پاناما کینال کی بندرگاہیں امریکی فرم کو فروخت کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
PANAMA:
ہانگ کانگ کی کمپنی سی کے ہچیسن ہولڈنگز نے پاناما کینال کے دو اہم بندرگاہوں میں اپنی اکثریتی حصص امریکی سرمایہ کاری فرم بلیک راک کے زیر قیادت ایک گروپ کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق یہ معاہدہ 22.8 بلین ڈالر (17.8 بلین پاؤنڈ) مالیت کا ہے، اور اس میں دنیا بھر کے 23 ممالک میں 43 بندرگاہیں شامل ہیں، جن میں پاناما کینال کے دونوں ٹرمینلز بھی شامل ہیں۔
یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسلسل شکایات کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے پاناما کینال پر چینی کنٹرول کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکہ کو اس اہم تجارتی راستے پر کنٹرول حاصل کرنا چاہیے۔
سی کے ہچیسن ہولڈنگز جو ہانگ کانگ کے ارب پتی کاروباری شخص لی کا سنگ کی کمپنی ہے، 1997 سے پاناما کینال کی ان بندرگاہوں کو آپریٹ کر رہی ہے۔
اگرچہ سی کے ہچیسن چینی حکومت کی ملکیت نہیں ہے، لیکن اس کا ہیڈکوارٹر ہانگ کانگ میں ہونے کی وجہ سے یہ چینی مالیاتی قوانین کے تحت کام کرتا ہے جبکہ امریکی کمپنی سے معاہدے کیلیے پاناما حکومت کی منظوری کی ضرورت ہوگی۔
پاناما کینال 51 میل (82 کلومیٹر) طویل ہے اور یہ مرکزی امریکی ملک سے گزرتی ہے، جو اٹلانٹک اور پیسیفک سمندروں کے درمیان اہم تجارتی راستہ ہے۔
ہر سال 14,000 سے زائد جہاز اس راستے سے گزرتے ہیں، جن میں کنٹینر شپ، قدرتی گیس اور دیگر سامان لے جانے والے جہاز، اور فوجی جہاز شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فروری میں پاناما کا دورہ کیا اور کہا تھا کہ چین کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
تاہم پانامہ کی حکومت نے امریکی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینال پانامہ کے مکمل کنٹرول میں ہے اور رہے گا۔
سی کے ہچیسن کے کو-مینجنگ ڈائریکٹر فرانک سِکسٹ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ صرف تجارتی نوعیت کا ہے اور پاناما پورٹس سے متعلق حالیہ سیاسی خبروں سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاناما کینال
پڑھیں:
امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
امریکی صدر اور دنیا کے امیر ترین فرد ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے کے بعد وائٹ ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے سے باخبر وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ایلون مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان عوامی سطح پر جھگڑا ہوا تھا۔
ایلون مسک نے اس جھگڑے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات کی بوچھاڑ کردی تھی اور کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ جیفری ایپسٹین کی فائلیں عوام کے سامنے نہیں لا رہی ہے کیونکہ ٹرمپ کی حقیقت ان فائلوں میں موجود ہے۔
مسک نے ایکس پر بیان میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ میرے بغیر انتخاب میں ہار چکے ہوتے اور ڈیموکریٹس کو ایوان میں برتری حاصل ہوتی اور ری پبلکنز کو سینیٹ میں 51 کے مقابلے میں 49 نشستیں حاصل ہوتیں۔
دوسری طرف ٹرمپ نے ایلون مسک کو منشیات استعمال کرنے کا الزام عائد کیا اور سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔
خیال رہے کہ ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ سے متعدد امور پر اختلافات کے بعد اپنی سرکاری ذمہ داریوں سے استعفیٰ دیا تھا۔
Post Views: 1