یروشلم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ "حماس اور اسلامی جہاد کو مکمل طور پر بیدخل کیا جائے اور ہمارے قیدی واپس کیے جائیں۔ اگر وہ اس پر راضی ہوں تو ہم کل ہی اس پر عملدرآمد کرسکتے ہیں۔" اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ گدون ساعر نے ایک بار پھر قابض اسرائیلی حکومت کے جارحانہ عزائم کا اظہار کرتے ہوئے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے شرط رکھ دی۔ یروشلم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا، اسرائیلی حکومت جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے، جس میں غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا اور تمام قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے غزہ کے مکمل غیر مسلح ہونے اور اسرائیلی قیدیوں کی واپسی لازمی شرط ہے۔ انکا کہنا تھا کہ "ہمارے پاس فیز ٹو پر کوئی معاہدہ نہیں۔ ہم غزہ کی مکمل غیر مسلحیت کا مطالبہ کرتے ہیں۔" انکا کہنا تھا کہ "حماس اور اسلامی جہاد کو مکمل طور پر بےدخل کیا جائے اور ہمارے قیدی واپس کیے جائیں۔ اگر وہ اس پر راضی ہوں تو ہم کل ہی اس پر عمل درآمد کرسکتے ہیں۔"

تاہم خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ساعر نے یہ بھی واضح کیا کہ اس مرحلے پر جانے سے پہلے قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ ضروری ہوگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ساعر کا یہ بیان حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی پالیسی سے متضاد نظر آتا ہے، جنہوں نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ اسرائیل جنگ بندی کے پہلے مرحلے کو مزید چھ ہفتوں تک توسیع دینا چاہتا ہے، بجائے اس کے کہ فوری طور پر دوسرے مرحلے میں داخل ہو۔ اس بیان سے اسرائیلی حکومت کے اندرونی اختلافات بھی واضح ہو رہے ہیں، جبکہ فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں اسرائیل کے کسی بھی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان کرچکی ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں بےگناہ فلسطینیوں پر ظلم و بربریت کی انتہاء کر دی ہے۔ لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں سے بےدخل، ہزاروں بچے اور خواتین شہید ہوچکے ہیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کو نسل کشی سے تعبیر کر رہی ہیں۔ بین الاقوامی برادری اور فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے اسرائیل کے ان مطالبات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کی قابض پالیسی کسی بھی صورت قابل قبول نہیں اور فلسطینی عوام اپنے حق خودارادیت سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دوسرے مرحلے جنگ بندی کے اسرائیل کے قیدیوں کی تھا کہ

پڑھیں:

26 اپریل کی ہڑتال امریکا، اسرائیل، بھارت کیخلاف ہے: حافظ نعیم الرحمٰن

حافظ نعیم الرحمٰن — فائل فوٹو

امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ 26 اپریل کی ہڑتال امریکا، اسرائیل اور بھارت کے خلاف ہے۔

انہوں نے پشاور میں تاجر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پہلے سے ہی اسرائیل کو سپورٹ کر رہا ہے، بھارت مسلمانوں کے قتلِ عام میں شریک ہے۔

امیرِ جماعتِ اسلامی کا کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف سب کو ایک ہونا چاہیے۔

چہرے بدلنے سے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے، نظام بدلنا ہو گا: حافظ نعیم الرحمٰن

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت 10 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں

ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ اختلاف ہے لیکن ملک کی بقاء کے لیے سب کو ایک ہونا چاہیے، ہم غیر مشروط طور پر حکومت کے ساتھ ہیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت اپوزیشن کو اعتماد میں لے، اپوزیشن کو کسی سے بھی اختلافات ہوں لیکن ایسے موقع پر سب کو ایک ہونا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • صیہونی فوج کی وحشیانہ بمباری، فلسطینی صحافی خاندان سمیت شہید
  • 26 اپریل کی ہڑتال امریکا، اسرائیل، بھارت کیخلاف ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
  • صیہونی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری، مزید 32 فلسطینی شہید
  • صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری،وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر
  • حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی مہم، امن کی کوشش یا طاقتوروں کا ایجنڈا؟
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی