UrduPoint:
2025-06-09@16:45:27 GMT

ٹرمپ اور زیلنسکی میں گرما گرمی، کس نے کس کو کیا کہا؟

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

ٹرمپ اور زیلنسکی میں گرما گرمی، کس نے کس کو کیا کہا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے یوکرینی ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان جمعے کے روز گرما گرم تکرار کے بعد ٹرمپ نے اس بات چیت کے سلسلے کی فوری بحالی کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

دونوں صدور کے مابین یہ تکرار وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ان کی ایک ملاقات کے دوران ہوئی، جس کا ایک مقصد امریکہ کی یوکرین میں زمینی معدنیات تک رسائی کے لیے ایک معاہدے پر اتفاق کرنا بھی تھا۔

تاہم ٹرمپ اور زیلنسکی کی بحث کے باعث یہ معاہدہ طے نہ پا سکا اور یوکرینی صدر مقررہ وقت سے قبل ہی یہ ملاقات چھوڑ کر چلے گئے۔

بعد ازاں ٹرمپ نے کہا، ''وہ (زیلنسکی) اب واپس آنا چاہتے ہیں لیکن میں ایسا نہیں کر سکتا۔‘‘

دریں اثنا امریکی ٹی وی چینل فوکس نیوز پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو کے دوران جب صدر زیلنسکی سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ٹرمپ سے معذرت کریں گے، تو انہوں نے کہا، ''نہیں۔

(جاری ہے)

میں (امریکی) صدر کا احترام کرتا ہوں، اور امریکی عوام کا بھی احترام کرتا ہوں ۔۔۔ اور میرا خیال ہے کہ ہمیں نہایت سچائی کے ساتھ کھل کر بات کرنا چاہیے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ باتیں بند درازوں کے پیچھے ہی ہونا چاہییں۔ وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں تکرار

ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان جمعے کو اوول آفس میں ہونے والی ملاقات کا بنیادی مقصد سکیورٹی اور باہمی اقتصادی تعاون تھا۔

تاہم ان کی تکرار کی وجہ سے یہ مقصد ادھورا ہی رہ گیا۔

اس ملاقات میں ٹرمپ نے زیلنسکی پر ''بے ادب‘‘ ہونے کا الزام لگایا۔ یوکرین اور روس کی جنگ کی بابت انہوں نے کییف کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ''آپ لاکھوں انسانی جانوں کا جوا کھیل رہے ہیں۔ آپ تیسری عالمی جنگ (کے خطرے) کا جوا کھیل رہے ہیں۔‘‘

صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ اس تنازعے کا واحد حل روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ایک امن معاہدہ ہے۔

زیلنسکی پر اس حوالے سے سمجھوتہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہوئے امریکی صدر نے دھمکی دی کہ بصورت دیگر وہ یوکرین کے لیے امریکی امداد کی فراہمی روک دیں گے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا، ''آپ لوگ بہت بہادر ہیں لیکن آپ کو ڈیل بھی کرنا ہو گی ورنہ ہم (اس معاملے سے) علحیدہ ہو جائیں گے۔ اور اگر ہم علحیدہ ہو گئے تو آپ تنہا لڑ رہے ہوں گے۔ اور میرے خیال میں یہ اچھا نہیں ہو گا۔

‘‘

اس دوران یوکرینی صدر زیلنسکی جھنجھلائے ہوئے نظر آئے۔ ٹرمپ کے الزامات اور دھمکی کے جواب میں انہوں نے کہا، ''ہم کسی ایسے ملک کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کریں گے جس نے ہماری سر زمین پر قتل کیا ہو۔‘‘ انہوں نے ٹرمپ پر الزام لگایا کہ وہ یوکرین اور امریکہ کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

صدر زیلنسکی کا کہنا تھا، ''آپ کی مضبوط پوزیشن کی وجہ سے میں آپ پر بہت انحصار کرتا ہوں۔

مجھے امید ہے کہ ہم دونوں مل کر اسے (صدرپوٹن کو) روک پائیں گے۔ لیکن ہمارے لیے اپنے ملک، اقدار، آزادی اور جمہوریت کی حفاظت بھی بہت اہم ہے۔‘‘

اس پر ٹرمپ نے زیلنسکی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''آپ دیکھ رہے ہیں کہ پوٹن کے لیے ان میں کتنی نفرت ہے۔ ایسے میں میرا کسی بھی قسم کی ڈیل کرنا بہت مشکل ہے۔ ان میں بہت زیادہ نفرت ہے، اور مجھے (اس کی وجہ) بھی سمجھ آتی ہے، لیکن میں یہ بھی بتا سکتا ہوں کہ دوسرے فریق بھی ان کی محبت میں مبتلا نہیں۔

