UrduPoint:
2025-11-05@02:18:37 GMT

ٹرمپ اور زیلنسکی میں گرما گرمی، کس نے کس کو کیا کہا؟

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

ٹرمپ اور زیلنسکی میں گرما گرمی، کس نے کس کو کیا کہا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے یوکرینی ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعے کے روز گرما گرم تکرار کے بعد ٹرمپ نے اس بات چیت کے سلسلے کی فوری بحالی کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

دونوں صدور کے مابین یہ تکرار وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ان کی ایک ملاقات کے دوران ہوئی، جس کا ایک مقصد امریکہ کی یوکرین میں زمینی معدنیات تک رسائی کے لیے ایک معاہدے پر اتفاق کرنا بھی تھا۔

تاہم ٹرمپ اور زیلنسکی کی بحث کے باعث یہ معاہدہ طے نہ پا سکا اور یوکرینی صدر مقررہ وقت سے قبل ہی یہ ملاقات چھوڑ کر چلے گئے۔

بعد ازاں ٹرمپ نے کہا، ''وہ (زیلنسکی) اب واپس آنا چاہتے ہیں لیکن میں ایسا نہیں کر سکتا۔‘‘

دریں اثنا امریکی ٹی وی چینل فوکس نیوز پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو کے دوران جب صدر زیلنسکی سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ٹرمپ سے معذرت کریں گے، تو انہوں نے کہا، ''نہیں۔

(جاری ہے)

میں (امریکی) صدر کا احترام کرتا ہوں، اور امریکی عوام کا بھی احترام کرتا ہوں ۔۔۔ اور میرا خیال ہے کہ ہمیں نہایت سچائی کے ساتھ کھل کر بات کرنا چاہیے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ باتیں بند درازوں کے پیچھے ہی ہونا چاہییں۔ وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں تکرار

ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان جمعے کو اوول آفس میں ہونے والی ملاقات کا بنیادی مقصد سکیورٹی اور باہمی اقتصادی تعاون تھا۔

تاہم ان کی تکرار کی وجہ سے یہ مقصد ادھورا ہی رہ گیا۔

اس ملاقات میں ٹرمپ نے زیلنسکی پر ''بے ادب‘‘ ہونے کا الزام لگایا۔ یوکرین اور روس کی جنگ کی بابت انہوں نے کییف کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ''آپ لاکھوں انسانی جانوں کا جوا کھیل رہے ہیں۔ آپ تیسری عالمی جنگ (کے خطرے) کا جوا کھیل رہے ہیں۔‘‘

صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ اس تنازعے کا واحد حل روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ایک امن معاہدہ ہے۔

زیلنسکی پر اس حوالے سے سمجھوتہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہوئے امریکی صدر نے دھمکی دی کہ بصورت دیگر وہ یوکرین کے لیے امریکی امداد کی فراہمی روک دیں گے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا، ''آپ لوگ بہت بہادر ہیں لیکن آپ کو ڈیل بھی کرنا ہو گی ورنہ ہم (اس معاملے سے) علحیدہ ہو جائیں گے۔ اور اگر ہم علحیدہ ہو گئے تو آپ تنہا لڑ رہے ہوں گے۔ اور میرے خیال میں یہ اچھا نہیں ہو گا۔

‘‘

اس دوران یوکرینی صدر زیلنسکی جھنجھلائے ہوئے نظر آئے۔ ٹرمپ کے الزامات اور دھمکی کے جواب میں انہوں نے کہا، ''ہم کسی ایسے ملک کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کریں گے جس نے ہماری سر زمین پر قتل کیا ہو۔‘‘ انہوں نے ٹرمپ پر الزام لگایا کہ وہ یوکرین اور امریکہ کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

صدر زیلنسکی کا کہنا تھا، ''آپ کی مضبوط پوزیشن کی وجہ سے میں آپ پر بہت انحصار کرتا ہوں۔

مجھے امید ہے کہ ہم دونوں مل کر اسے (صدرپوٹن کو) روک پائیں گے۔ لیکن ہمارے لیے اپنے ملک، اقدار، آزادی اور جمہوریت کی حفاظت بھی بہت اہم ہے۔‘‘

اس پر ٹرمپ نے زیلنسکی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''آپ دیکھ رہے ہیں کہ پوٹن کے لیے ان میں کتنی نفرت ہے۔ ایسے میں میرا کسی بھی قسم کی ڈیل کرنا بہت مشکل ہے۔ ان میں بہت زیادہ نفرت ہے، اور مجھے (اس کی وجہ) بھی سمجھ آتی ہے، لیکن میں یہ بھی بتا سکتا ہوں کہ دوسرے فریق بھی ان کی محبت میں مبتلا نہیں۔

‘‘

اس گرما گرمی کے بعد زیلنسکی یہ ملاقات ادھوری چھوڑ کر وائٹ ہاؤس سے چلے گئے۔

اس ملاقات کے بعد ٹرمپ اور زیلنسکی کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس بھی ہونا تھی، جسے منسوخ کر دیا گیا۔

ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی کے رویے سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ وہ ''امن چاہتے ہیں۔‘‘ جبکہ اپنے بارے میں ان کا کہنا تھا، ''میں اسی وقت سیزفائر چاہتا ہوں۔

‘‘

انہوں نے یہ بات بھی دہرائی کہ سمجھوتے سے انکار کی صورت میں یوکرین اس لڑائی میں تنہا رہ جائے گا۔

زیلنسکی کا سکیورٹی ضمانتوں کا مطالبہ

دوسری جانب صدر زیلنسکی نے فوکس نیوز پر نشر کیے گئے انٹرویو میں کہا کہ یوکرین کو فوری طور پر سکیورٹی کی ضمانتوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں کوئی سرپرائز نہیں چاہیے‘‘ اور روس کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے صرف معدنیات کا معاہدہ ناکافی ہو گا۔

ان کے مطابق یہ معاہدہ ''سکیورٹی کی ضمانتیں دینے کی طرف پہلا قدم ہو گا لیکن (مذاکرات شروع کرنے کے لیے) یہ کافی نہیں۔‘‘ یوکرین کو یورپ کی حمایت حاصل

اس تمام قصے کے بعد کئی یورپی لیڈران نے یوکرین کی حمایت میں بیانات دیے۔ اس ہفتے وہ یوکرین کی صورتحال پر بات چیت کے لیے برطانیہ میں ایک اجلاس میں بھی شرکت کریں گے، جس میں یوکرین میں امن کے لیے ممکنہ مذاکرات پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اسی طرح کا یورپی یونین کا ایک اجلاس چھ مارچ کو برسلز میں بھی ہونا ہے۔

م ا/ م م (ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹرمپ اور زیلنسکی صدر زیلنسکی انہوں نے کہنا تھا رہے ہیں نے کہا کے لیے کے بعد

پڑھیں:

روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے علاوہ روس اور چین بھی ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کے پروگرام 60  منٹسکو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ روس تجربات کر رہا ہے، چین بھی کر رہا ہے، لیکن اس پر بات نہیں کی جاتی۔

یہ بیان انہوں نے اس وقت دیا جب میزبان نورا اوڈونیل نے کہا کہ صرف شمالی کوریا ایٹمی تجربات کر رہا ہے۔ ٹرمپ نے 3 روز قبل امریکی فوج کو 30 سال بعد دوبارہ ایٹمی تجربات بحال کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: نائیجیریا نے عیسائیوں کا قتل عام نہ روکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی

ٹرمپ نے مزید کہا کہ دیگر ممالک تجربات کر رہے ہیں۔ ہم واحد ملک ہیں جو تجربات نہیں کرتے اور میں نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک ہوں جو ایسا نہ کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں ہمیشہ معلوم نہیں ہوتا کہ یہ ممالک اپنے تجربات کہاں کرتے ہیں۔

‘زبردست ایٹمی طاقت’

ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ ایٹمی ہتھیار استعمال نہیں کرنا چاہتے لیکن ان کا تجربہ ضروری ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں۔ ان کے بقول، کیا یہ بات سمجھ میں نہیں آتی؟ آپ ایٹمی ہتھیار بناتے ہیں مگر ان کا تجربہ نہیں کرتے تو آپ کیسے جانیں گے کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں؟

یہ بھی پڑھیے: ’حالیہ ہتھیاروں کے تجربات ایٹمی نہیں‘ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے اعلان پر روس کا رد عمل

انہوں نے کہا کہ امریکا کے پاس ‘زبردست ایٹمی طاقت’ موجود ہے، جو کسی بھی ملک سے زیادہ ہے۔ روس دوسرے نمبر پر ہے، چین کافی پیچھے ہے، مگر پانچ سال میں وہ برابر ہو جائے گا۔ وہ تیزی سے ایٹمی ہتھیار بنا رہے ہیں، اور ہمیں اس کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اتنے ایٹمی ہتھیار ہیں کہ دنیا کو 150 بار تباہ کر سکتے ہیں۔ روس کے پاس بھی بہت سے ہیں، اور چین کے پاس بھی جلد بہت زیادہ ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایٹمی ہتھیار جنگ جوہری طاقت چین ڈونلڈ ٹرمپ روس

متعلقہ مضامین

  • سی بی ایس کی ’کٹ اینڈ پیسٹ‘ پالیسی پر صدر ٹرمپ کی نئی چوٹ
  •  امریکا کا یوٹرن‘ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے سے انکار
  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ
  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کا نقصان
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • یوکرین کو کروز میزائل کی فراہمی سے مسائل کے حل میں مدد نہیں ملے گی: روس
  • یوکرین کو کروز میزائل کی فراہمی سے مسائل کے حل میں مدد نہیں ملے گی، روس