2030 تک جی 20 کا حصہ ہونگے، معیشت ڈیفالٹ سے بچانا کچھ عناصر کو ہضم نہیں ہو رہا: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) نائب وزیراعظم و سینئر وفاقی وزیر برائے خارجہ امور اسحاق ڈار نے ملک کی معاشی ترقی کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں جلد کھڑا ہوگا اور زیادہ سے زیادہ 2030 تک جی 20 ممالک کا حصہ بن جائے گا۔ کچھ عناصر کو ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا ہضم نہیں ہو رہا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ تمام ریگولیٹری ادارے باہمی تعاون اور بھرپور طریقے سے کام جاری رکھیں تاکہ ملک کی ترقی کی رفتار کو مزید تیز کیا جا سکے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ بات اسلام آباد میں کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کے ہیڈ آفس کی نئی عمارت کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وفاقی وزیر علی پرویز ملک، وفاقی سیکرٹری برائے لاء اینڈ جسٹس راجہ نعیم، چیئرمین کمپیٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر احمد سدھو، چئیرمین سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان عاکف سعید اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اسحاق ڈار نے کہا پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے مساوی کاروباری ماحول کی فراہمی کے لئے ایک مضبوط کمپٹیشن کمیشن انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک کی مارکیٹوں میں کارٹلز بن چکے جو صارفین کا استحصال کرتے ہیں اور ان ہی کارٹلز کی وجہ سے حکومتی اقدامات کی نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ ایسی صورتحال میں کمپٹیشن کمیشن کی دوہری ذمہ داری ہے کہ نہ صرف کارٹلز کے خاتمہ کیلئے ایکشن لیں بلکہ صارفین کے حقوق کے تحفظ کے لئے بھی اقدامات کریں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کمپٹیشن کمشین جراتمندانہ فیصلے کرتا ہے لیکن ان پر عدالتوں میں سٹے آرڈر لے لیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمات منطقی انجام تک نہیں پہنچ پاتے۔ تاہم، انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی قیادت میں کمپیٹیشن کمیشن مزید کامیابیاں حاصل کرے گا۔ انہوں نے اس موقع پر چیئرمین کمپٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر احمد سدھو کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ کمیشن کو درست سمت میں کامیابی سے آگے لے کر جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سی سی پی ہیڈ آفس کے سنگ بنیاد کے موقع پر کمیٹیشن کمیشن کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کی اور چیئرمین سی سی پی ڈاکٹر کبیر احمد سدھو کی پیشہ ورانہ کامیابیوں کو سراہتے ہوئے بطور چیئرمین سی سی پی ان کی قائدانہ صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار کیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں میکرو اکنامک استحکام آیا ہے اور سٹرکچرل ریفارمز جاری ہیں، مستقبل میں ایسے ہی مواقع کا سمجھداری سے استعمال کرکے ترقی کی منازل طے کریں گے۔ سی سی پی کے لیے اپنی بلڈنگ کا ہونا اہم ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ سی سی پی کے اقدامات کا اسی طرح جاری رہنا بے حد ضروری ہے۔ وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ سی سی پی بطور ریگولیٹری ادارہ نہایت اہمیت کا حامل ہے، یہ وہ ادارہ ہے جو منصفانہ مقابلے کو فروغ دے کر مارکیٹ اور معیشت کی بہتری میں کردار ادا کررہا ہے۔چیئرمین کمپیٹیشن کمیشن کبیر احمد سدھو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئے ہیڈ آفس کی بدولت سی سی پی کی استعداد کار میں اضافہ ہوگا اور ملازمین کو بہتر انداز میں ایک چھت تلے کام کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی بلڈنگ ہونے سے سی سی پی کو کرایہ کی مد میں بچت ہوگی، جس سے سپیشلائزڈ سٹاف کو بھرتی کیا جائے گا اور دیگر شہروں میں بھی سی سی پی کے دفاتر کھولے جائیں گے۔کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کے نئے ہیڈ آفس کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے، یہ عمارت وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر جی ٹین کے ماؤ ایریا میں تعمیر کی جائے گی۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب اور وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کمپیٹیشن کمیشن کے نئے ہیڈ آفس کا سنگ بنیاد رکھا۔ سی سی پی ہیڈ آفس کے سنگ بنیاد کے موقع پر ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں وفاقی وزیر علی پرویز ملک، وفاقی سیکریٹری برائے قانون و انصاف راجہ نعیم، چیئرمین کمپیٹیشن کمیشن ڈاکٹر کبیر احمد سدھو اور چیئرمین سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان عاکف سعید کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈاکٹر کبیر احمد سدھو کمیشن ا ف پاکستان اعظم نذیر تارڑ محمد اورنگزیب وفاقی وزیر اسحاق ڈار سنگ بنیاد نے کہا کہ انہوں نے ہیڈ ا فس سی سی پی
پڑھیں:
آئینی ترامیم سے پہلے اس پر بات کرنا مناسب نہیں، احسن اقبال
فائل فوٹووفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم سے پہلے اس کے خد و خال پر بات کرنا مناسب نہیں ہے، وفاقی حکومت کو آئین میں تبدیلی کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لیے سیاسی جماعتیں مل کر بیٹھتی ہیں۔
دورہ کراچی کے دوران وفاقی وزیر نے گرین لائن منصوبے کے کیپ آفس کا دورہ کیا، اس موقع پر صوبائی وزیر جام خان شورو، ترجمان سندھ حکومت راجا خلیق الزمان بھی موجود تھے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ بھارت اپنے سہولت کاروں کے ذریعے پاکستان میں انتشار چاہتا ہے۔
اس موقع پر پاکستان انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی آئی ڈی سی ایل) جام خان شورو و دیگر کو بریفنگ دی۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے بات کریں گے، مجھے یقین ہے کہ گرین لائن پر کام جلد شروع ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی میئر سے بات کریں گے کہ پی آئی ڈی سی ایل کے ساتھ مل کر کام کریں، گرین لائن کا یہ فیز ٹو شہباز شریف کا تحفہ ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ بھارتی خود اپنی قیادت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اس سال اس پروجیکٹ کے لیے 3 ارب روپے مختص کئے ہیں، اس کے اندر 3 اسٹیشن ہیں، آج خوشخبری سنانے آیا ہوں۔ کے 4 منصوبے کےلیے بھی کوشش کررہے ہیں کہ جلد سے جلد مکمل کیا جائے، اس کےلیے بھی تمام فنڈز جاری کیے جائیں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ایک حکومت کی قیمت کئی دہائیوں تک کو چکانی پڑے گی، اتفاق رائے کے بعد ہی آئین میں ترمیم ممکن ہوسکے گی، اتفاق رائے سے پہلے کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سکھر حیدرآباد کے منصوبے کو 2018 ءمیں ٹینڈر کرنا تھا، تاخیر سے قیمت بڑھ گئی، اس دور میں سکھر حیدر آباد موٹروے مکمل کریں گے۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ چمن کوئٹہ کراچی کےلیے ایک سڑک بھی بنائیں گے، جسے 2 سال تک مکمل کریں گے، کے 4 کی آگمین ٹیشن کا منصوبہ ہے، اس پر حکومت سندھ کام کر رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی پی اور ن لیگ نے فیصلہ کیا ہے کہ آزاد کشمیر میں موجودہ سیٹ اپ کو رخصت کیا جائے، وہاں 2 جماعتیں مل کر عدم اعتماد لا رہی ہیں۔
اس سے قبل میری ٹائم ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں احسن اقبال نے کہا کہ پورٹ قاسم سمیت تمام بندرگاہوں کو جدید بنا رہے ہیں، پاکستان دنیا کا سمندری ٹریڈ روٹ ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں توانائی، آئی ٹی، معدنیات اور بلیو اکانومی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں، دنیا کی خوشحالی سمندری وسائل کے موثر استعمال پر منحصر ہے، سمندر پاکستان کی معاشی ترقی کا بہترین ذریعہ ہے۔