‘‘

اس گرما گرمی کے بعد زیلنسکی یہ ملاقات ادھوری چھوڑ کر وائٹ ہاؤس سے چلے گئے۔

اس ملاقات کے بعد ٹرمپ اور زیلنسکی کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس بھی ہونا تھی، جسے منسوخ کر دیا گیا۔

ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی کے رویے سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ وہ ''امن چاہتے ہیں۔‘‘ جبکہ اپنے بارے میں ان کا کہنا تھا، ''میں اسی وقت سیزفائر چاہتا ہوں۔

‘‘

انہوں نے یہ بات بھی دہرائی کہ سمجھوتے سے انکار کی صورت میں یوکرین اس لڑائی میں تنہا رہ جائے گا۔

زیلنسکی کا سکیورٹی ضمانتوں کا مطالبہ

دوسری جانب صدر زیلنسکی نے فوکس نیوز پر نشر کیے گئے انٹرویو میں کہا کہ یوکرین کو فوری طور پر سکیورٹی کی ضمانتوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں کوئی سرپرائز نہیں چاہیے‘‘ اور روس کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے صرف معدنیات کا معاہدہ ناکافی ہو گا۔

ان کے مطابق یہ معاہدہ ''سکیورٹی کی ضمانتیں دینے کی طرف پہلا قدم ہو گا لیکن (مذاکرات شروع کرنے کے لیے) یہ کافی نہیں۔‘‘ یوکرین کو یورپ کی حمایت حاصل

اس تمام قصے کے بعد کئی یورپی لیڈران نے یوکرین کی حمایت میں بیانات دیے۔ اس ہفتے وہ یوکرین کی صورتحال پر بات چیت کے لیے برطانیہ میں ایک اجلاس میں بھی شرکت کریں گے، جس میں یوکرین میں امن کے لیے ممکنہ مذاکرات پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اسی طرح کا یورپی یونین کا ایک اجلاس چھ مارچ کو برسلز میں بھی ہونا ہے۔

م ا/ م م (ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹرمپ اور زیلنسکی صدر زیلنسکی انہوں نے کہنا تھا رہے ہیں نے کہا کے لیے کے بعد

پڑھیں:

بھارت غیر جانبدارانہ تحقیقات اور ٹرمپ کی مصالحت سے انکاری ہے، بلاول بھٹو

سابق وزیر خارجہ اور پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی۔

لندن میں برطانوی تھنک ٹینک سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مصالحت سے انکار کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی، دنیا اس سنجیدہ مسئلہ کا نوٹس لے۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ حالیہ تنازع کے بعد بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات چاہتے ہیں، پاکستان پہلے بھی امن چاہتا تھا، اب بھی امن چاہتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا ادھورا ایجنڈا ہے اور امن کیلئے اس کا حل ضروری ہے، کشمیر اور دہشت گردی سمیت جو بھی مسائل ہیں، ان کا حل جنگ نہیں، بات چیت سے ممکن ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ بھارت جس طرف پاکستان کو لے جانا چاہتا ہے وہ دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں، بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا واقعہ ہو، مطلب انہوں نے جنگ پر اترنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف اور کیس اتنا تگڑا ہے کہ ہمیں کوئی مشکل نہیں، بھارت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے، ان کےلیے اپنا کیس پیش کرنا مشکل ہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان نیو کلیئر سمیت تمام اسلحہ ذخائر میں کمی لائی جانی چاہیے، سعودی عرب اور امارات نے پاک بھارت جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی دہشت گردی سے پاکستان کے ساتھ کینیڈا بھی محفوظ نہیں، بھارت کے پاس پاکستان پر حملے کا کوئی جواز نہیں تھا۔

پارلیمانی وفد کے سربراہ نے نریندر مودی کے بیان کا تذکرہ کیا اور کہا کہ روٹی کھاؤ ورنہ میری گولی تو ہے، ایسا بیان کوئی سیاستدان کیسے دے سکتا ہے؟ اگر ’نیو ابنارمل‘ اپنایا گیا تو پھر تو ہر ہفتہ جنگ چھڑی ہوئی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سے دہشت گردی اور کشمیر سمیت پانی کے مسئلہ پر بات ہوگی، بلوچستان میں اسکول بس کو نشانہ بنایا گیا، دہشت گردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، میرے اس دورے سے بھارت کے غلط پروپیگنڈے کا تدارک ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت غیر جانبدارانہ تحقیقات اور ٹرمپ کی مصالحت سے انکاری ہے، بلاول بھٹو
  • روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، 479 ڈرون برسادیے
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • دوسرے بڑے شہر پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ، بڑا نقصان ہو گیا
  • خارکیف کی کثیرالمنزلہ، نجی رہائشی اور تعلیمی عمارات پر روس کا مہلک حملہ
  • روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
  • یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'
  • دوستی دشمنی میں بدل گئی، ٹرمپ اور مسک کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات