امریکہ سے بھارتی شہریوں کی ملک بدری، مودی حکومت خاموش
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
واشنگٹن/نئی دہلی: امریکہ کی سخت امیگریشن پالیسی کے تحت 332 بھارتی شہریوں کو ملک بدر کر دیا گیا، جب کہ بھارتی حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے نتیجے میں فروری میں تین فوجی پروازوں کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجا گیا، جب کہ مزید افراد کو وسطی امریکی ممالک بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ملک بدر کیے گئے افراد کو کوسٹا ریکا کے عارضی حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے، جہاں انہیں شدید مشکلات، بدسلوکی اور ذہنی دباؤ کا سامنا ہے۔
ایک بھارتی شہری نودیپ سنگھ نے بتایا کہ "ہمیں خود اپنے وطن واپسی کے اخراجات برداشت کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، اور ہمیں یہاں کھلی جھونپڑیوں میں رہنے پر مجبور کیا گیا ہے"۔
ملک بدری کے بعد بھارتی حکومت کی خاموشی پر سخت تنقید کی جا رہی ہے، جب کہ متاثرہ افراد کے اہل خانہ نے بھارتی حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت سنگھ مان نے کہا کہ "یہ پنجاب اور پنجابیوں کو بدنام کرنے کی سازش ہے، اور مودی سرکار خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے"۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ "مودی کے حالیہ امریکی دورے کے باوجود، بھارتی شہریوں کی ملک بدری پر کوئی پیش رفت نہ ہونا بھارت کی کمزور خارجہ پالیسی کو ظاہر کرتا ہے"۔
دوسری جانب، بھارتی حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہو رہی ہے، اور غیر قانونی تارکین وطن کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی حکومت گیا ہے
پڑھیں:
پہلگام حملہ: بھارتی بیانیہ مسترد، کشمیریوں نے مودی سرکار کی ’چال‘ قرار دیدیا
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے پر مقامی شہریوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف بھارتی بیانیہ مسترد کردیا بلکہ اسے ’مودی حکومت کی چال‘ قرار دیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک منظم ڈرامہ ہے جس کا مقصد عالمی برادری کی توجہ ہٹانا اور مقبوضہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنا ہے۔
سرینگر کے ایک شہری نے سوال اٹھایا کہ 1990 سے آج تک ہم نے کسی سیاح کو نقصان نہیں پہنچایا، تو اب کیوں؟ یہاں مسلمان بھی رہتے ہیں، سکھ بھی، ہم نے کب کس سکھ کو مارا ہے؟
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ : چند پہلو جنہیں سمجھنا ضروری ہے
شہریوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ پہلگام جیسے حساس علاقے میں، جہاں ہر طرف بھاری سیکیورٹی اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟ ان کے مطابق یہ حکومت کی دانستہ کوشش ہے تاکہ کشمیری عوام کے جائز مطالبات کو دبایا جا سکے۔
ایک اور شہری نے کہا کہ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ حکومت 2019 سے کشمیر کی حیثیت کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتی ہے۔ عمر عبداللہ کی جانب سے ریاستی درجے کی بحالی کے مطالبے کے بعد اس حملے کا ڈرامہ رچایا گیا، تاکہ سیاسی دباؤ کو کم کیا جا سکے۔
کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ ایسی چالوں سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور وہ اپنے حق خودارادیت کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پہلگام حملہ کشمیری مقبوضہ کشمیر مودی مودی سرکار کی ’چال‘