کوئٹہ، گیس لیکج دھماکے سے 2 افراد جانبحق، 5 زخمی، بچے بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
پولیس کے مطابق پشتون آباد میں گیس لیکج دھماکے کے باعث دھماکے سے کمسن لڑکی سمیت 2 افراد جانبحق، جبکہ بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہو گئے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں گیس لیکج کے باعث دھماکے میں 2 افراد جانبحق، جبکہ پانچ زخمی ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق گیس لیکج دھماکہ پشتون آباد کے علاقے میں ایک گھر میں ہوا ہے۔ واقعہ کے نتیجے میں لڑکی سمیت 2 افراد موقع پر جانبحق، جبکہ بچوں سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ جنہیں سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ مبینہ طور پر واقعہ گیس لوڈشیڈنگ کے باعث پیش آیا۔ اہل علاقہ کے مطابق دھماکہ رات کو تین بجے کے قریب ہوا۔ جسکی آواز شدید زوردار تھی۔ دھماکے کے باعث گھر کی دیواریں اور چھت بھی منہدم ہو گئے۔
دوسری جانب ترجمان حکومت بلوچستان نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا۔ سوئی سدرن گیس کمپنی سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔ غیر اعلانیہ گیس لوڈ شیڈنگ قبول نہیں ہے۔ کمپنی سے گیس سپلائی مینجمنٹ پلان طلب کر لیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔ زخمیوں کے علاج میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ترجمان نے کہا کہ عوام گیس لیکج حادثات سے بچاؤ کے لئے احتیاط کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گیس لیکج کے باعث ہو گئے
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