جسے مداحوں نے بے حد پسند کیا۔
اداکارہ کے نئے پراجیکٹس سے متعلق انکشافات سن کر مداح پرجوش ہیں، سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے ان کی سماجی خدمات کو سراہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ میں
پڑھیں:
عورتوں کو بس بچے پیدا کرنے والی شے سمجھا جاتا ہے؛ ثانیہ سعید
منجھی ہوئی اداکارہ ثانیہ سعید نے اپنے حالیہ انٹرویو میں خواتین کی زندگی میں آنے والے مراحل، ذمہ داریاں اور تبدیلیوں کے بارے میں مفکرانہ گفتگو کی جس میں ان کے ذاتی تجربات بھی شامل تھے۔
ان خیالات کا اظہار ثانیہ سعید نے ایک پوڈ کاسٹ میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے کو عورت کو ایک کم تر سمجھا جاتا ہے جس کا کام صرف بچے پیدا کرنا ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ عورت کی زندگی اصل کہانی تو 35 سال بعد شروع ہوتی ہے لیکن ہمارے ڈراموں میں اس عمر کی خواتین کی کہانی نہیں دکھائی جاتی۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے ڈراموں میں عورت کو بس جوانی، محبت اور شادی تک محدود کردیا کیا گیا ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عورت کو کس نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
ثانیہ سعید نے یہ شکوہ بھی کیا کہ معاشرے میں عورت کو صرف اُس وقت قابلِ توجہ سمجھا جاتا ہے جب وہ جوان ہو۔
اداکارہ نے کہا کہ میں نے اپنی اصل عمر کے کردار نہیں کی۔ اپنی جوانی میں بھی ماں کا کردار نبھایا۔
ثانیہ سعید نے عورت کی معاشی آزادی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر عورت کے پاس کوئی نہ کوئی ہنر یا صلاحیت ہونی چاہیے جس اس کی آمدنی کا ذریعہ بنا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی آزادی عورت کو علم، خود اعتمادی اور فیصلہ سازی کی قوت دیتی ہے۔ عورت گھر سے نکلتی ہے تو سیکھتی ہے، آگے بڑھتی ہے۔