باقی دنیا کے لیے غیر مستحکم ہوگا!
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
جاوید محمود
یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ انتخابی مہم کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ مخصوص نعرہ زبان زد عام تھا کہ میک امریکہ گریٹ۔ اس نعرے نے انہیں کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اہم رول ادا کیا اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بزنس مین پہلے اورسیاست دان بعد میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے ہر منصوبے میں فائدہ فائدہ اور صرف فائدہ سامنے دیکھتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں واپسی سے صرف چند روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈنمارک کے زیر کنٹرول جزیرے گرین لینڈ اور پانامہ کینال کی ملکیت حاصل کرنے کے لیے فوجی مداخلت کے امکان کے بارے میں بات کر کے بہت سے لوگوں کو بے چین کر دیا۔ انہوں نے ان دونوں علاقوں کو امریکہ کی اقتصادی سلامتی کے لیے انتہائی اہم قرار دیا لیکن یہ سب علاقے امریکہ کے لیے اتنے اہم کیوں ہیں اور ان کا کنٹرول سنبھالنے سے ٹرمپ انتظامیہ کو کیا فائدہ حاصل ہو سکتے ہیں ۔بیسویں صدی میں پانامہ کینال کی تعمیر کا کام سنبھالنے اور کئی دہائیوں کے مذاکرات کے بعد 1999میں امریکہ نے اس نہر کا مکمل کنٹرول پانامہ کے حوالے سے کر دیا تھا ،لیکن اب سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ٹرمپ اس اہم بحری گزرگاہ پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ٹرمپ کہتے ہیں کہ پانامہ کینال ہمارے امریکہ کے لیے اہم ہے، اس کا انتظام دراصل چین سنبھالے ہوئے ہے جبکہ ہم نے اس کا کنٹرول پانامہ کو دیا تھا،ہم نے اسے چین کو نہیں دیا تھا۔ انہوں نے کہا ( پانامہ حکام) نے اس تحفے کا غلط استعمال کیا جبکہ سرکاری اعداد و شمار ٹرمپ کے اس دعوے کی تردید کرتے ہیں۔ پانامہ کنال اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اس نہر سے گزرنے والی ٹریفک میں امریکی کارگو کا حصہ 72 فیصد ہے جبکہ 22 فیصد حصے کے ساتھ چین دوسرے نمبر پر ہے۔ واضح رہے کہ چین نے بھی ماضی میں پانامہ میں بڑی اقتصادی سرمایہ کاری کی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پانامہ کنال نہ صرف بحر الکاہل میں امریکی تجارت کے لیے بلکہ مستقبل میں چین کے ساتھ کسی بھی فوجی تنازع کی صورت میں بھی امریکہ کے لیے انتہائی اہم ہے۔ حال ہی میں پانامہ کے وزیر خارجہ نے ٹرمپ کے حالیہ بیان کے بعد کہا ہے کہ پانامہ کینال کی خود مختاری پر کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت کے دوران 2019میں گرین لینڈ کو خریدنے کی بات کی تھی۔ ڈنمارک کے وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن نے اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خوشی کا اظہار تو کیا تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ گرین پر صرف اس کے لوگوں کا حق ہے گرین لینڈ معدنیات سے مالا مال ہونے کے باوجود اپنے دو تہائی مالی اخراجات پورے کرنے کے لیے ڈنمارک پر انحصار کرتا ہے۔ ان معدنیات میں کوئلہ ، تانبہ اور زنک وغیرہ شامل ہیں ۔یورپ اور شمالی امریکہ کے راستے میں واقع گرین لینڈ پر امریکہ کی اس جزیرے کے اہم دفاعی وقوع کی وجہ سے نظر ہے۔ امریکہ نے سرد جنگ کے آغاز پر اس جزیرے پر ایک فضائی اور ریڈار اڈہ قائم کیا تھا جو اب خلا پر نظر رکھنے کے لیے اور اس کے علاوہ امریکہ کے انتہائی شمالی حصوں پر ممکنہ بلاسٹک میزائلوں کے بارے میں خبردار کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسی دوران ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عالمی حدت میں اضافے کے باعث قطب شمالی کا منجمد سمندرجہاز رانی کے قابل ہوتا جا رہا ہے اور یہ سمندری راستہ بھی کھل رہا ہے ۔نایاب دھاتوں کی موجودگی گرین لینڈ کو خاصا اہم بناتی ہے۔ ورلڈ بینک کی پیش گوئی کے مطابق عالمی طلب کو پورا کرنے کے لیے 2050تک ان معدنیات کو نکالنے میں پانچ گنا اضافہ کرنے کی ضرورت ہوگی اور صرف امریکہ ہی نہیں بلکہ چین بھی ان دھاتوں کی تلاش میں ہے۔
