پاکستان نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روکنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کردی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
سعودی عرب، قطر، مصر اور جرمنی کے بعد پاکستان نے بھی اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی غزہ میں ترسیل روکنے کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے رمضان المبارک میں انسانی امداد کی بندش منظم مہم کا حصہ ہے۔ یہ اقدام عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ جنگ بندی معاہدے کے لیے بھی خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل کی جانب سے غزہ جانے والے امدادی قافلے روکے جانے پر سعودی عرب کا شدید ردعمل
ترجمان نے کہاکہ پاکستان غزہ میں بلارکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ پاکستان نے اسرائیل کو اجتماعی سزا کے نفاذ پر جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سعودی عرب نے بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روکنے کی مذمت کی تھی۔
سعودی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو بلیک میلنگ اور اجتماعی سزا کا ہتھیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور عالمی انسانی قانون کے اصولوں پر براہ راست حملہ ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب فلسطینی عوام شدید انسانی بحران کا شکار ہیں۔
سعودی عرب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی ان سنگین خلاف ورزیوں کو روکے، بین الاقوامی احتسابی نظام کو فعال کرے، اور غزہ تک امداد کی مستقل فراہمی کو یقینی بنائے۔
یاد رہے کہ ہفتہ کے روز غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا اختتام ہوا تھا جس کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی میں عارضی توسیع کا اعلان کرتے ہوئے یہ شرط عائد کی تھی کہ حماس مزید یرغمالیوں کو رہا کرے۔
یہ بھی پڑھیں غزہ میں انسانی امداد روکنے پر قطر اور سعودی عرب کے بعد جرمنی کی طرف سے بھی اسرائیل کی مذمت
حماس کی جانب سے یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار پر اسرائیل نے گزشتہ روز کھانے پینے سمیت ہر قسم کے سامان کا غزہ میں داخلہ روک دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امدادی سامان پاکستان ترسیل دفتر خارجہ غزہ مذمت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ترسیل دفتر خارجہ وی نیوز اسرائیل کی جانب سے
پڑھیں:
اسرائیل کا متنازع اقدام: پارلیمنٹ میں مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور
یروشلم: اسرائیل نے ایک اور متنازع قدم اٹھاتے ہوئے پارلیمنٹ میں مغربی کنارے پر باقاعدہ قبضے کی قرارداد منظور کرلی، جس پر اسلامی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اس قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالے گئے، جس کا مقصد مغربی کنارے کے بڑے حصے کو اسرائیلی ریاست کا حصہ قرار دینا ہے۔
سعودی عرب، ترکیے، قطر، مصر، اردن، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، فلسطین، نائجیریا، بحرین، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) سمیت متعدد اسلامی ممالک نے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کی قابض حکومت کے یہ اشتعال انگیز اقدامات مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام اور دو ریاستی حل کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔
اسلامی ممالک کا مطالبہ ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی سے روکے اور فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