واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 مارچ 2025ء ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے ہم منصب زیلنسکی سے شدید تلخ کلامی کے بعد انہیں وائٹ ہاؤس سے چلتا کردیا، یوکرینی صدر نے بھی معافی مانگنے سے انکار کردیا۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھی موجود تھے کہ مکالمے کے دوران یوکرینی صدر نے کسی بات پر امریکی نائب صدر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ چیخیں مت‘، جس پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی ہم منصب زیلنسکی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور ڈونلڈ ٹرمپ غصے میں آگئے۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’جے ڈی وینس چیخ نہیں رہے بات کر رہے ہیں، آپ تیسری جنگ عظیم پر جوا کھیل رہے ہیں، آپ کی وجہ سے روس کے ساتھ جنگ نہیں رک رہی، آپ کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا‘، اس پر زیلنسکی نے مطالبہ کیا کہ ’معدنیات معاہدے کے ساتھ امریکہ کی سکیورٹی گارنٹی چاہتے ہیں‘، ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’یوکرین کی سکیورٹی کی گارنٹی امریکہ کی نہیں یورپ کی ذمہ داری ہے‘۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ دونوں عالمی رہنماؤں کی اس تلخ کلامی کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس منسوخ کردی گئی اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان معدنیات کے معاہدے پر دستخط کی تقریب بھی منسوخ ہوگئی اور گرما گرمی کے بعد یوکرینی صدر وائٹ ہاؤس سے چلے گئے، تاہم یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اس سارے معاملے پر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تلخ کلامی پرمعافی مانگنے سے انکار کردیا۔

یوکرینی صدر زیلنسکی نے اس حوالے سے اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ ’یوکرین کیلئے امریکہ کے بغیر روس کو روکنا مشکل ہے، امریکہ کے ساتھ یقیناً تعلقات کو بچایا جا سکتا ہے، ایک شراکت دار کے طور پر امریکہ کو کھونا نہیں چاہتے تاہم اگر ممکن ہو بھی جائے تو بھی وائٹ ہاؤس واپس نہیں جاؤں گا کیوں کہ آج وائٹ ہاؤس میں جو کچھ بھی ہوا ہے وہ بالکل بھی اچھا نہیں ہوا‘۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس تلخ کلامی امریکہ کے کے ساتھ کے صدر

پڑھیں:

ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا

واشنگٹن:

امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔

کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔

قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان

ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ میں پروازوں کی بندش کا خطرہ بڑھ گیا
  • سعودی ولی عہد 18نومبر کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے
  • سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس کا سرکاری دورہ کریں گے
  •  امریکا کا یوٹرن‘ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے سے انکار
  • کراچی ، شہریوں کیلئے معافی مانگنے پر پہلاای چالان منسوخ
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • کراچی، معافی مانگنے پر پہلے ای چالان پر چھوٹ، 14 دن میں ادائیگی پر جرمانہ آدھا کرنے کا فیصلہ
  • کراچی : معافی مانگنے پر پہلے ای چالان پر چھوٹ، 14دن میں ادائیگی پر جرمانہ آدھا کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا