وفاقی حکومت کا تھر کے عوام کیلیے بڑا تحفہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
وفاقی حکومت نے صحرائے تھر کے عوام کو بڑا تحفہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے سندھ حکومت کو خط بھی لکھ دیا ہے۔ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت نے تھر کے باسیوں کو صحت کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کے لیے تھرپارکر میں اسپتال تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں سندھ حکومت کو خط بھی لکھ دیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے تھرپارکر میں 200 بستروں پر مشتمل اسپتال تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت اسپتال کی تعمیر رواں سال 2025 میں ہی شروع کرنا چاہتی ہے اور اس حوالے سے وزارت قومی صحت نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط بھی ارسال کیا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے 2023 کے دورہ تھر میں وہاں اسپتال تعمیر کا اعلان کیا تھا اور اب حکومت اپنے اس اعلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے فوری طور پر اسپتال تعمیر کرنے کی خواہشند ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ خط میں سندھ حکومت سے اسپتال کی تعمیر کے لیے موزوں مقام پر اراضی فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت تھرپارکر اسپتال کی فزیبلٹی اسٹڈی اور پی سی ٹو تیار کرکے اسپتال کی تعمیر کا تخمینہ اور دورانیہ سے آگاہ کرے۔وفاق تھرپارکر اسپتال مکمل کر کے سندھ حکومت کے حوالے کرے گا اور اس کے بعد اسپتال کے لیے بھرتیاں سندھ حکومت کرے گی۔ذرائع نے بتایا کہ اسپتال کی تعمیر پر ڈیڑھ ارب روپے سے زائد لاگت آنے کا امکان ہے۔ اس اسپتال میں جدید ترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ سٹی اسکین اور ایم آر آئی کی سہولت بھی دستیاب ہوگی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسپتال کی تعمیر اسپتال تعمیر وفاقی حکومت سندھ حکومت کیا ہے اور اس
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
فائل فوٹوخیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی۔
جے یو آئی ف، اے این پی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے حکومتی اے پی سی میں نہ جانے کا کہا ہے جبکہ جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی اور جے یو آئی س نے اے پی سی میں آنے کا کہا ہے۔
اس آل پارٹیز کانفرنس میں امن و امان کی صورتحال سمیت دیگر مسائل پر غور ہوگا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام مکاتب فکر اور عوام کا متفقہ لائحہ عمل بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومتی نمائندہ وفد تشکیل دیا جائے گا جو تمام علاقوں کا دورہ کر کے عوامی مشاورت کے سلسلے کو مزید تیز کرے گا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں سب کو مشاورت کیلئے بلایا ہے، اگر کوئی پارٹی اے پی سی میں نہیں آرہی تو ان کی اپنی سیاست ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہر چیز پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، دہشتگردی کے خلاف مؤثر حکمتِ عملی کیلئے سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ جب ہماری حکومت آئی تو سیکیورٹی صورتحال خراب تھی، بریفنگ دیں گے کہ جب ہماری حکومت آئی تو صوبے کےحالات کیا تھے، جو اے پی سی میں نہیں آئے گا اس سے پتا چلے گا کہ انہیں عوام کا کوئی احساس نہیں۔