روس بھی اس خطے کو اپنے اور امریکہ کے درمیان واقع ہونے کی وجہ سے اسٹریٹیجک لحاظ سے انتہائی اہم سمجھتا ہے جبکہ گرین لینڈ کے وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ یہ جزیرہ فروخت کے لیے نہیں اور تجویز پیش کی ہے کہ اپریل میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے ساتھ آزادی کے لیے ریفرنڈم ہو سکتا ہے۔ حال ہی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کی سرحد کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے کئی بار اس بات کا ذکر کیا ہے کہ کینیڈا امریکہ کی 51ویں ریاست بن سکتا ہے۔ انہوں نے تنقید کی کہ کینیڈا کی حفاظت کے لیے امریکہ نے اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں جبکہ کینیڈا کی کاروں لکڑی اور دودھ کی مصنوعات کی درآمد کا مسئلہ بھی حل کیا ۔میکسکو کی طرح کینیڈا کو بھی ٹرمپ کی آئندہ دور صدارت میں امریکہ برآمد کی جانے والی اپنی اشیاء پر 25 فیصد تک ٹیرف عائد ہونے کے خطرے کا سامنا ہے۔ ٹرمپ نے ان خدشات کا بھی اظہار کیا کہ میکسیکو اور کینیڈا کی سرحدوں سے منشیات امریکہ میں داخل ہو رہی ہے ۔امریکی اعداد و شمار کے مطابق امریکی اور کینیڈا کی سرحد پر پکڑی گئی فینٹنیل کی مقدار امریکہ کی جنوبی سرحد کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔ کینیڈا نے امریکہ کے ساتھ کی سرحد کے ساتھ اپنی سرحد پر سیکیورٹی کے حوالے سے نئے اقدامات کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ منظم جرائم کو کم کیا جا سکے ۔کینیڈین وزیراعظم نے کینیڈا کو امریکہ میں ضم کرنے کے لیے ٹرمپ کی جانب سے معاشی طاقت کے استعمال کی دھمکی پر جواب دیتے ہوئے اسے ناممکن قرار دیا۔ برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مدیر برائے سیاسی امور ڈیوڈ میڈاکس محسوس کرتے ہیں کہ ٹرمپ کی باتوں کو سنجیدگی سے دیکھنا چاہیے ۔یہ ٹرمپ کا سامراجی رویہ ہے وہ دنیا بھر میں امریکہ کے قدم جمانا چاہتے ہیں۔ یہ سنگین خطرہ ہے ہم ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کو ان کے پہلے دور حکومت سے بہت مختلف انداز میں دیکھنے جا رہے ہیں اور یہ باقی دنیا کے لیے بہت غیرمستحکم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پانامہ کینال کرنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ گرین لینڈ امریکہ کی امریکہ کے کینیڈا کی انہوں نے کی سرحد ٹرمپ کی کے ساتھ
پڑھیں:
کینیڈا کی جونیئر ہاکی ٹیم کے 5 سابق کھلاڑی جنسی زیادتی کے مقدمے سے بری
کینیڈا کی 2018 ورلڈ جونیئر آئس ہاکی ٹیم کے پانچ سابق کھلاڑیوں کو ایک خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی کے مقدمے میں بے گناہ قرار دے دیا گیا ہے، جس کا اعلان جمعرات کے روز جج نے کیا۔
مائیکل میکلوڈ، ایلکس فورمینٹن، ڈیلن ڈوبے، کارٹر ہارٹ اور کیل فوٹ پر یہ الزامات کینیڈا کے شہر لندن کے ایک ہوٹل میں اس وقت کے ایک واقعے سے متعلق تھے، جب ٹیم کی عالمی جونیئر چیمپیئن شپ کی فتح کی خوشی میں ہاکی کینیڈا کی جانب سے ایک گالا تقریب منعقد کی گئی تھی۔
ان تمام سابق نیشنل ہاکی لیگ یعنی این ایچ ایل کے کھلاڑیوں پر جنسی زیادتی کا ایک ایک الزام عائد کیا گیا تھا، جبکہ میکلوڈ پر ایک اضافی الزام بھی تھا کہ وہ جرم میں شریک تھے۔ تاہم، تمام کھلاڑیوں نے خود کو بے گناہ قرار دیا اور جج نے میکلوڈ کو اضافی الزام سے بھی بری کر دیا۔
Breaking: Justice Maria Carroccia has acquitted five former #NHL players – Carter Hart, Dillon Dubé, Alex Formenton, Michael McLeod and Cal Foote – today on charges of sexual assault.
