ٹائم اسکوائر پرمسلمانوں کی بڑی تعداد کی نمازِ تراویح کی ادائیگی، ویڈیو وائرل ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
امریکی شہر نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر ماہِ صیام کے آغاز میں بڑی تعداد میں مسلمان روزہ افطار کرنے اور نمازِ تراویح کی ادائیگی کے لیے جمع ہوئے۔
ٹائمز اسکوائر پر نمازِ تروایح کی ادائیگی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جن میں بڑی تعداد میں مسلمانوں کو باجماعت نماز ادا کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔نمازِ تراویح کی ادائیگی کے دوران کچھ لوگوں نے فلسطینی بہن بھائیوں سے یک جہتی کا اظہار کرنے کے لیے فلسطینی پرچم کے سرخ، سفید، سبز اور سیاہ رنگ والی ٹوپیاں اور فلسطینی مزاحمت کی علامت بننے والا اسکارف کوفیہ پہنا ہوا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان وائرل ویڈیوز کو بہت پسند کیا جا رہا ہے اور دعاؤں میں مظلوم فلسطینیوں کو یاد رکھنے کی التماس کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی ادائیگی
پڑھیں:
بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی
ایک گھر میں بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرتی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی۔
پچھلے چند دنوں سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خبریں گردش کر رہی ہیں کہ حکومت نے ایک گھر میں بجلی کے دو میٹر لگوانے پر پابندی عائد کر دی ہے، ان خبروں کی وجہ سے لوگ پریشان نظر آئے۔
تاہم اب پاور ڈویژن کے ترجمان کا مؤقف سامنے آگیا جس میں ان کا کہنا ہے کہ بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی کے حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والی خبریں سراسر جھوٹ، گمراہ کن اور عوام میں بے چینی پھیلانے کی کوشش ہیں، ایسی جھوٹی خبریں پھیلانا اور شیئر کرنا پیکا ایکٹ کے تحت قابلِ سزا جرم ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں ترجمان پاور ڈویژن نے کہا کہ کسی بھی رہائشی جگہ پر دوسرا بجلی کا میٹر آج بھی مروجہ قوانین کے تحت حاصل کیا جا سکتا ہے، نیپرا کنزیومر سروسز مینول 2021 کے مطابق ایسی رہائشی جگہ جو علیحدہ پورشن، علیحدہ سرکٹ، علیحدہ داخلی راستہ اور علیحدہ کچن پر مشتمل ہو وہاں علیحدہ میٹر کی تنصیب کی اجازت موجود ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ بجلی کے ناجائز استعمال اور سبسڈی کے غلط فائدے کو روکنے کیلیے قانون پہلے بھی موجود تھا اور اب بھی مکمل طور پر نافذ العمل ہے، عوام سے گزارش ہے اس قسم کی جھوٹی خبروں پر توجہ نہ دیں اور بجلی کے میٹر کے درست اور شفاف استعمال میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے تعاون کریں۔