Justice Carroccia opined she found “inconsistencies” in the testimony of a woman who alleged…
— Frank Seravalli (@frank_seravalli) July 24, 2025
این ایچ ایل نے ایک بیان میں کہا کہ اس مقدمے میں عائد الزامات، چاہے وہ قانونی لحاظ سے ثابت نہ ہوں، پھر بھی نہایت تشویشناک اور ناقابلِ قبول تھے، لیگ نے مزید کہا کہ وہ جج کے فیصلے کا جائزہ لے گی اور اس دوران ان کھلاڑیوں کو لیگ میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، جسٹس ماریا کاروچیا نے کہا کہ انہیں مدعیہ کی گواہی ’قابلِ اعتبار یا قابلِ بھروسہ‘ محسوس نہیں ہوئی، اور استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ جنسی عمل اس کی رضامندی کے بغیر ہوا تھا۔
مدعیہ کی وکیل، کارن بیلہومر نے، جو مقدمے میں ای ایم کے نام سے شناخت کی گئی ہے، کہا کہ ان کی مؤکلہ، جو عدالتی کارروائی کو آن لائن دیکھ رہی تھی، فیصلے سے شدید مایوس ہوئی ہیں۔
استغاثہ کی وکیل میگھن کننگھم نے میڈیا کو بتایا کہ وہ جج کے فیصلے کا بغور جائزہ لیں گی، لیکن چونکہ اپیل کا وقت ابھی باقی ہے، اس لیے وہ مزید تبصرہ نہیں کریں گی۔
دفاعی وکلا نے مدعیہ کے کردار اور گواہی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ میکلوڈ کے وکیل ڈیوڈ ہمفری نے کہا کہ جسٹس کاروچیا کا سوچ سمجھ کر دیا گیا فیصلہ مسٹر میکلوڈ اور ان کے ساتھیوں کے لیے ایک مضبوط تائید ہے۔
جنوری 2024 میں جب ان پر الزامات عائد کیے گئے، تو میکلوڈ اور فوٹ نیو جرسی ڈیولز سے وابستہ تھے، ڈوبے کیلگری فلیمز، ہارٹ فلاڈیلفیا فلائرز، اور فورمینٹن سوئٹزرلینڈ میں کھیل رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
اپریل میں شروع ہونے والے اس مقدمے کو قومی توجہ حاصل ہوئی، لیکن اسے کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں ایک بار مقدمے کا باطل قرار دینا اور 2 مرتبہ جیوری کو برطرف کرنا شامل تھا۔ بعد میں مقدمہ صرف جج کی سربراہی میں جاری رہا۔
پہلی بار پولیس نے 2019 میں اس کیس کو بغیر کسی فردِ جرم کے بند کر دیا تھا، لیکن جولائی 2022 میں عوامی ردعمل کے بعد اسے دوبارہ کھولا گیا، جب یہ رپورٹ سامنے آئی کہ ہاکی کینیڈا نے مدعیہ کے ساتھ ایک نجی تصفیے کے لیے کھلاڑیوں کی رجسٹریشن فیس استعمال کی۔
اس اسکینڈل کے نتیجے میں کینیڈین وفاقی حکومت نے ہاکی کینیڈا کی مالی معاونت 10 ماہ کے لیے منجمد کر دی، اور کئی بڑے اسپانسرز نے اپنے معاہدے معطل یا منسوخ کر دیے۔
مزید پڑھیں:
ہاکی کینیڈا نے اس کے ردعمل میں اعلان کیا کہ وہ اب کھلاڑیوں کی فیس سے جنسی زیادتی کے دعوے سیٹل نہیں کرے گا۔ بعد ازاں، تنظیم کے سی ای او اور بورڈ آف ڈائریکٹرز مستعفی ہو گئے۔
2023 میں، ہاکی کینیڈا نے بتایا کہ ایک آزاد پینل نے سماعت کی کہ آیا 2018 کی جونیئر ٹیم کے بعض ارکان نے تنظیم کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، اور اگر کی تو ان پر کون سی پابندیاں عائد کی جائیں۔
اس پینل کی حتمی رپورٹ ابھی اپیل کے مرحلے میں ہے اور خفیہ رکھی گئی ہے۔ اپیل دائر کرنے والے فریق کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ ستمبر میں اپیل کی سماعت اس وقت تک ملتوی کر دی گئی جب تک کہ فوجداری مقدمہ مکمل نہ ہو جائے۔
ہاکی کینیڈا نے فیصلے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ پینل کی رپورٹ کی اپیل کے جاری عمل کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے، ہم اس وقت مزید کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئس ہاکی ٹیم اجتماعی زیادتی کینیڈا نیشنل ہاکی لیگ ہاکی ورلڈ جونیئر